Today ePaper
Rahbar e Kisan International

والدین کے ساتھ حسن سلوک

Articles , Snippets , / Sunday, September 28th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نواز خان

اللہ تعالی نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔حسن سلوک کا مطلب ہے کہ ان کا احترام کیا جائے اور ان کی فرمانبرداری کی جائے۔ان کی ضروریات کا پورا خیال رکھاجائے اور اس بات کی ہر ممکن کوشش کی جائے کہ ان کو تکلیف نہ پہنچے۔اگر والدین فوت ہو جائیں تو ان کی مغفرت کی دعا بھی کی جائے۔اسلام میں والدین کے سامنے اونچی آواز اور بدتمیزی سے بولنا بھی منع ہے۔ حسن سلوک کا یہ بھی مطلب ہے کہ ان کی ہر جائز خواہش کو پورا کیا جائے۔ان کی مالی اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔والدین کے اولاد پر بڑے حقوق ہیں۔ماں ایک بچے کو نو مہینے اپنے پیٹ میں رکھتی ہے اور اپنا تمام سکون برباد کر کے اولاد کی پرورش کرتی ہے۔اسی طرح والد بھی محنت مشقت کر کے اپنی اولاد کی پرورش اور دوسری ضروریات کو پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ایک والد اپنی اولاد کے لیے دن بھر گرمی اورسردی کی پرواہ کیے بغیر محنت مزدوری کرتا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں واضح طور پرحکم دے دیا ہے کہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔قرآن حکیم میں ایک جگہ ارشاد باری تعالی ہے”اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو”(سورۃ۔النساء 36) دوسری جگہ ارشاد باری تعالی ہے”آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیجئے, کہ آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں کہ تمہارے رب نے تم پر کیا کچھ حرام کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہراؤاور یہ کہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو”(انعام۔152) اللہ تعالی نے والدین کے ساتھ ہر حال میں حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ایک اور جگہ پر ارشاد باری تعالی ہے”آپ کے رب نے فیصلہ فرمایا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ, اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنےبڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرو اور ان پر رحم کرتے ہوئے انکساری سے ان کے سامنے جھک کررہو اور ان کے حق میں دعا کیا کرو کہ اے میرے رب ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے رحم و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا”(بنی اسرائیل 22.23) اگر والدین غیر مسلم ہیں تو پھر بھی ان کے ساتھ اچھے برتاؤ کا حکم ہے۔یہ بات علیحدہ ہے کہ ان کے غیر شرعی اور غیر اسلامی احکام کو تسلیم نہ کیا جائے۔ارشاد باری تعالی ہے”ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق(اچھے سلوک کی) نصیحت کی ہے. اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہےکہ تو میری اور اپنے والدین کی شکرگزاری کر۔(تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کرآنا ہے اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شرک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو ان کا کہنا نہ ماننا. ہاں دنیا میں ان کے ساتھ(حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا) اچھی طرح بسر کرنا اور ان کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو۔تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے۔ پھر میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کیا کرتے تھے”(لقمان)
قرآن کے علاوہ احادیث میں بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنےکا حکم دیا گیا ہے۔احادیث میں واضح طور پر حکم دے دیا گیا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔ایک حدیث میں ہے, حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول لوگوں میں میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری ماں! اس نے کہا پھر کون؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری ماں! اس نے کہا پھر کون؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری ماں!(چوتھی بار)اس نے کہا پھر کون؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا باپ.(بخاری) ایک اور حدیث کے مطابق, حضرت عبداللہ بن مسعود کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ کو کون سا عمل محبوب ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا بروقت نماز ادا کرنا. میں نے عرض کیا پھر کون سا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا والدین سے نیکی کرنا. میں نے عرض کیا پھر کون سا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا.(مسلم شریف) والدین کی خدمت گزاری بہت ہی احسن اقدام ہے اور اللہ کے رسول نے اس کو بہت ہی پسند فرمایا ہے۔بخاری شریف کی ایک حدیث کے مطابق جب ایک شخص نے جہاد کے لیے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟اس شخص نے عرض کی جی ہاں!توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا, پھر انہی کی خدمت کر کے جہاد کر.
بعض کمبخت والدین کی نافرمانی کرتے ہیں اور ہر وقت ان کو اذیت پہنچاتے رہتے ہیں۔ایسے افراد جو والدین کی دل ازاری کرتے ہیں تو ان کو اللہ سخت ناپسند کرتے ہیں۔والدین کی ہر حال میں فرمانبرداری کی جائے تاکہ والدین اولادسے خوش رہ سکیں۔حدیث کے مطابق جو والدین کی نافرمانی کرتا ہے, وہ عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق, ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا! اس شخص کی ناک خاک میں ملے, اس شخص کی ناک خاک میں ملے, اس شخص کی ناک خاک میں ملے(تین مرتبہ ارشاد فرمایا) توپوچھا گیا, اے اللہ کے رسول کس کی (ناک خاک میں ملے)؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے ماں باپ میں سے دونوں کو یا ان میں سے کسی ایک کو بحالت بڑھاپا پایا اور پھر جنت میں داخل نہ ہو سکا۔(بخاری شریف) اس حدیث سے علم ہوتا ہے کہ اگر والدین میں سے دونوں یا ان میں سے ایک زندہ ہو اوروہ بوڑھے ہو جائیں تو اگر ان کی خدمت کی جائے تو جنت حاصل ہوگی۔بعض اوقات والدین اگر غلط بھی ہوں تو ان کو پیار محبت سے سمجھایا جائے اورکسی ناراضگی کا اظہار نہ کیا جائے تاکہ وہ دکھ محسوس نہ کریں۔والدین کی فرمانبرداری کر کے دین و دنیا میں کامیاب ہواجا سکتا ہے۔والدین کی ہر حال میں خدمت کی جائے تاکہ اللہ کی رضا حاصل ہو جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International