تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“مسجد اقصیٰ”

Articles , / Tuesday, April 16th, 2024

کائنات قمر محمد شریف ( قصور)

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ۔ رسول ﷺ سفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔اور معراج میں نماز کی فرضیت کے بعد 16اور 17ماہ تک مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کیا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلما نوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہو گیا ۔
احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔البتہ شیعہ روا یات کے مطابق ان تین مساجد کے علاوہ مسجد کوفہ بھی بافضیلت ترین مساجد میں شامل ہے۔ (شیخ صدوق، من لایحضره الفقیہ، طبع 1413ھ، ج1 ص29)
صحیح بخاری شریف کی حدیث ہے کہ
حضرت براءرضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ۔
معراج میں نماز کی فرضیت کے بعد مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کر کے ہی نماز ادا کیا کرتے تھے ۔پھر تحویل کعبہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہو گیا ۔مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا مقدس ترین مقام ہے ۔
مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف (عربی: الحرم القدسی الشریف) ۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ ،خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مسجد اقصی حقیقت میں مسلمانوں کی میراث ہے ۔یہ بات تاریخی اور مذہبی حقائق سے ثابت ہے مگر یہ جس جگہ پر تعمیر کی گئی ، یہود کے موقف کے مطابق اِس جگہ پر پہلے ہیکل سُلیمانی تھی۔ مُسلمانوں کے یروشلیم شہر پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مسجد تعمیر کی گئی۔حالانکہ کہ قرآن میں سفر معراج کے باب میں اس مسجد کا ذکر ہے۔ گویا یہ مسجدرسول ﷺ کے بعثت سے بھی پہلے موجود تھی۔ متعدد روایات کے مطابق خانہ کعبہ کے بعد دوسری عبادت گاہ مسجد اقصٰی تعمیر ہوئی تھی۔ مسجد کا تعلق اللہ کی عبادت سے ہے اور ہر نبی کو عبادت کے لئے مسجد کی ضرورت تھی۔ یہاں تک درست ہے کہ موجودہ دور میں اس مسجد کی معروف نسبت حضرت سلیمان علیہ سے ہے ۔ لیکن اسے کلیتہً ہیکلِ سلیمانی قرار دینا تاریخی اعتبار سے غلط ہے۔گمان غالب ہے کہ نبی اللہ سلیمان علیہ السلام نے اپنی رہائش کا حجرہ بھی مسجد میں ہی بنا رکھا ہو اور اپنے متبعین کا اجتماع بھی مسجد میں ہی کرتے ہوں اس لحاظ سے اس مسجد کو ہیکل سلیمانی یعنی سلیمان علیہ السلام کا محل یا دربار کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہو ۔
قرآن پاک کی سوره ا لاسرا ء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکران الفاظ میں کیا ہے ۔
“پاک ہے وه ذات جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ لی گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں یقیناًاللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے “۔
(سوره الاسراء )
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول ﷺ کو فرماتے ہوۓ سنا ہے جس نے حج یا عمرہ کی نیت سے مسجد اقصیٰ سے مسجد حرام تک کا احرام باندھا تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔(سنن ابو داؤ :جلد اول :حدیث نمبر 1737)
سلطان صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے تقریباً سولہ جنگیں لڑیں۔اسلام کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ بھی گواہ ہے ۔
1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد یورپ سے آئے ہوۓ یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں رہنے والے فلسطینوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر دیا ۔
آج یہ امر باعث شرم ہے مسلمانوں کا قبلہ اول ،مسلمانوں کے ہاتھوں سے چھین رہا ہے ۔
حضرت ابوذر سے حدیث مروی ہے کہ
” میں رسول ﷺ سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟
تورسول ﷺ نے فرمایا :مسجد حرام (بیت اللہ )تو میں نے کہا اس کے بعد کون سی بنائی گئی ؟
تو رسول ﷺ نے فرمایا :مسجد اقصیٰ ۔میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے ؟تو رسول ﷺ نے فرمایا :کہ چالیس سال۔پھر جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آ جائے نماز پڑھ لو کیونکہ اسی میں فضیلت ہے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 3366،صحیح مسلم حدیث 520)
آج بھی مسلمانوں کا قبلہ اول مسلمانوں کو پکاررہا ہے اور پکار پکار کر ان کی غیرت کو جھنجھوڑ رہا ہے ۔لیکن انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ مسلم حکمرانوں کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے ان کا ایمان کمزور ہو چکا ہے ۔
لوگ جو پہلے آوازیں اٹھایا کرتے تھے اب وه بھی کم ہوتی جا رہی ہیں ۔آج وه رسمی انداز بھی ختم ہو چکا ہے ۔
مسجد اقصیٰ ہمارااول قبلہ ہے ہر مسلمان پر اس کی محبت واجب ہے ۔اگر ہم انفرادی مدد نہیں کر سکتے تو ہم سب دعا بھی تو کر سکتے ہیں نا ۔اپنی قیمتی دعاؤں میں اپنے فلسطینی بہنوں، بھائیوں کو ضرور یاد رکھیں ۔ان کی تکلیف پر خاموش نہ رہیں ۔

اے مسلمانوں! کہاں ہو تم ؟
کہی ہم خاک مردہ تو نہیں ؟مسلمانوں
اے مسلمانوں !تمہیں ان ماؤں ،بہنوں کی آنکھوں کے آنسوں نہیں دیکھتے ؟
کیا تمہیں ان کی تڑپتی ممتا نہیں دیکھتی ؟
آخر کیا خطا ہے ان معصوم بچوں کی
اے مسلمانوں کہاں ہو تم ؟
کہیں ہم خاک مردہ تو نہیں ؟
دیکھو!مسلمانوں لاشیں پڑی ہے لخت جگر کی
یہ منظر کیوں قیامت کا تصور پیش کر رہا ہے
سنو!مسلمانوں کیوں اتنے نرم ونازک،لاچار ہو چکے ہو
کیوں اپنی غیرت کو کھو چکے ہو
اے مسجد اقصیٰ ہم آج شرمنده ہیں

پیاری اقصیٰ میں رہنے والوں کے جذبے مضبوط ہیں ۔اے قدس کے رہنے والے نوجوانوں ،بچیو اور ماؤں آپ سب کے جذبوں کو سلام پیش کرتی ہوں ۔

ہمارے دین کی پہچان ہماری آن مسجد اقصیٰ
بچائیں گے تیری پہچان مسجداقصیٰ


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International