Today ePaper
Rahbar e Kisan International

AI تے ایہہ آئی (طنزومزاح) مرادعلی شاہدؔ دوحہ قطر

Articles , Snippets , / Sunday, October 12th, 2025

rki.news

دنیا میں تیز رفتار ترقی نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔مواصلات سے لے کر طب،تعلیم سے صنعت،صحت سے خلا تک ہر شعبہ ہائے زندگی میں جدید ایجادات اور ڈیجیٹل سسٹمز نے حیرت انگیز سہولیات فراہم کی ہیں،خاص کر AI یا مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی ابھرتی ہوئی ترقی نے نئے دروازے اور راہیں کھول دی ہیں۔جن سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ،صحت کی بہتر سہولیات اور نت نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
یہ تو تھی سنجیدہ باتیں جن کا ہم پاکستانیوں سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں،درج بالا پیراگراف کو اگر Z Gen کی نظر سے دیکھیں تو ایلان مسک کی neura link اور محلہ کی ماسی نوراں صد فی صد مماثلت رکھتے ہیں۔یعنی AI ہو کہ ماسی نوراں دونوں کے پیٹ میں کوئی راز نہیں چھپتا خاص کر ”جوڑوں“کا۔اے آئی یا ماسی نوراں سے چاہے جوڑوں کے درد کی بات پوچھی جائے،جواب میں ”جوڑوں“کی حرکات وسکنات کا ذکر آئے گا۔اردو ادب ہو، معاشرتی رویے یا معاشی اشاریے صیغہ مونث ہمیشہ سے ہی مردوں کے اذہان میں سوار رہا ہے،جیسے کہ ٹی وی،بیوی،محبوبہ اور اب AI۔جس تیزی سے AI پھیل رہی ہے برائی کو اس کے مقابلہ میں آج بھی دوسرے نمبر پر رکھا جا رہا ہے۔بلکہ برائی اور اے آئی حقیقی بہنیں ہی خیال کریں۔
مشاہدہ میں یہ بات بھی آئی ہے کہ آج کا نوجوان اپنی بیوی کی گرفت میں اتنا نہیں جتنا AI کے۔کسی سے پوچھیں کہ ایسا کیوں ہے تو جواب ملے گا
بیوی بھی اپنی ماں کے بعد اگر کسی کی سنتی ہے تو وہ AI ہی ہے۔
ایک لڑکی نے AI سے پوچھا کہ مجھے دو لڑکے پسند ہیں ایک ماموں کا اور ایک چچا کا بیٹا،تمہارے خیال میں میری مستقبل میں شادی کس سے ہونا قرار پائے گی اور کون خوش نصیب ہوگا۔اے آئی نے پراسیسنگ کے بعد جواب دیا۔”تمہاری شادی چچا کے بیٹے سے ہوگی اور خوش نصیب ماموں کا بیٹا ہوگا“
میری تمام لڑکیوں سے التماس ہے کہ AI کو اپنی شادی اور حسن کے بارے میں سوالات کرنے سے گریز کریں وگرنہ ایسا ہی کچھ حال ہوگا کہ ایک لڑکی نے اپنی بنا فلٹر تصویر chat GPT میں اپلوڈ کر کے پوچھا کہ بتاؤ میری شادی کب ہوگی؟دس منٹ کی پراسیسنگ کے بعدجواب موصول ہوا کہ ٹیکنیکل خرابی کے باعث ہم جواب دینے سے قاصر ہیں کسی اور AI App سے رجوع فرمائیں۔جواب آں غزل کے طور پر لڑکی نے بضد ہو کر دوبارہ سوال کیا کہ مجھے اپنے سوال کا جواب آپ ہی سے درکار ہے،پہلے تو جواب ملا کہ میری طرف سے صاف جواب ہے۔پھر AI کچھ اس طرح گویا ہوئی کہ
”آپ کی عمر شادی کی نہیں اللہ اللہ کرنے کی ہے“
ایلان مسک کہتا ہے کہ AI جوہری ہتھیار سے بھی خطرناک ہے، اس نے پھر ہماری بیویوں کے منہ سے نکلتی آگ اور برستی جھاڑ کو نہیں دیکھا۔جو ایک سیکنڈ میں کسی کو بھی ”جھاڑ“ کے رکھ دیتی ہیں۔کہتے ہیں کہ جاپان نے اے آئی کی مدد سے ”بیوی“ تیار کر لی ہے مگر اس کے ہاتھ اور زبان کنٹرول میں نہیں ہو رہے۔یہ بھی سننے میں آیا ہے جاپان ایسی بیویاں تخلیق کر رہا ہے جس میں خاوند کی مرضی کے مطابق پروگرامنگ کی جائے گی تاہم اے آئی مان نہیں رہی کیونکہ اس کا تخلیق کار اس کا اپنا مرد ہے۔
