Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سود ایک کبیرہ گناہ

Articles , Snippets , / Sunday, October 5th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان

سود کبیرہ گناہوں میں سےہے اور اللہ تعالی نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔سود کو عربی میں ربا کہتے ہیں،جس کے معنی ہیں بڑھنا یا اضافہ ہونا۔شرعی لحاظ سے سود کی یہ تعریف کی گئی ہے قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا۔مثال کے طور پر ایک فرد کوئی سی رقم ادھار دیتا ہے اور اس کے عوض منافع لیتا ہےتو وہ سود کہلاتا ہے۔سود اسلام میں قطعی حرام ہے۔بیع یا تجارت کو اللہ تعالی نے حلال قرار دیا ہے۔بیع میں فروخت کنندہ کسی ایسی شے سے منافع حاصل کرتا ہے جو اس نے اپنا سرمایہ اور محنت خطرے میں ڈال کر حاصل کی ہو۔سود کے ذریعے سرمایہ اور محنت کو خطرے میں ڈالے بغیر منافع حاصل ہوتا ہے۔ سود کے حامی اکثر یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ بھی تجارت کی شکل ہے،حالانکہ سود اور تجارت میں بڑا فرق ہے۔اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں سود سے واضح طور پر منع کیاگیا ہے۔ایک جگہ پر ارشاد باری تعالی ہے”اے ایمان والو سود مت کھاؤ”(العمران) دوسری جگہ پر ارشاد باری تعالی ہے”اور اللہ نے حلال کیا ہے بیع کو اور حرام کیا ہے سود کو”(البقرہ) سود اور تجارت کو برابر کہنے والوں کے لیے سخت عذاب کی وعیدبھی سنائی گئی ہے۔ارشاد باری تعالی ہے”جو لوگ سود کھاتے ہیں نہیں کھڑے ہوں گے(قیامت میں قبروں سے) مگر اس شخص کے کھڑے ہونے کی طرح جسے آسیب نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔یہ سزا اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے کہا، خرید و فروخت بھی سود کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے خرید و فروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا،تو جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی پھر وہ باز آگیا تو اس کے لیے حلال ہے اور جو دوبارہ ایسی حرکت کریں گے تو وہ دوزخی ہیں،وہ اس میں مدتوں رہیں گے”(البقرہ) قرآن کی اس آیت سے واضح علم ہو جاتا ہے کہ سود حرام ہے اور تجارت حلال ہے،چاہے کوئی کتنے دلائل کیوں نہ دے۔تجارت اور سود کا فرق بھی واضح طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ حرام اور حلال کا فرق واضح ہو سکے۔سود سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کی جائے تاکہ اللہ کی رضا حاصل ہو سکے۔
احادیث میں بھی سود کے بارے میں ممانعت آئی ہے۔سود کو حرام اور جہنم میں لے جانے والے عمل کہا گیا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”سات تباہ کرنے والی چیزوں سے بچو۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عرض کی وہ کیا ہیں؟ارشاد فرمایا،اللہ کے ساتھ شرک کرنا،جسے اللہ نے حرام فرمایا ہو اس جان کو ناحق قتل کرنا،جادو کرنا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر بھاگنا اور پاک دامن مومنہ شادی شدہ عورتوں پر تہمت لگانا”(بخاری) واضح رہے کہ تجارت سے منع نہیں کیا گیا بلکہ سود سے منع کیا گیا ہے۔سود کھانے والے کے علاوہ لکھنے اور اس کے دونوں گواہوں پر بھی لعنت فرمائی گئی ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے،کھلانے،لکھنے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ سب برابر ہیں۔(مسلم) سود کھانے والوں کو جہنم کی سزا کی وعید سنائی گئی ہے۔حدیث رسول کے مطابق،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شب معراج کومیرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی طرح تھے،جن میں سانپ تھے جو ان کے پیٹوں کے باہر سے نظرآرہے تھے۔میں نے کہا! اے جبرائیل،یہ کون ہیں؟جبرائیل نے جواب دیا،یہ وہ ہیں جو سود کھاتے تھے.(ابن ماجہ) قرآن و حدیث سےعلم ہوتا ہے کہ سود کھانے والا گناہ گارہےاورسخت عذاب کا حقدار ہوگا. سود کو ماں کے ساتھ زنا سے بھی بڑا گناہ کہا گیا ہے۔ایک حدیث کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے سودکے( گناہ کے) ستردرجے ہیں،ان میں سب سے کم درجہ گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے(ابن ماجہ) درج بالا حدیث سےعلم ہوتا ہے کہ سود کو ماں سے زنا سے بھی بڑا گناہ کہا گیا ہے۔
سود ظاہری طور پر بھی سخت نقصان دہ ہے کیونکہ یہ معاشرے میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے۔سود کے ذریعے غربت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے،جس کی وجہ سے جرائم بڑھ جاتے ہیں۔سود ایک حرام کمائی ہے اور حرام کی کمائی سے اچھے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔سود سے معاشی استحصال ہوتا ہے اور دیگر کئی قسم کی قباحتیں بھی جنم لیتی ہیں۔سود معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے۔اس کےعلاوہ حرص وطمع،خود غرضی،سنگ دلی اور نفرت جیسی کئی قسم کی برائیاں جنم لیتی ہیں۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا سودکی لپیٹ میں آ چکی ہے۔دنیا کا بینکنگ نظام سودی نظام پر مبنی ہے ہے۔سود نے کئی ممالک کو خاصہ تنگ دست کر رکھا ہے اور معاشرے میں عدم مساوات پیدا ہو چکی ہے۔سود کے خلاف ہمیں جنگ کرنی ہوگی تاکہ دنیا میں ایک بہترین نظام آسکے۔حکومتی طور پر یا نجی طور پر سودی نظام کو ختم کرنا ہوگا۔اگر ہمیں معاشرےکو بہتر بناناہے تو سود کے خلاف جنگ کرنی ہوگی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International