تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کوئی اور ستارہ

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, April 7th, 2024

قیصر مسعود (دوحہ،قطر)
َِِِ،،کوئی اور ستارہ،، اردو کے معتبر و ممتاز شاعر ڈاکٹر توصیف تبسم کامجموعہء کلام ہے جو اس وقت میرے ہاتھوں میں ہے اور عیش و طرب کا خوب سامان مہیا کر رہا ہے۔ جب سے اس مجموعے کی ورق گردانی شروع کی ہے،عجیب سرشاری کی کیفیت میں ہوں اور جہان حیرت کی وادیوں میں مست و مخمور گھومتا چلا جا رہا ہوں۔
توصیف تبسم کا خاندان قیام پاکستان کے بعد بدایوں سے ہجرت کر کے راولپنڈی میں مستقل طور پر سکونت پذیر ہو گیا۔اسی زمانے یعنی پچاس کی دہائی میں انھوں نے شاعری کا آغاز کیا۔ابتدا سے ہی ان کاکلام اپنی انفرادیت اور موضوعات کی جدت کی وجہ سے مشہور ہو نے لگا۔آپ اردو کے معتبر ادبی پرچوں میں چھپنے لگے اور آنے والے چند ہی برسوں میں اردو کے صف اول کے شاعروں میں شمار ہونے لگے۔
ڈاکٹر توصیف تبسم نے غزل اور نظم دونوں میدانوں میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے لیکن غزل ان کی محبوب صنف سخن قرار پائی۔انھوں نے زندگی اور اس کے کھٹے میٹھے ذائقوں کو بڑے قریب سے محسوس کیا اور اس کے رنگوں کے مختلف شیڈز کو بڑی مہارت،ندرت اور شعریت کے ساتھ اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے۔انھوں نے جس عہد میں سخن آغاز کیا وہ روایت اور کلاسیکی موضوعات کے بیان کا عہد تھا لیکن انھوں نے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے شاعری کو ایک الگ اور مختلف لہجہ عطا کیا جو بعد میں ان کی پہچان بن گیا۔ان کی شاعری کامطالعہ کرتے ہوئے بڑی آسانی سے محسوس ہوتاہے کہ انھوں نے اپنے ہم عصر شعراء کے رنگ میں طبع آزمائی کرنے کی بجائے اس سے مختلف راستہ اپنایا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری اپنے اسلوب،فکر اور موضوعات کے لحاظ سے منفرد بھی ہے اور دلکش و دلنشین بھی،جسے پڑھتے ہوئے قاری نئے نئے جہانوں کی سیر کرتا ہے۔
ڈاکٹر توصیف تبسم کا علامتی اور استعاراتی نظام بھی بڑا منفرداور مضبوط ہے۔ان کی غزلیں موضوعات،فکر اور تنوع کے لحاظ سے نہ صرف مختلف ہیں بلکہ تازہ واردات کی طرح ظہور پذیر ہوتی ہیں۔ان کی غزل عام روایت یا روٹین سے پرے شاعری کی آرٹ کا ایک خوب صورت نمونہ ہے جس پر بیسیوں مضامین لکھے جا سکتے ہیں لیکن میں اس کتاب کے ان شعروں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جن میں دل کا تذکرہ بڑے خوب صورت اور دلنشین انداز میں ہوا ہے۔
ہم سے مایوس نہ ہو بجھتی ہوئی شام شفق
خون ہے دل میں بہت،رنگ اگر کم ہو جائیں
دیکھیے شاعر بجھتی ہوئی شا م کے شفق رنگوں کی مٹتی ہوئی سرخی کو کس طرح اپنے خون دل سے رنگ دینا چاہتے ہیں تاکہ شام کے خوب صورت مناظر پھیکے نہ پڑ جائیں،گویا جگر کاخون دے کر فطرت کے حسن کو نکھارنے کایہ عمل جہاں شعریت کو بام عروج تک پہنچا رہا ہے وہاں فطرت کے حسن سے شاعر کے قلبی لگاؤ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے
اب وہ آنکھوں میں طلاطم ہے کہ دریاکیا ہے
دل کے پہلو میں ہونے کی وجہ سے ہی تمام تمنائیں اور خواہشیں پروان چڑھتی ہیں۔یہ موضوع تو اردو شاعری میں کثرت سے بیان ہوا ہے لیکن یہ بیان کہ دل جب سینے میں پوری طاقت اور توانائی سے دھڑکا کرتا تھا تو شاعر نے تمناؤں کو کوئی اہمیت ہی نہ دی اور اب جبکہ دل کھو چکا ہے تو تمام حسرتیں اور تمنائیں آنسو بن کر آنکھوں سے رواں ہو گئی ہیں،ایک نیا مضمون پیداکر رہا ہے
دل کے باہر شور ذرا تھم لینے
یہ دروازہ کھلے گا اندر،یادرکھو
یہ شعر شاعر کی داخلی اور خارجی کیفیات کا ستعارہ ہے۔اگرچہ دل کا دروازہ دل کے اندر کھلاکرتا ہے لیکن دل کے باہر کی دنیا کے اپنے مسائل ہیں۔جب انسان دل کے باہر کے شور سے آزاد ہوجاتا ہے تب ہی تو دل کے اندر کی مدھر آوازیں اسے مسحور کیا کرتی ہیں۔دل کے اندر پیدا ہونے والی آوازیں باہر کی دنیا کے شور میں دب جاتی ہیں اور جب یہ شور قدرے کم ہوتا ہے تو دل کا دروازہ وا ہوتا ہے۔ایسے ہی بیسیوں اشعار اس کتاب میں ملتے ہیں جن میں دل اور اس سے وابسطہ محسوسات تخلیقی سطح پر شاعر کو بے چینی کی کیفیت میں مبتلا کر دیتی ہیں اور یوں ایسی شاعری کاظہور ہوتا ہے جس کا طائرانہ جائزہ زیر نظر مضمون میں لیا گیاہے۔
،،کوئی اور ستارہ،، سے چند اشعار پیش کرتا ہوں جن میں دل کاتذکرہ بڑے دلنشین انداز میں کیا گیا ہے۔

دل زدہ اٹھ کے ادھر کو جو کوئی دم ہو جائیں
محفلیں عیش کی ساری صف ماتم ہو جائیں

دل آبلہ ہے مگر پیچ و تاب کے اندر
حباب جیسے کوئی موج آب کے اندر

وہ درد مند ہیں ہم،دل بنا لیا اس کو
کلی جو کھل نہ سکی آفتاب کے اندر

ستم تو یہ ہے کہ وحشت ہے جان و دل پہ محیط
نشیب ہو تو اسے آنسوؤں سے بھر جائیں

دل زدگاں کی بھیڑ میں جیسے ہر پہچان ادھوری ہو
تیری آنکھیں میری ہیں،یہ میرا چہرہ کس کا ہے

اے دل شاید بند ہوئے وہ دونوں روزن آنکھوں کے
آہ بھریں تو سینے میں کچھ اور دھواں بھر جاتا ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International