تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ذوقِ مطالعہ،کتب خانے اور ماضی کے تلخ گوشے

Articles , Snippets , / Thursday, April 18th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!علم روشنی اور جہالت اندھیرا ہے۔علم کی دولت کتاب سے حاصل کرنے سے ایک نئی سوچ اور فکر کی ابتداء ہوتی ہے۔اس مقصد کی تکمیل کے لیے کتب خانے بہت ضروری ہیں شاہراہ حیات میں باوقار طریقے سے سفر طے کرنے کے لیے علمی دنیا سے محبت ہی کامیابی کی کلید ہے۔کتب خانے بدلتے رنگوں میں حسنِ زندگی پیدا کرتے ہیں۔مطالعہ کتب سے دلچسپی کا عنصر غالب رہتا ہے بلکہ معلومات میں بھی گراں قدر اضافہ ہوتا ہے۔گویا خوابوں کے سفر میں خوبصورت اضافہ کہا جاۓ تو بے جا نہ ہو گا۔یہ حقیقت بھی ہے کہ ذوق مطالعہ سے افراد علم کی دولت سے دامن بھر لیتے ہیں۔کتب خانوں سے کتاب دوستی کی روایت فروغ پاتی ہے۔مطالعہ کتب سے بھٹکے ہوۓ لوگ راہ راست پر بھی لوٹ آتے ہیں۔کتب خانے کسی بھی ملک اور قوم کا قیمتی سرمایہ اور نایاب دولت کا مخزن ہوتے ہیں۔اس لیے ان کا اہتمام کرنا اور قیام عمل میں لانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ علم کی دولت سے ہی انسان عظمت کی بلندیوں تک پہنچ پاتا ہے۔ماضی کے دریچوں میں جھانک کر دیکھیں تو عراق کی سرزمین میں خوبصورت شہر بغداد جسے عروس البلاد کے نام سے پکارا جاتا تھا۔انسانیت دشمنوں نے حملوں سے نہ صرف انسانیت کے اصولوں کو تارج کیا بلکہ کتب خانوں کو بھی نذر آتش کیا جو تلخ داستان ہے انسانیت اس پر آج بھی ماتم کناں ہے۔کیوں نہ ہو علم ہمیشہ کتب سے حاصل ہوتا ہے اور کتابیں مخزن علم ہوتی ہیں۔کیا یہ المناک داستان نہیں کہ بغداد جو صدیوں سے علم و حکمت ,فن و ثقافت,اور علم کا گہوارہ تھا۔منگولوں کے حملوں سے نہ صرف اس کا حسن متاثر ہوا بلکہ کتب خانے بھی تباہ ہوۓ۔گویا تاریخ کا سب سے بڑا المیہ تھا۔لیکن قانون قدرت بھی ہے بقول شاعر:۔
ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں
علم کی اشاعت اور ترویج کو فروغ ملنا قدرت کی سب سے بڑی عطا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ دشمن کی ناپاک جسارت سے شہروں کی رونقیں ماند پڑ جاتی ہیں ۔انسانوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔سکون اور اطمینان کی دولت چھن جاتی ہے۔لیکن قانون قدرت ہے انسانیت کی رہنمائی کا تسلسل جاری رہتا ہے۔علم کے چراغ جلتے رہتے ہیں۔تعلیمی ادارے اور مدارس اپنا مقصد اولین جاری رکھتے ہیں۔محبتوں کی خوشبو اور مہک سے گلستان سجتے ہیں۔علم کے غنچے چٹکتے اور گلِ لالہ کی مشاطگی سے بہار چمن میں ایک انوکھی کیفیت جنم لیتی ہے۔بادِنسیم علم و حکمت کے جھونکوں سے کائنات میں بسنے والے انسانوں کے سینوں میں روشنی اور اطمینان پیدا کرتی ہے اور الفت کے نغمات سے گوشہ ٔ کائنات میں رونق پیدا ک ہوتی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کتب خانے بدلتے حالات میں ایک رونق افروز کیفیت پیدا کرتے ہیں اور انسانوں کو علم کی متاع سے مالا مال کرتے ہیں۔شہر بغداد کی بربادی کا ذکرجب بھی آتاہے تو اس وقت کے کتب خانوں کا ذکر بھی آتا ہے تو دل میں غم و الم کی لہر سی اٹھتی ہے۔