rki.news
اِک چہرہ نایاب دِکھائی دیتا ہے
خوابوں میں بھی خواب دِکھائی دیتا ہے
اب تو سب کچھ واضح ہے اے پاگل دل
اب بھی کیوں بے تاب دِکھائی دیتا ہے
پہلی چاہت کا ننھّا سا پودا بھی
جیون بھر شاداب دِکھائی دیتا ہے
دیکھو کس کے جلووں کی تابانی ہے
روشن کیوں ہر باب دِکھائی دیتا ہے
بستی کوئی بستی ہے جب سپنوں کی
بے موسم سیلاب دِکھائی دیتا ہے
دل کشتی میں تیری محبت کی پتوار
گردش میں گرداب دکھائی دیتا ہے
آنکھوں میں جب راغبؔ اُن کا چہرہ ہو
پھر کس کو مہتاب دِکھائی دیتا ہے
افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply