تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

حسن معاشرت کی رعنائی اور عصری تقاضے

Articles , Snippets , / Friday, March 29th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیا رے قارئین!تمام تعریفیں اور حمدوثناء اس رب کائنات کے نام جو تمام جہانوں کا مالک اور پالنے والا ہے۔اسی کے کرم سے بندہ ناچیز قلم اٹھاتا ہوں تو موتی بکھرتے ہیں۔دامن دل میں وسعت پیدا ہوتی اور ذوق سخن کی موجیں جنم لیتی ہیں۔بقول شاعر:۔
وہ داناۓ سبل,ختم الرسل,مولاۓ کل جس نے
غبار راہ کو بخشا ہے فروغ وادیٔ سینا
سرور کائنات،فخر موجودات،عبداللہ کے درِیتیم اور آمنہ کے دلارے نبی کی سیرت حسن معاشرت کا عملی نمونہ ۔تاریخ کا مطالعہ کریں تو حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ سسکتی انسانیت کے چین کا آغاز اس وقت شروع ہوا جب آپ غار حرا کی تاریکیوں سے آفتاب حق کی ضیاء (قرآن مجید)کی روشن تعلیمات لاۓ۔پھر کیا ہوا ایک انقلاب آفریں کیفیت پیدا ہوئی۔راہ حق سے بھٹکی انسانیت نے ہدایت کا راستہ اپنایا۔کامیابی اور فلاح کی راہیں کھل گیئیں۔زندگی کے پیمانے اور فکروشعور کے زاویے تبدیل ہونے سے صبح نو طلوع ہوئی۔آپ نے تمام مصائب اور مسائل خندہ پیشانی سے برداشت کیے اور پاۓ ثبات میں کوئی لغزش نہ آنے پائی۔حسن معاشرت کی رعنائی اور موجودہ عہد کے تقاضوں کا جائزہ لیا جاۓ تو حسن عمل کی زیادہ ضرورت ہے۔یہ بات مسلمہ ہے کہ دینی علوم سے ہی انسان مکمل رہنمائی ملتی ہے تاہم عمل بھی ضروری ہے۔اقبالؒ نے کیا خوب فرمایا:۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی،جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری
حسن اخلاق کی خوب صورتی ہے آئینہ حیات میں حسن رعنائی کی چمک پیدا کی جا سکتی ہے۔عصر نو کے حالات نے انسانی زندگی پر کس قدر اثرات ڈالے یہ ایک افسردہ داستان ہے۔بقول اقبالؒ
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
میرا نہیں بنتا تو نہ بن ،اپنا تو بن
یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انسان جب تزکیہ نفس کی راہ پر چلتا ہے تو عجب لطف زندگی پا لیتا ہے۔اس پر یہ حقیقت کھل جاتی ہے بقول شاعر:.
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود
ہوتی ہے بندہ مومن کی اذاں سے پیدا
انسانیت کی معراج توحسن اخلاق ہے لیکن المیہ ہے کہ اس عہد میں زر پرستی کے رجحان سے زندگی کی رنگینیاں ماند پڑ چکی ہیں۔الفت کے پھول پژمردہ اور اطمینان سے محروم انسان عجب ذہنی کیفیت کا شکار ہے۔اگر یہ کہا جاۓ کہ عصرنو کا انسان مادی وسائل کی کثرت کی تلاش میں سرگرداں ہے تو بے جا نہ ہو گا۔کامیابی کی کلید تو پختہ ایمان اور عمل کے فلسفہ میں پنہاں ہے۔
اسلامی تعلیمات کی روشنی سے نہ صرف راز حیات سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔بلکہ زندگی کے مفہوم اور اغراض و مقاصد بھی سمجھ میں آتے ہیں۔حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی سے حسن زندگی میں خوشگوار اضافہ ہوتا ہے۔عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرنا حسن زندگی کی بہار میں بھی اضافہ کرتا ہے۔تصور حیات جو آپ نے پیش فرمایا یہ عطیہ رب کریم تھا۔بقول شاعر:.
اس دور کی ظلمت میں ،ہر قلب پریشاں کو
وہ داغ محبت دے،جو چاند کو شرما دے
صلہ رحمی حسن معاشرت کی رعنائی میں اس قدر اضافہ ہے گویا اتحاد و اتفاق سے محبتوں کے پھول کھلتے اور رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔والدین کا احترام،اساتذہ کا احترام،بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر شفقت کے عمل سے بھی تو حسن معاشرت میں رنگینی پیدا ہوتی ہے۔سماجی زندگی کی خوب صورتی اچھے روابط اور باہمی تعلقات ہیں۔ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا،مسائل حل کرنے میں اعانت فراہم کرنا،درد و غم کے ماحول میں احساس کرنا تو اور بھی خوب صورتی کی علامت ہے۔حسن سلوک سے بھی امن و سکون کا ماحول جنم لیتا ہے۔گویا ایسی خوشبو مہکتی ہے جس انسان کے قلب و جگر میں تحریک پیدا ہوتی ہے۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مفہوم کو سمجھنا بھی وقت کا تقاضا ہے۔عفو و درگزر سے معاشرہ اور سماج میں خوشگوار تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔عصرنو میں سوشل میڈیا اور کتب کے بہتر استعمال کی ضرورت بھی ہے۔یہ ایک حقیقت بھی ہے کہ عمل سے تصور معاشرت کے مفہوم کو وسعت ملتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International