rki.news
اندھیرے منھ چھپائیں گے اجالے مسکرائیں گے
مِری بزمِ تمنّا میں وہ جب تشریف لائیں گے
وہ جب انداز دیکھیں گے مِری مہماں نوازی کے
کبھی وہ مسکرائیں گے کبھی وہ سر جھکائیں گے
نظر سے دیکھ لیتے ہیں زباں سے کچھ نہیں کہتے
خدا جانے وہ میری بے کلی کو کب مٹائیں گے
میسّر ان کو ان کا ہو گیا جب ہم سفر یارو!
وہ میری یاد میں رو-رو کے کیوں آنسو بہائیں گے
وصول اس دن ہی ہو جائیگی قیمت میری محنت کی
غزل میری وہ جس دن اپنے ہونٹوں پر سجائیں گے
وفا کی بھیک کیوں مانگوں کرم کی کیوں دہائی دوں
مجھے تو دیکھنا یہ ہے کہ وہ کب تک ستائیں گے
نبھانی ہیں ہمیں اب اس طرح رسمیں محبّت کی
میں اُن سے ہار جاوں گا وہ مجھ سے ہار جائیں گے
بھلا دیں گے وہ میرا گاوُں پیپل کی حسیں چھاوُں
مگر میری محبّت کے نشاں کیسے بھلائیں گے
زہِے قسمت کسی رستے پہ مل جائیں جو وہ مجھکو
خِزاوں میں بہاروں کے حسیں نغمات گائیں گے
وہاں تک نیند کا آنا بہت مشکل ہے آنکھوں میں
جہاں تک ان کی یادوں کے ستارے جھل ملائیں گے
فراز اتنی بھی شدّت سے نہ تکئے راستہ ان کا
وہ آئیں گے, وہ آئیں گے, وہ آئیں گے, وہ آئیں گے
سرفراز حسین فراز پیپلسانہ مرادآباد یو پی الہند
Leave a Reply