rki,.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
سرزمین ہری پورمیں بے شمار ہستیاں گزریں۔ ان قیمتی شخصیات میں سے محمد خالد برق کی شخصیت بھی شامل ہے۔ 1952 کو ہری پور کے نواحی گاؤں مگری میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام مولوی ابرھیم تھا۔ زندگی کا سفر کس قدر گزرا ؟آٸینہ سرگزشت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ پرائمری تعلیم نواحی گاؤں نوشہرہ سے حاصل کی اور مڈل کا امتحان گورنمنٹ ہائی سکول حویلیاں سے پاس کیا۔ ازاں بعد راولپنڈی میں جامعہ تدریس القرآن میں مولانا فضل الرحمان ہزاروی سے ابتدائی صرف النحو کی تعلیم حاصل کی اور وہاں سے والد محترم کے ہمراہ کراچی چلے گئے۔ مرحوم کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آۓ۔ کراچی میں انھوں نے بحر العلوم سعودیہ میں مولانا یوسف کلکتوی کے ہاں داخلہ لیا وہاں سے انھوں نے اپنی باقی تعلیم حاصل کی۔ وہاں پر ان کو بلند پایہ اساتذہ کرام کا ساتھ نصیب ہوا جن میں مولانا یوسف کلکتوی ۔ شارح ابو داؤد ،داود راغب رحمانی۔ اور شارح مشکٰوۃ صادق خلیل شامل تھے۔ ان کی لائیبریری میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف علوم کی کتب موجود ہیں وہ اپنے بچوں کو اکثر کہا کرتے تھے اللہ مجھے ایسا وارث عطا فرمائے جو میری کتب کا خیال رکھ سکے۔عصر محدث العصر شیخ عبد العزیز نورستانی حفظہ اللہ ،محدث العصر فقہی زماں عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ ، عظیم نکتہ دان پرفیسر مولانا خادم قصوری ،پروفیسر یوسف یعقوب اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ،پروفیسر عبد الجبار صاحب سے علم حاصل کیا۔ مرحوم نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد درس تدریس کے فرائض کو سنبھال لیا اور کراچی میں دہلی کالونی میں شیخ الحدیث مولانا عبد الخالق رحمانی کے ہاں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ مرحوم کمال کے مدرس تھے ۔ بچوں کے ساتھ محنت ان کا شیوہ رہا۔ مرحوم بلند اخلاق کے مالک اور اوصاف حمیدہ سے مرصع شخصیت کے مالک تھے ۔ مرحوم 1981۔ میں واپس اپنے آبائی گاؤں مگری تشریف لائے اور گورنمنٹ مڈل سکول جولیاں میں بطور معلم اسلامیات تعینات ہوئے اور نوے کی دہائی میں عربی فاضل کی بیناد پر ان کو بطور معلم عربی تعینات کیا گیا ۔ مختلف تعلیمی اداروں میں گورنمنٹ مڈل سکول جولیاں ہری پور،گورنمنٹ ہائی سکول کھولیاں بالا گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول برکوٹ ،گورنمنٹ ہائی سکول ڈھینڈہ اور گورنمنٹ مڈل سکول شاہ مقصود میں سروس کی اور اسی سکول سے 2011 کو ریٹائر ہو گے ۔ مولانا مرحوم 24 اکتوبر بروز جمعرات اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اور 25 اکتوبر بروز جمعہ دن گیارہ بجے ان کا نماز جنازہ ان کے قریبی ساتھی شیخ الحدیث والتفسیر ابو عمر عبد العزیز نورستانی نے پڑھایا ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں ان کے شاگردوں نے اور ہزارہ بھر کے علماء کرام نے شرکت کی ۔ مولانا کے سوگواران میں ان کے بیٹے قاری زاھد خالد ،قاری شاھد خالد نائب صدر آل ٹیچرز ایسوسی ایشن ہری پور ،سہیل خالد ،اویس خالد وقاص خالد اور حامد خالد شامل ہیں۔
Leave a Reply