rki.news
تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
انسان جسم ہے، جسم کے حیوان کو اپنی بقا کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے. حیوان کو اپنے جسم کی حفاظت کے لیے موسموں کی شدت سے بچنے کے لیے لباس کی ضرورت ہوتی ہے، اس حیوان کو پناہ کے لیے ایک جاے پناہ کے لیے ایک گھر کی ضرورت ہوتی ہے، اس حیوان کو اپنی نسل بڑھانے کے لیے جنسی روابط کی ضرورت پڑتی ہے، اس حیوان کو اپنی, انا کی تسکین کے لیے اپنی میں کے پرچم کو سر بلند رکھنا ہوتا ہے بھلے اس کام کے لیے اسے جتنے بھی پاپڑ کیوں نہ بیلنے پڑیں اور جب یہ حیوان اپنی جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ذرا سی بھی کوتاہی کرتا ہے یا ذرا سا بھی ڈولتا ہے تو پھر سمجھیں اپنے پیروں پہ خود کلہاڑی مار کے صف انساناں سے جدا ہو جاتاہے،اور انسان کے اندر کا شیطان اس کے اندر تکبر کی ایسی آگ جلا چھوڑتا ہے کہ اسے ساری دنیا کے لوگوں کے قد کاٹھ اپنے قد کاٹھ سے چھوٹے دکھائی دیتے ہیں بلکہ وہ اپنیے ہر برے فعل کے درست ہونے کا جواز بھی ساتھ لے کر پھرتے ہیں، جھوٹ، چوری چکاری سے لے کر، قتل و غارت، کساد بازاری، ملاوٹ، بے ایمانی، وعدہ خلافی، دل آزاری، رشوت، اقربا پروری، ساری دنیا کے زیادہ تر لوگ اسی گورکھ دھندے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کولہو کے بیل کی طرح اپنے اندر کے شیطان کو راضی کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانے سے بھی نہیں چوکتے، چھوٹے چھوٹے بچوں کو اسی طرح کے شیطان صفت لوگ اپنی جنسی درندگی کا نہ صرف نشانہ بناتے ہیں بلکہ اپنے جرم کا ثبوت مٹانے کے لیے ان معصوم بچوں کی انتہائی بہیمانہ طریقے سے جان بھی لے لیتے ہیں. اور جن. ممالک میں لا اینڈ آرڈیننس کمزور ہو وہاں وارداتیے اپنی وارداتوں کو چھپانے کے لیے کءی کے کءی. جواز گھڑ لیتے ہیں، چوری کریں گے تو کہیں گے گھی اگر سیدھی انگلیوں سے نہ نکلے تو انگلیاں ٹیڑھی کر ہی لیتے ہیں، صمد سونے کی تیاری کر رہا تھا، رات کے تقریباً بارہ بجنے والے تھے وہ تقریباً سارے کاموں سے فارغ ہو چکا تھا، اس نے عشاء کی نماز بھی پڑھ لی تھی، یونیورسٹی کی ساری Assignments بھی مکمل کر لی تھیں،بس سونے کے لیے بستر پہ. جانے والا ہی تھا کہ گھر کے باہر زور دار دھماکہ ہوا جیسے کوی بم پھٹ گیا ہو، وہ ننگے پاوں باہر بھاگا، ایک دیسی ساخت کا بنایَا گیا بم مین دروازے کے باہر گرا پڑا تھا اور جابجا شیشے کی ٹوٹی ہوی کرچیاں بکھری پڑی تھیں، مین دروازے کا شیشہ پورے کا پورا فرش پہ آ گرا تھا، کسی منچلے نے صر ف شرارت کے مزے لینے کے لیے اہل خانہ اور محلے والوں کو ڈرا دیا تھا، تو خدارا، خدارا صرف دو منٹ کے مزے کے لیے اپنے اندر کے شیطان کو آوارہ مت چھوڑییے، اپنے نفس پہ پہرے بٹھا ییے،اپنی نگاہوں پہ حیا کا پہرہ بٹھَا ییے، خواہ مخواہ کی موج مستی اور لالچ سے گریز کیجیے، اپنے اندر کے حیوان اور شیطان دونوں پہ. پہرے بٹھاییے. یہی جیون ہے، یہی اچھا جیون بتانے کی کنجی ہے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam.naureenl@icloud.com
Leave a Reply