rki.news
تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
کہکشاں جونہی رکشے سے اتری، اس کی نظریں ملگجے لباس میں ہونق چہرے اور آنکھوں میں انتظار کی جوت لیے تنہا کھڑے ہوے زین شاہ کی نظروں سے بس ایک پل ہی کو ٹکرایں، کہکشاں نے کمال ہوشیاری سے اپنی آنکھوں کا زاویہ بدلا اور زین شاہ کو یکسر نظر انداز کرتی ہوی اک اداے بے نیازی سے ٹک ٹک ہیل بجاتی ہوی اس عاشق کے پاس سے گزر گءی جو صبح سے اس امید پہ سڑک کی دھول مٹی میں مل کر دھول مٹی ہو چکا تھا کہ اس کی محبوبہ ایک نگاہ محبت اس پہ ڈالے گی اور اس کی بے چین روح کو تھوڑا چین مل جاے گا. لیکن اللہ جانے یہ شدید محبت کرنے والے کیوں محبت کی راہ کو کھوٹا کر کے رستے بدل لیتے ہیں?
اے محبت تو کیوں سوادی ہے?
کیوں تیرے ہاتھوں میں سدا کاسے?
کیوں تیرے بخت میں جدای ہے?
کہکشاں اور زین دونوں ہمسائے تھے، دیوار سے دیوار ملی ہوی تھی، دونوں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر بچپن کی گلیوں سے تانک جھانک کرتے کرتے جوانی کی بے دھڑک شاہراوں پہ ننگے پاوں آنکلے تھے اور یہ ننگے پاوں ہونے کی اذیت تو کبھی کبھار پاوں نہ ہونے کی اذیت سے بھی بڑھ جاتی ہے تو کہکشاں اور زین دو جسم اور اک جان تھے، ان کے سارے کام اکٹھے، پڑھنا لکھنا اکٹھا، ہنسنا کھیلنا اکٹھا ہاں سونے کے لیے اپنے اپنے گھروں میں چلے جاتے تھے. ساتھ جینے مرنے کے وعدے کرنے والے بھی کیا وعدے سے مکر سکتے ہیں؟بالکل مکر سکتے ہیں اگر پیار صرف دکھاوے کا ہو، اگر لالچ آپ کو آپ کی راہ سے بھٹکا دے تو ایسا ہی کچھ شاہ زین کے ساتھ ہوا، اسے کہکشاں سے سچا پیار تھا اور وہ اپنے پیار کو پانے کے لیے کسی بھی حد تک جا نے کے تیار تھا کہ اچانک بیچ میں صمد ہمدانی کی صورت ظالم سماج آ گیا، جس کے پاس بنک بیلنس کے ساتھ ساتھ کہکشاں جیسی مطلبی اور لالچی لڑکی کے دل کو لبھانے کے لیے بہت سارے تیر بہدف نسخے تھے اور اس نے وہ سارے ترکش کے تیر اور تیر بہدف نسخے سر عام چلاے، اس نے کہکشاں کو نہ صرف سونے چاندی میں تول دیابلکہ اس کے گھر رشتہ بھیج کے کہکشاں کے گھر والوں کے منہ بھی سی دییے، زین شاہ رویا، تڑپا،بلکا، سسکا، اس کی دوہاییاں، اس کے ترلے منتیں کچھ کام نہ آیا، دولت جیت گءی اور پیار بھرے دل کو سر عام دھتکار دیا گیا، کءی سال گزر گیے، زین کو کہکشاں کے بدلنے کا اتنا زیادہ صدمہ ہوا کہ وہ پاگل ہی ہو گیا، اس کی ایم بی اے کی ڈگری بس الماری میں پڑا ہوا کاغذ کا ایک ٹکڑا ہی رہ گءی، وہ دیوانوں کی طرح سڑک پہ ہر خوبصورت لڑکی کو دیکھ کر اس کے پیچھے کہکشاں، کہکشاں کی صدائیں لگاتا رہتا، اور کہکشاں کو اس کے امیر ترین شوہر نے شادی کی رات ہی کسی گروپ کے ہاتھوں بیچ کر لاکھوں روپے کھرے کر لیے اب کہکشاں ایک بہت بڑے گروہ میں سیکس ورکر کے طور پر کام کر رہی ہے، اس کے جسم کے ساتھ ساتھ اس کی روح پر بھی کوڑے برستے ہیں اور کیوں نہ برسیں وہ مجرم ہے، اس نے محبت اور خلوص سے بھرے ہوئے زین شاہ کے دل کو دھتکارا تھا نتیجتاً خود بھی بری طرح سے دھتکار دی گءی، تو کبھی بھی اپنی طرف محبت جیسے تبرک کو دھتکارییے گا مت ورنہ آپ بھی کہکشاں بای کی طرح بری طرح سے دھتکار دیے جائیں گے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. Naureen 1@cloud.com
Leave a Reply