rki.news
چلتے چلتے راہوں سے بھٹکاتے ہیں
جانے کیوں کر لوگ ہمیں الجھاتے ہیں
ایک نظر میں ہی لے لیتے ہیں جو دل
ایسے بھی کچھ لوگ یہاں مل جاتے ہیں
کیسی خاموشی ہے لب پر بولو کچھ
اپنوں سے بھی کیا ایسے شرماتے ہیں
ان کے گھر بھی مہماں یہ ہو سکتی ہے
بد حالی پر میری جو مسکاتے ہیں
یہ ہی غم کھائے جاتا ہے بس دل کو
جانے کیوں ہر بات پہ وہ جھنجھلاتے ہیں
ایک نظر میں کر ڈالیں جو کرنا ہے
رہ – رہ کر وہ دل کو کیوں دھڑکاتے ہیں
پاگل , مجنوں , رانجھا , خبطی , دیوانہ
جانے کیا کیا لوگ ہمیں بتلاتے ہیں
اللہ – اللہ – اللہ – اللہ دیکھو تو
حسن پہ اپنے کتنا وہ اتراتے ہیں
حال فراز ایسا بگڑا ہے گلشن کا
بھونرے بھی اب پھولوں سے گھبراتے ہیں
سرفراز حسین فراز پیپلسانہ مرادآباد یوپی
Leave a Reply