تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

فکروخیال کے دریچوں سے

Articles , Snippets , / Thursday, April 25th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی سے۔۔پیارے قارئین!انسانی سوچ اور رویوں سے معاشرے اور سماج کی بہتری میں مدد ملتی ہے۔جس قدر اچھی روش ہو گی اسی قدر زندگی خوبصورت نظر آۓ گی۔عظمت کا راز تو اس بات میں پوشیدہ ہے کہ فکروخیال کے دریچوں سے خوشبوۓحسن و خیال میں مہک پیدا ہوتی ہے جس سے چمنستان زندگی میں ایک سکون اور اطمینان کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔انصاف کے تقاضے پورے ہونے سے زندگی نو کی خوبصورتی دیرپا ہوتی ہے۔اچھے رویے انسان کی تربیت اور ماحول سے پیدا ہوتے ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر فکروخیال کے دریچوں سے نگہت گل کی مہک کیسے پیدا کی جا سکتی ہے؟ سوال اپنی انفرادیت اور اہمیت کے پیش نظر بہت اہم ہے آپ کی راۓ مجھ سے کہیں زیادہ بہتر ہو سکتی ہے تاہم میری ناقص راۓ کے مطابق معاشرتی انصاف،انسانی حقوق کا احترام ،دکھ درد کے ماحول میں دل جوئی،افراد کے مابین ہم آہنگی،عفوودردگزر،صبرواستقلال جیسے جواہر سے حیات انسانی کے چمن میں ایک قابل قدر اور بے مثال ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔ضرورت فقط انسانی رویوں میں تبدیلی لانے سے ہے۔حسن اخلاق اور حسن سلوک کا ربط بنیادی طور پر فکروخیال کے ان دریچوں سے ہے جن سے قباۓ دل میں محبتوں کے زمزمے پھوٹتے ہیں۔حسن سلوک تو ایسا آبدار گوہر ہے جس کی چمک سے دامن دل میں ایک ایسا مقام پیدا ہوتا ہے جسے عزت کے نام سے موصوم کیا جاتا ہے۔اس کی خوب صورتی میں مزید اضافہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب مظلوم کی اعانت اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔یہ حقیقت اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ آج تعلیم کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔علم چونکہ روشنی ہے اسی سے حسن سلوک کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔جس سماج میں حسن سلوک اور حسن اخلاق کی جھلک نمایاں ہوتی ہے وہ کبھی بکھرتا نہیں۔خود داری جیسی خوبی سے ہی تو عظمت ملتی ہے۔دوسروں کے دکھ درد کا احساس پیدا ہونے اور محبت کی زباں بولنے سے سماج میں رونق پیدا ہوتی ہے جس کی عہد نو میں بہت کمی محسوس ہوتی ہے۔اگر کائنات کی بیٹی کو اس کا جائز حق نہیں دیا جاتا اور ظالم لوگوں کی ہمنوائی اختیار کی جاتی ہے تو گویا ہم اندھوں کی بستی میں رہتے ہیں۔اس تلخ فضا سے نکلنے اور انسانیت کی بھلائی کرنے کا عہد کریں تو یہ سب سے بڑا انقلاب ہو سکتا ہے۔تاریخ کے جھروکوں میں جھانک کر دیکھیں تو پیغمبر انسانیت ﷺکی بعثت سے انسانی زندگی کی تلخیاں کم ہوئیں اور محبتوں کے پھول کھلے جن کی مہک اب بھی ہے۔احترام انسانیت کا درس دے کر آپ نے ایک نئی صبح کا آغاز فرمایا۔جہالت اور گمراہی کے مہیب ابدھیرے ختم ہوۓ۔عہد حاضر کے انسان کو تلاش امن ہے۔یہ دولت فقط دین اسلام کی روشن تعلیمات سے ملتی ہے۔عشق حقیقی کے تقاضے بھی تو یہی ہیں کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا احترام کیا جاۓ۔تاکہ سماج میں بے اطمینانی اور بے سکونی کی کیفیت کا خاتمہ ممکن ہو پاۓ۔معاشرے سے افلاس اور غربت کا خاتمہ بہت ضروری ہے بصورت دیگر صورتحال بگڑتی جاتی ہے بقول شاعر:.
غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ
امیرِ شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی
میانہ روی اور اعتدال پسندی سے خوشگوار روایات پیدا ہوتی ہیں۔جن سے حسن زندگی خوبصورتی کی علامت بنتا ہے۔اس ضمن میں سماجی آگاہی کی ضرورت ہے جس سے فکروعمل کی زینت دوبالا ہوتی ہے۔اخلاقیات میں ہم کہاں کھڑے ہیں بقول شاعر:.
صدق و صفاۓ قلب سے محروم ہے حیات
آج کس قدر بے چینی اور بے اطمینانی غالب ہے اس کا ادراک حالات و واقعات سے ہوتا ہے۔ضرورت فقط اس بات کی ہے محبت کے میٹھے بول بولے جائیں نفرتوں کا خاتمہ کیا جاۓ۔سماجی روایات کو فروغ دیا جاۓ۔حقوق انسانی کا پاس کیا جاۓ اس طرز عمل سے خوبصورت فضا جنم لیتی ہے اور اطمینان و سکون کی کلیاں مسکراتی ہیں ۔زندگی کی آزمائشیں انسان کا امتحان لیتی ہیں اس لیے اللہ کریم کا شکر ادا کرنا ہی عافیت اور صبر کرنا ہی منزل ہے۔بقول
شاعر:.
نہ گھبرا کثرتِ غم سے حصولِ کامیابی میں
کہ شاخِ گل میں پھول آنے سے پہلے خار آتے ہیں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International