ہموطنوں کو سالہا سال سے سیاسی بے چینی کا سامنا ہے۔ خان لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد ارضِ پاک کو ایسی قیادت نصیب نہیں ہوئی جس کی اولین ترجیحات میں مادرِ وطن کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کو یقینی بنایا جاتا تاکہ عام عوام بھی سکون کا سانس لے سکتے۔ آج کل بشمول آزاد کشمیر وطنِ عزیز اندرونی، بیرونی، سرحدی، سیاسی، سماجی مذہبی اور صوبائی بیچینی کا شکار ہے۔ اِس صورتحال میں ہماری اولین ترجیح صرف اپنے ملک اور قوم کی فلاح و بہبود ہونی چاہیے. اِس مقصد کے لیے ہمارے حکمران بھی ایسے اخراجات سے گریز کریں جو ملک کو قوم کے مفاد میں نہیں۔ ایسا کرنے سے موجودہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے بھی نئے قرضے نہیں لینے پڑیں گے۔ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ بیرونی قرضے لے کر ان کی اقساط کی ادائیگی بھی نئے قرضے لے کر کرنے سےمقروض ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو ہی نقصان نہیں پہونچتا بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل ہو جاتا ہے۔ اپنے ملک کی دولت لُوٹ کر بیرون ملک اثاثے بنانے والوں کے بارے میں ہر دور میں شور تو سنائی دیتا ہے لیکن آجتک وصولی ایک ڈالر کی بھی نہیں ہو سکی۔ تعجب تو اِس بات کا ہے کہ جن پر بیرونِ ملک اثاثے بنانے کا الزام لگایا جاتا ہے وہ الزام لگانے والوں کے خلاف جوابی کاروائی بھی نہیں کرتے۔
شہزادہ ریاض
Leave a Reply