تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

خالی میرے دونوں ہاتھ

Articles , Snippets , / Sunday, April 28th, 2024

ہونہار بروَا کے چکنے چکنے پات
یہ بات وقت کے سب سے بڑے فاتح پہ صادق آتی تھی وہ اتنا ذہین اور پھرتیلا تھا کہ اس وقت کے اہل علم و دانش نے وقت سے پہلے ہی پشین گوی کر دی تھی کہ یہ نہ صرف حکمران بنے گا بلکہ فاتح دنیا ہو گا بارہ سال کی عمر میں گھڑ سواری اور تیر اندازی سیکھنے والے سکندر اعظم کو خوش قسمتی سے ارسطو جیسے ذہین و فطین استاد کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا سکندراعظم Alexendra the great نے صرف بتیس سالہ زندگی میں پوری دنیا پہ اپنی ذہانت اور قابلیت کی دھاک بٹھا دی تھی. بہادری کا یہ عالم تھا کہ سکندراعظم اپنے دشمن کو اس کے علاقے میں جا کے مارتا تھا. مقدونیہ کا بادشاہ یونان، ایران، عراق، افغانستان اور ہندو وستان پہ اپنی فتوحات کے جھنڈے لہراتے لہراتے ملتان جا پہنچا یہاں تک پہنچتے پہنچتے سکندر اعظم کے سپاہیوں کے گھوڑے مال و دولت سے لدے جا چکے تھے سپاہی مزید لڑائی نہیں چاہتے تھے. سکندراعظم اعظم اپنے سپاہیوں کی بات مانتے ہوے وآپس ہو گیا آدھی دنیا کو فتح کرنے والا حکمران قدونیہ پہنچ کے اپنی فتح کا جشن منانے کی حسرت لے کے بیماری کا شکار ہو کے قابل کے مقام پہ سانسوں کی بازی ہار گیا اور پھر اس شہنشاے وقت کی وصیت کے مطابق اس کے جنازے کے سامنے فوج، دایں طرف علماء بایں طرف امرا، پیچھے غربا، دایں ہاتھ میں سیب اور بایاں ہاتھ خالی ہو گا اس وقت کے بادشاہ اور مقدر کے سکندر کا مقصد تمام دنیا کے لوگوں کو دنیا کی بے ثباتی
اور عارضی پن کو نمایاں طور پہ آشکار کیا جاسکے. سامنے والے فوجی اپنے آلات و جنگ کے باوجود موت کو نہ رو سکے دایں طرف کھڑے علماء کا علم بھی موت کے فرشتے. کے راہ میں رکاوٹ نہ ڈال سکے، بایں طرف کھڑے ہوے دولت مند بھی اپنی دولت سے موتطکے فرشتے کو نہ روک پاے پیچھے کھڑے فقراء کی آہ و پکار بھی بادشاہ کو موت کے فرشتے کی راہ نہ روک پای یاتھ میں سیب شہنشاہی کی علامت، گویا سکندراعظم کی شہشہشاہی بھی اس کی جان بچانے کے کام نہ آسکی اور خالی ہاتھ، خالی ہی اس دنیا میں آے تھے اور خالی ہی اس دنیا سے چلے گیے.
دنیا میں ہم، آپ کتنی جانفشانی سے دو اور دو کو دو سو کرنے کے جتن میں صبح سے شام تک ہلکان ہوتےطرہتے ہیں کتنے جھوٹ بولتے ہیں، کتنے لوگوں کا حق مارتے ہیں
اپنے بچوں کے لیے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کتنا لمبا سفر طے کرتے ہیں اور زیادہ تر ہمارے یہی محنت اور محبت سے پیدا کیے جانے والے بچے ہمیں ٘چھوڑ کر اپنی نءی دنیا بساتے ہوے ہمیں مڑ کے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے
میرا ہی پنجابی کا ایک شعر ہے
پہلی عمرے نال محبت کر کر محنت تھکے نہیں
آخری عمرے رل گءے ما پے جنہاں نے پتر پالے سی
جب دس دس بچوں کے والدین کو سمبھالنے کے لیے اولاد میں سے کوئی بھی بچہ رضا مند نہیں ہوتا اور ایسے والدین کو اولڈ ہومز میں دھکے کھانے پڑ تے ہیں تو انسانی رشتوں سے اعتبار تو اٹھتا ہی ہے اس بات پہ یقین مزید پختہ ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو چند لمحوں کے لیے اس فانی دنیا میں بھیجا ہے اور خالی ہاتھ آنے والوں نے خالی ہاتھ سے چلے جانا ہے ہاں اپنے اپنے اچھے اور برے اعمال ہی ہر خالی ہاتھ کی کل متاع ہوں گے.
ہر ذی شعور انسان زندگی کی صبح سے شام اسی امید پہ کر دیتا ہے کہ اسے کچھ تعریفی کلمات نصیب ہو جایں گے کہ بندہ بڑا بیبا سی.
شیبا مقصود ایک پرائیویٹ سکول ٹیچر تھیں ساری عمر اپنے شوہر کی وفاداری اور خدمت گزاری کے ساتھ ساتھ بچوں کی نشوونما میں بھی کولہو کے بیل کی طرح جتی رہیں میاں نے آخری عمر میں ایک چلتی پھرتی خرانٹ عورت سے بیاہ رچا کے اپنی وفا شعار بیوی کی وفا شعاریوں کو ایک لمحے میں ہی خالی ہاتھ کر دیا
تہمینہ کھر صاحبہ کا ہی ایک شعر
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
عمر میری تھی مگر بسر اس بے کیا
خالہ کبری کے اولاد نہ تھی خالو نے لڑائی کر کے خالہ کو گھر سے نکالا اور دوسری عورت کو بیوی بنا کے لے آیا خالی ہاتھ جانے والے نے چالیس سالوں سے خدمت کرنے والی وفا کی مورتی پہ ایک راہ چلتی عورت کو ترجیح دے دی اور ایسا اکثر ہی دیکھنے اور سننے میں آتا رہتا ہے.
اور جب خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک شخص نے سر عام للکار کے پوچھا کہ اے عمر تیرا کرتا بیت المال کے دیے جانے والے کرتے سے کیسے بن گیا تو خالی ہاتھوں واہ خلیفہ وقت نے بتایا کہ دو کرتوں سے ایک میرے حصے کا اور دوسرا میرے بیٹے کے حصے کا
خالی ہاتھوں والے سکون کی نیند سوتے ہیں اور نفس مطمینہ اور شکر کے لبادے میں ملبوس بڑے بیبے اور درویش ہوتے ہیں.
آءیے اپنے اپنے خالی ہاتھوں سے شکر ربی کر لیں کہ شکر سے بڑی عبادت اور کوئی نہیں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International