rki.news
نوشاد اشہر
ہر گام مشکلوں کا اثر کاٹنے کے بعد
منزل ملے گی راہ کا ڈر کاٹنے کے بعد
دیں گے ہنر کی داد یقیناً جہاں پناہ
لیکن ہمارا دستِ ہنر کاٹنے کے بعد
صیاد تیرے بس کا نہیں ہم کو روک لے
اڑ کر تجھے دکھائیں گے پر کاٹنے کے بعد
میں جانتا ہوں لوگو اسے یار ہے مرا
شانے سے لگ کے روئے گا سر کاٹنے کے بعد
شاید اسی کو کہتے ہیں قسمت کا روٹھنا
لہروں نے دھر دبوچا بھنور کاٹنے کے بعد
اے عشقِ نامراد بتا اب میں کیا کروں
جاں مانگتا ہے کوئی جگر کاٹنے کے بعد
آساں نہیں ہے روٹی کمانا بھی آج کل
بھرتا ہے پیٹ شام و سحر کاٹنے کے بعد
آشفتہ سر یہ کون ہیں اشہر کہ اب جنہیں
سائے کی ہے تلاش شجر کاٹنے کے بعد
نوشاد اشہر اعظمی
بلریا گنج اعظم گڑھ
Leave a Reply