Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ظرف اور منافقت کے درمیان باریک لکیر

Articles , Snippets , / Sunday, October 12th, 2025

تحریر: طارق محمود
ایکسپرٹ میرج بیورو

انسانی کردار کی عظمت اُس وقت آشکار ہوتی ہے جب وہ مخالفت، ناپسندیدگی یا ظلم کے مقابل بھی اپنی اخلاقی حدوں کو برقرار رکھے۔ یہی ظرف ہے — یعنی وہ ظرف جس میں برداشت، حلم، اور خود پر قابو رکھنے کا وصف پوشیدہ ہو۔ لیکن اسی تحمل کے پردے میں بعض اوقات ایسی نرمی بھی چھپ جاتی ہے جو دراصل منافقت کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ یہی وہ باریک لکیر ہے جس پر چلنا ہر شخص کے لیے ایک اخلاقی امتحان ہے۔

ظرف کا مطلب ہے کہ انسان اپنی شخصیت کی بلندی کو ہر حال میں قائم رکھے۔ وہ دوسروں کی کم ظرفی کے باوجود خود کو چھوٹا نہ کرے۔ ظرف یہ ہے کہ انسان کا ردعمل اُس کے اصولوں سے جنم لے، نہ کہ جذبات سے۔
مثلاً اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ سخت کلامی کرے اور آپ جواباً خاموشی اختیار کریں، یہ کمزوری نہیں بلکہ ظرف کی علامت ہے، بشرطیکہ آپ کی خاموشی کا مقصد بزدلی نہیں بلکہ وقار ہو۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا: “طاقتور وہ نہیں جو دوسروں کو زیر کرے، بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔” یہی ظرف کی معراج ہے۔

دوسری طرف، منافقت وہ رویہ ہے جو بظاہر نرم، مہذب اور شائستہ دکھائی دیتا ہے، مگر اس کے پیچھے نیت کا زہر چھپا ہوتا ہے۔ منافقت اس وقت جنم لیتی ہے جب انسان سچائی کو مفاد کے سامنے قربان کر دے۔
مثلاً، اگر کوئی شخص دل میں بغض رکھتا ہے مگر چہرے پر مسکراہٹ سجا کر تعریفیں کرتا ہے، تو یہ ظرف نہیں، منافقت ہے۔ وہ برداشت نہیں کر رہا بلکہ حقیقت کو چھپا کر اپنا مفاد بچا رہا ہے۔ ظرف عزت دیتا ہے، منافقت وقتی سہولت۔

ظرف انسان کو اپنے مقام پر قائم رکھتا ہے، جبکہ منافقت انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے۔ ایک باظرف شخص اختلاف کے باوجود سچائی پر قائم رہتا ہے، مگر منافق سچ کو وقت کے مطابق موڑ دیتا ہے۔
تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ بڑے دل رکھنے والے لوگوں نے ہمیشہ ظرف دکھایا — حضرت علیؓ نے دشمن کے وار کے بعد جب دشمن اُن کے منہ پر تھوکا تو تلوار روک لی، کہ کہیں میرا وار ذاتی غصے سے نہ ہو جائے۔ یہ ظرف تھا۔ لیکن جن لوگوں نے مفاد کے لیے اصولوں کو قربان کیا، وہ آخرکار رسوا ہوئے — یہ منافقت کا انجام تھا۔

ظرف اور منافقت کی لکیر دراصل نیت سے گزرتی ہے۔ بظاہر دونوں رویّے ایک جیسے دکھ سکتے ہیں: دونوں میں نرمی ہے، دونوں میں ردعمل کا ضبط۔ مگر نیت کا فرق زمین و آسمان جتنا ہے۔ ظرف انسان کو بہتر بناتا ہے، منافقت اسے بزدل اور جھوٹا بنا دیتی ہے۔

لہٰذا انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے رویّوں کو ہمیشہ نیت کے آئینے میں دیکھے۔ اگر اس کی نرمی سچائی اور وقار سے پھوٹ رہی ہے تو وہ ظرف ہے، اور اگر وہ جھوٹ، مفاد یا خوف سے جنم لے رہی ہے تو وہ منافقت ہے۔
ظرف انسان کے باطن کو جلا دیتا ہے، منافقت اسے زنگ آلود کر دیتی ہے
اصولی بات جو نتیجہ اخذ ھوتا ھے
ظرف انسان کے اخلاقی شعور کی بلندی ہے، جبکہ منافقت اُس شعور کی موت۔ ظرف میں صبر ہے، سچائی ہے، خودداری ہے۔ منافقت میں دکھاوا ہے، جھوٹ ہے، اور کمزوری ہے۔
یہ باریک لکیر دل کی نیت سے طے ہوتی ہے — اور وہی نیت طے کرتی ہے کہ ہم باوقار انسان ہیں یا دو رُخے کردار۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International