تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

مسئلہ کشمیر کا حل اور ہمارا طرزِ عمل

Kashmir - آزاد جموں کشمیر , / Monday, April 15th, 2024

نام :: خنساء ریاض قاضی
شہر:: ڈھل قاضیاں باغ آزاد کشمیر

آج کشمیر وقت کی نوک قلم سے ٹپکنے والا لہو رنگ سوالیہ نشان ہے ۔
ایک کروڑ کے لگ بھگ انسان سنگینوں کے سائے میں مقید اقوام متحدہ کے خوابیدہ ضمیر سے باوقار زندگی کا حق مانگ رہے ہیں ۔وہ کشمیر جو کل تک جنت نظیر تھا آج بھارتی درندوں کے ظلم و تشدد سے پامال ہو چکا ہے ۔وہ کشمیر جس کا حسن دیکھ کر جہانگیر بے ساختہ “فردوس بروئے زمین” پکار اٹھا تھا آج سلامتی کونسل کے بند لبوں سے رائے شماری کی صدا سننے کا منتظر ہے ۔
وہ کشمیر جو پاکستان کی شہ رگ ہے مگر آج اس شہ رگ پر بھارتی عفریت نے اپنے پنجے گھاڑ رکھے ہیں ۔وہ کشمیر جہاں ہر آن موت کی آہٹ کا گمان ہوتا ہے ۔جہاں ہوا بھی سسکیاں بھرتی ہوئی چلتی ہے ۔جہاں کی گل رنگ فضائیں خاموش لبوں سے اپنی بربادی کا نوحہ پڑھ رہی ہیں ۔جس کی مظلومیت پر انسان کی روح کانپ جاتی ہے اور آواز ہے کے حلق کا پھندا بن جاتی ہے ۔
اہل دانش!گو کہ کشمیر کی طویل تاریخ کو الفاظ کا جامع پہنانامیرے لیے تھوڑا مشکل ہے لیکن وقت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مختصراً یہ کہ
سال گزرتے گئے ۔مظلوم کشمیروں کا لہو اقوام متحدہ کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے لہو رنگ چنار اگاتا رہا ،مگر مصلحت کوشیوں کی دبیز چادر نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے وعدوں کو اپنی آؤٹ میں چھپا لیا ۔
کشمیر میں خون کے دریا بہتے رہے ۔
دختران کشمیر کی عصمتیں خاک بسر ہوتی رہی ۔
بچے سنگینوں کی نوکوں پر اچھلتے رہے ۔
لاتعداد بوڑھے اپنی آنکھوں میں آزادی کشمیر کے خواب سجائے بھارتی درندوں کے تشدد کا نشانہ بن گئے ۔
جوانان کشمیر شہادت کہ آزادی میں پامردی سے آگے بڑھتے ہوئے موت کو حیات جاودانی کا پیغام سمجھ کر سینے سے لگاتے رہے ۔ماں کی ممتا اپنے لخت جگر کو اپنے سامنے مرتا دیکھتی رہی اور فریاد کرتی رہی ۔
اے خدا! طاغوت کی قوت کا جادو توڑ دے ۔
اے خدا ! پنجہ اغیار اب تو موڑ دے ۔
مگر
اقوامِ متحدہ کی آنکھوں پر سامراجی قوتوں نے جالے بن رکھے تھے ۔سلامتی کونسل کا ضمیر مسلم مفادات کے معاملے میں ابدی نیند کا عادی ہو چکا تھا ۔مگر مختصراً یوں ہوا
کہ کشمیروں کا جوش اور مطالبہ آزادی تھا اور آزادی کسی اقوام متحدہ یا سلامتی کونسل کی بے ضمیری کی پابند نہیں ۔
آزادی سنہری طشتری میں سجی سجائی عطا نہیں ہوتی بلکہ اسے تو خون کی دھاروں پر رقص کرتے ہوئے حاصل کیا جاتا ہے ۔آزادی تو اپنے ہی لہو میں ڈوب جانے کا نام ہے ۔
آزادی کا سورج ، ستاروں کی صورت جگمگانے والے شہداء کشمیر کو سلام پیش کرتا ہے ۔
آج پھر کشمیر میں امن کی فاختہ زبح ہو چکی ہے ۔آ
عالمی اداروں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں یہ ادارے عالمی امن کے علمبردار نہیں بلکہ امریکہ اور دوسری باطل قوتوں کے پرستار ہیں ۔جھوٹے انتخابات کا ڈھونگ رچا کر اقوام عالم کو دھوکا دیا جا رہا ہے ۔
آج وقت ہم سے فقط عمل کا تقاضا کر رہا ہے ۔آج وہ وقت آن پہنچا ہے جہاں ہمارا متحد ہو جانا ہی وادی کشمیر کو آزاد کروانے کی صدا بن کر ہمارے انگنت شہیدوں کے لہو کا ثبوت ہے ۔ہمارے لہو کا رنگ ایک ہے ہم سب کو بحثیت مسلمان اور بحثیت پاکستانی متحد ہو جانے کی ضرورت ہے ۔متحد ہو کر ہم کشمیر کو آزاد کروا سکتے ہیں ۔ہم سب کو مایوسی کے جال سے نکل کر خود اپنے ضمیر کو یہ بتانا ہے کہ
تقدیر خودبخود نہیں بدلتی بلکہ بازوئے شمشیر زن کی قوت سے بدلتی ہے ۔زنجیریں خود بخود نہیں ٹوٹتی بلکہ عزم آہن گداز سے توڑی جاتی ہیں ۔
آج وقت یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ ہمیں متحد ہو جانے کی ضرورت ہے ایسا متحد ہو جانا کہ دشمن آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھ سکے ۔
ایمان کی حرارت اور بازوؤں کی قوت سے ہم کشمیر کے حصے اس حصے پر کسی طاغوتی قوت کو نوکیلے دانت نہیں گاڑنے دیں گے ۔
اعوان میں کھڑے ہوئے کشمیر کی آزادی کی تقریریں ،چاہے وہ کتنی ہی دلکش کیوں نہ ہوں ، اگر خلوص نہ ہو تو ماضی کے ایوانوں کی زینت بن جاتی ہیں ۔
جذباتی نعرے کتنے ہی دلفریب ہوں ، ایک دن اپنا حسن کھو بھیٹتے ہیں ۔
آج وقت پھر ہم سے عمل کا مطالبہ کر رہا ہے –


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International