مردحضرات سے التماس ہے کہ AI کے جھانسے میں نہ آنا بیوی،بیوی ہی ہوتی ہے AI والی یا ”ایہہ آئی“والی۔یہ بھی ذہن میں رکھئے گا کہ بیوی چاہے اے آئی والی ہی ہو اس کے ہاتھ اور زبان اصلی والی کی طرح کام کریں گے۔یعنی کسی وقت بھی چل سکتے ہیں۔
اے آئی مختلف ویب سے ڈیٹا اکٹھا کر کے جواب دیتی ہے اس لئے اس سے بڑا کوئی چور نہیں۔اے آئی چونکہ بروزن IJI ہے تو مجھے ڈر ہی رہتا ہے کہ کہیں لیگ والے یہ دعویٰ ہی نہ کر دیں کہIJI فوج نے اورAI ہم نے بنائی ہے۔بس اتنی سی التجا ہے کہ AI کو سیاستدانوں کی پہنچ سے دور رکھیں خاص کر ط چوہدری سے۔اے آئی بھی اتنی ذہین ہو گئی ہے کہ ہر سوال کا جواب سیاستدانوں کی طرح ڈپلومیٹک ہی دیتی ہے۔سوال گندم تو جواب جو والا معاملہ ہے۔میں نے اپنی تصویر فلٹر لگا کر پوچھا کہ میں کیسا دکھتا ہوں جواب ملاHe ہو کرShe جیسا۔اور جب بیوی کی تصویر فلٹر لگا کر پوچھا کہ میں کسی لگتی ہوں تو جواب ملا
”آپ قدرتی حسن،دو کلو میک اپ اور فلٹر کا حسین امتزاج ہیں“
پہلے انسان دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لئے کسی دوست کا متلاشی ہوتا تھا اب یہی کام آپ چیٹ بوٹ سے بھی لے سکتے ہیں۔پاکستان میں سب سے زیادہ اس کی مخالفت اس لئے کی جا رہی ہے کی لوگوں کو ڈر ہے کہ اس کا بڑھتا ہوا رجحان عوام کو بے روزگار کر دے گا۔ان لوگوں کے لئے عرض ہے کہ کیا اے آئی پاکستانی دفاتر میں دس بجے آکر بارہ بجے واپسی گھر کا سفر اختیار کرنے والے افسران سے بے خبر ہے۔ایسا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ اب تو AI کی”ہر خبر پر نظر“ہے۔اور تو اور اے آئی اتنی تابعدار ہے جتنا کہ پاکستانی شوہر۔سوال کوئی بھی پوچھ لیں جواب ایسے آئے گا جیسے اس سے تابعدار کوئی اور نہ ہو۔ہر جواب کے آخر میں مزید سوال پوچھا جائے گا کہ کیا میں آپ کو اس جواب کی بہتر تفصیل گوش گزار نہ کردوں۔آپ کہتے ہیں،جی ضرور۔پھر سے جواب ملے گا اور آخر میں ایک بار پھر پوچھا جائے گا،کیا آپ اسی جواب کو ادبی پیرائے میں ڈھالنا چاہتے ہیں تاکہ آپ کے ادبی ذوق کی تسکین ہو سکے۔اب آپ ہی بتائیں اس مدھ بھرے جواب کے بعد کس ظالم کا دل کرتا ہے کہ اپنی سگی بیوی سے بات کرے۔
ویسے ادب بھی اے آئی سے کچھ محفوظ نہیں،ابھی کل کی بات ہے کہ میرے ایک شاعر دوست نے اپنی تازہ غزل لکھ کر اسے مزید تازگی بخشنے کے لئے AI کے ہاتھوں سونپ دیا،غزل واپس ملی تو غالب کے تغزل کی جھلک صاف دکھائی دے رہی تھی۔وہ تو بھلا ہو ایک استاد شاعر کا کہ جنہوں نے مشاعرہ کے بعد اس طرف اشارہ فرما دیا کہ”بچے غالب پر ہاتھ صاف کرنا ہو تو کسی استاد سے مشورہ کر لیا کرو کوئی استادی گُر ہی سکھا دے گا۔تب کہیں اسے احساس ہوا کہ شعر پڑھتے ہوئے لوگ ”میری طرف غلط انداز نظروں“سے کیوں دیکھ رہے تھے۔
اس سانحہ کے بعد میرا کبھی دل نہیں کیا کہ میں اپنے کالمز کے بارے میں اے آئی سے کوئی مشورہ لوں۔کہ نہ جانے کس گلی میں میرے کالمز کی شام کردے۔a


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International