Today ePaper
Rahbar e Kisan International

فکرِ اقبال

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, November 9th, 2025

rki.news

خودی لے جاتی ہے انساں کو خود شناسی تک
کہ آشنا ہوا انساں جہاں میں یوں خود سے۔
( ثمر)

فکرِ اقبال کا احاطہ تو کوئی نئی بات نہیں ، بہت سارے ادیبوں، دانشوروں اور مصنفّوں نے اپنے مضامین ، کالمز اور کتابوں میں فکرِ اقبال کو اپنی سوچ اور دانست کے مطابق پیش کیا ہے۔علّامہ اقبالؒ کی شاعری میں قوم اور اِسلامی نظریات کا خوبصورت اِمتزاج نظر آتا ہے ۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعےمسلمانوں کو اِن کی عظیم تاریخ اور ثقافت کا احساس دِلا کرقومی شعور اُجاگر کرنے کی کوشش کی۔
میری دانست میں فکرِ اقبال کا سب سے اہم نُکتہ فلسفئہ خودی اور خود شناسی ہے کیونکہ اس تعلق سے اِنسان کو خودآگہی بھی حاصل ہوتی ہے اور اپنے اور اپنے خالق کے مابین حقیقی تعلّق کا اِدراک نصیب ہوتا ہے یعنی کہ لا الہ الاللّہ کی تفسیر اس کے قلب میں ڈھل جاتی ہے اور انسان اللّہ کے نائب کے مقام پر فائز ہو جاتا ہے۔
مختصر الفاظ میں “اقبال کا خودی کا تصوّر عین اسلام کاتصوّر ہے”۔
؎ خودی کا سر نہاں لا الہ اللہ
خودی ہے تیغِ فساں لا الہ اللہ

اَصل متاع وہ جوہرِ خودی ہے جس کی بنیاد لا الہ اللہ پر ہے یہ انسان کو اپنی عظمت کا احساس دلاتی ہےاور اُسے بلند مقام کے حصول کے لئے آمادہ کرتی ہے۔
عقل عالمِ حوادث سے آگے جاہی نہیں جا سکتی جب تک اسےایمان وایقان کا وسیلہ دستیاب نہ ہو۔
جب انسان اپنے سارے معاملات اپنے حقیقی مالک کی منشا کےمطابق ڈھال لے تو اُس پر یقیناً آنچ نہیں آئے گی ۔ اس سے بڑی مسرّت اور کیا ہو سکتی ہے۔

؎ یہ نغمئہ فصلِ گُل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا للہ

علّامہ اقبال کی فِکر عین توحید اور عشقِ رسول سے جُڑی ہوئی ہے ۔ انہوں نے اُمّتِ مُحمّدیہ کو پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ اپنے آپ کو جانو اور پہچانو۔
ہم نے بحیثیتِ مسلمان اپنا وجود کھو دیا ہے اس لیے اپنا عقائد و نظریات کا خیال کرتے ہوئے اپنے معیارِ شرفیہ کی طرف پلٹ کر عظمتِ رفتہ پاسکتے ہیں۔ ان کی یہی فِکر ، بعد ازاں فِکر پاکستان اور دو قومی نظریہ کی بنیاد بن گئی (جس کی داغ بیل سر سید احمد خان نے ڈالی تھی )۔
علّامہ اقبال اپنی اس زندہ فِکر کی وجہ سے زندہ و جاوید ہیں۔ان کی فِکر صرف فلسفئہ خودی نہیں بلکہ یقینِ محکم بھی ہے۔
بقول اِقبال
؎ یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم
جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

اِقبال نے اُمّت کے عروج ، دفاع اور بقا کے لئے ایمانی قوّت کوبہت زیادہ اہمیت دی ہے ایمان کی طاقت کو اسلحے کی طاقت سے زیادہ گردانتے تھے ۔ اِس حقیقت کو اُجاگر کرتے ہوئے فرمایا!
؎ کافر ہے تُو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

اقبال کی اس فِکر انگیزی کی وجہ سے مسلمانوں میں ایک علیحدٰہ قوم کا فرد ہونے کا شعور پیدا ہوا اور بر صغیر کےمسلمان ایک علیحدٰہ وطن کے حصول کے لئے متحد اور یکسوہو گئے۔
مختصراً علامہ اِقبالؒ نے اپنی شاعری اور فکر کے ذریعے وہ راستہ ہمیشہ کے لئے دکھا دیا جس پر چل کر اُمتِ مسلمہ ہمیشہ کے لیے فلاح حاصل کر سکتی ہے۔
بقولِ را قم
؎ رہتی دنیا تک رہے اقبال تیرا نام ایسا
کر گیا ہے تو مسلمانوں کی خاطر کام ایسا
خوش نصیبی سے ملا تو رہنما ایسا ہمیں ہے
جو دِکھاتا راستہ ہے قوم کو ہر گام ایسا

ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
9 نومبر 2025


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International