تازہ ترین / Latest
  Thursday, December 26th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ایڈم سمتھ کی ” ثروت اقوام “

Literature - جہانِ ادب , / Monday, April 15th, 2024

تبصرہ: عبدالصّمد بھلر

بچپن سےWealth of Nation نامی کتاب کا تذکرہ سنتا چلا آ رہا ہوں ۔ مکمل نام آج پتہ چلا ” An Inquiry into nature and causes of the wealth of nations”. اس کتاب کے مصنف ایڈم سمتھ ہیں۔ یہ کتاب مصنف کا Magnum Opus سمجھی جاتی ہے یعنی ” بہترین کام ” ۔ یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے اور محض اقتصادیات کی کتاب نہیں بلکہ اس میں یورپ کی تہذیب و ثقافت ‘سیاست ‘ انسانی رویویۓ اور تعلیم جیسے مضامین پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ وہ سکاٹ لینڈ کے رہنے والے تھے ۔ ایک انسان چونکہ اپنے والدین اور اساتذہ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے اس لئے دیکھا گیا ہے کہ وہ انہی سے زیادہ متاثر ہوتا ہے ۔ سمتھ بھی اپنے استاد ہوچیسن سے بہت متاثر تھے ۔ وہ ایک اچھے مصنف اور بہترین استاد تھے۔ زیر تبصرہ کتاب 1776 میں شائع ہوئی ۔ یہ وہ دلچسپ سال تھا جب امریکی انقلاب شروع تھا۔ امریکی فوج جارج واشنگٹن کی سربراہی میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے لئے جنگ لڑ رہی تھی ۔اسی دور میں صنعتی انقلاب بھی آگے بڑھ رہا تھا ۔

یہاں یہ بات قابل غور کہ اس وقت برطانیہ اور فرانس سب سے طاقتور ملک تھے۔ برطانیہ یہ چاہتا تھا کہ دنیا بھر میں نو آبادیوں ( Colonies) پر قبضہ ہو جائے۔ ملک کی آبادی بڑھے جو فوج کے بڑھنے کا سبب بھی ہوگی ۔فرانس کو جائز و ناجائز طریقے سے کمزور کیا جائے ۔اس وقت تعلیم صرف آعلیٰ طبقے تک محدود تھی ۔ دولت کی منصفانہ تقسیم پر زبردست احتجاج اور تنقید ہوتی تھی ۔

صنعتی انقلاب سے ایک نیا طبقہ وجود میں آیا جسے صنعتکار کہا گیا ۔ ان لوگوں کا ماننا تھا کہ درآمداد کو کم جبکہ برآمداد کو بڑھایا جائے ۔ یہ اس خیال کے قائل تھے کہ مزدوروں کی مزدوری کم رکھی جائے تا کہ وہ زیادہ سے زیادہ کام کریں ۔ اس کتاب میں مصنف نے جو Principle Argument پیش کیا ہے یعنی جس اصول کو بنیاد بنایا ہے وہ Human Behaviour & Governance کا نظریہ ہے ۔ مطلب یہ کہ ہر ذی روح ذاتی مفادات کی بنا پر حرکت میں آتا ہے یعنی محنت کرتا ہے ۔ اسکا نظریہ ہے کہ ہر انسان Self Interest کی وجہ سے کوئی نہ کوئی کام کرتا ہے ۔ اسکا یہ ماننا ہے کہ جب کوئی انسان ذاتی دولت بڑھانے کے لئے کوئی کام کرتا ہے تو وہ دراصل مجموعی معاشرے کی فلاح کا سبب بن رہا ہوتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ افراد کی خود غرضی بہبود کے لئے فائدہ مند ہے ۔اسی خود غرضی و دیگر ایسے ہی نظریات کی وجہ سے اسکو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔ John Ruskin نے اسکو نیم وحشی درندہ کہا ۔

ایڈم سمتھ کے مطابق ترقی چند عناصر پر منحصر ہے ۔ چند قابل ذکر ہیں ۔ Division of labor ‘ Specialized labor ‘ free market وغیرہ ۔

ایڈم سمتھ نے بڑھتی ہوئی آبادی اور معاشی ترقی کے درمیان تعلق پر بھی بحث کی ہے ۔ انکا ماننا ہے کہ جب آبادی بڑھتی ہے تو اس سے مزدوروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ۔ جب زیادہ لوگ کام کرنے کے لئے دستیاب ہوں گے تو ان میں تقسیم محنت کا اصول کار فرماہو گا۔ اس سے صنعتی کارکردگی بہتر ہوگی ۔

انہوں نے اپنی کتاب میں تعلیم پر بہت زور دیا اور حکومت کی لوگوں کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر لوگ تعلیم حاصل کر لیں تو اس سے وہ کاروباری کام یا نوکری کی ذمداریاں بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ایک اچھی تعلیم یافتہ آبادی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے اور یہ قانون سازوں کے لیے نمایاں ترجیح ہونی چاہئے۔

اس کتاب کی مزید تفصیل اور مدح سرائی میں اوراق کم پڑ جائیں گے ۔یہ کتاب معاشیات سے دلچسپی رکھنے والےہر انسان کو پڑھنی چاہیے ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International