یہ بات تو مسلمہ ہے مسلمانوں نے جب بھی کتاب دوستی سے رشتہ توڑا تو ناکامی کی نذر ہوۓ۔عصر نو کے تقاضے یہی ہیں کہ علم کی دولت کے پرچار کے لیے نہ صرف تعلیمی اداروں ,مدارس بلکہ عام لوگوں کے ذوق مطالعہ کے لیے بھی کتب خانوں کا اہتمام کیا جاۓ۔کیونکہ جو افراد اداسی کے دھندلکوں میں زندگی بسر کرتے ہیں ذوق مطالعہ سے زندگی کے روپ میں رعنائی پیدا کی جا سکتی ہے۔دنیا میں بے شمار کتب خانے ہیں جن میں مختلف موضوعات پر بے شمار کتب موجود ہوتی ہیں۔آج کی نئی نسل کے لیے ذوق مطالعہ کا رجحان پیدا کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔تعلیم کی کمی کی بدولت کتنے نوجوانوں کے ارمانوں کا خون ہوتا ہے اور ان کے خواب ادھورے ہیں۔تصورات میں اور خیالات میں وسعت پیدا اس لیے نہیں ہوتی ذوق مطالعہ کا فقدان ہے۔مثبت سوچ اور فکر کتب کے مطالعہ سے پیدا ہونے سے سماج کی رونق میں اضافہ ہو پاتا ہے۔ساز حیات میں تڑپ,سوز حیات میں جذب و مستی,کی کیفیت تو علم کی دولت سے ہی پیدا ہوتی ہے۔دل کے آئینہ میں شفاف پن تعلیم کے زیور سے پیدا ہوتا ہے۔سماج اور معاشرہ میں کتب خانوں کی اہمیت بہت اہم ہوتی ہے۔اس قیمتی متاع کی حفاظت اور استفادہ کرنا سب سے بڑی کامیابی ہے۔جہاں کتب خانے موجود ہوتے ہیں وہاں جہالت کے اندھیرے کم اور روشنی کے اجالے زیادہ ہوتے ہیں۔برائی کم اور بھلائی عام ہوتی ہے۔ہمدردی کی بادِنسیم چلتی ہے بغض و کینہ کی آندھیاں تھم جاتی ہیں۔نقوش زندگی میں نکھار علم کے فن اور ہنر سے پیدا ہوتا ہے۔زمانے کی تلخیاں صاحبان علم بھول پاتے ہیں۔تکلف سے پاک زندگی بسر کرنے کا قرینہ مطالعہ کتب سے آتا ہے۔ضرورت فقط اس بات کی ہے کہ ہر گھر میں ایک مختصر سا ہی کتب خانہ کی موجودگی ضروری ہے۔کیا یہ وقت کی ضرورت نہیں کہ کتب خانوں کا اہتمام کیا جاۓ۔قوم کے بچوں کے ہاتھوں میں قلم تھمایا جاۓ اور کتاب دوستی کا رجحان پیدا کیا جاۓ۔کتب چونکہ مختلف موضوعات پر مشتمل ہوتی ہیں۔ان کا مطالعہ سے انمول باتیں اور حقائق سمجھ میں آتے ہیں۔تاریخی واقعات سے معلومات کا خزانہ ملتا ہے۔پیشہ ورانہ کتب کے مطالعہ سے نہ صرف افراد جدید ایجادات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں بلکہ باعزت طریقے سے روزی بھی حاصل کر پاتے ہیں۔دینی کتب کے مطالعہ سے مکمل رہنمائی ملتج ہے۔حب الوطنی کے جذبات بھی وطن اور ملت کے حوالے سے لکھی گئی کتب کے مطالعہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ادب و صحافت پر لکھی گئی کتب افراد میں دلچسپی اور زندگی بسر کرنے کی لگن پیدا کرتی ہیں۔سائنس اور زراعت پر لکھی کتب علم میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ جدید ایجادات سے واقفیت فراہم کرتی ہیں۔جدید ایجادات کی افادیت اور نقصانات کا اندازہ بھی کتب کے مطالعہ سے ہی ممکن ہے۔اس ضمن میں تعلیمی اداروں اور مدارس کے ماحول میں مزید بہتری لانے اور تعلیمی عمل کو بہتر بنانے کے لیے کتب کے مطالعہ کا احساس بچوں میں اجاگر کیا جاۓ اس کے بہت گہرے اثرات سامنے آتے ہیں۔گویا فرد اور کتب خانے کا تعلق بہت اہمیت رکھتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International