rki.news
کرتا وہ مجھ سے پیار ہے سچ ہے یہی مگر
وہ میرا غم گسار ہے سچ ہے یہی مگر
خود کو ہی کھودیا ہے غمِ ہجر میں کہیں
یہ روح بے قرار ہے سچ ہے یہی مگر
جھوٹی ادائیں تیری ہمیں دھوکہ دے گئیں
تُو ، تو وفا کی ہار ہے سچ ہے یہی مگر
برتاؤ مجھ سے کیوں تِرا بالکل بدل گیا
بنتا تُو میرا یار ہے ، سچ ہے یہی مگر
خوابوں میں اور خیالوں میں تو اس طرح مِرے
دِکھتا تُو بار بار ہے سچ ہے یہی مگر
ہاری ہوئی یہ بازی ثمر جیت ہی گئی
میری یہ ناؤ پار ہے سچ ہے یہی مگر
*آرزو كاديا*
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
Leave a Reply