تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان: روٹی کی قدر

Articles , / Tuesday, April 30th, 2024

مصنفہ: صائمہ سحر

یکم مئی کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مزدوروں کا دن منایا جاتا ہے۔۔۔وہ مزدور جو کہ سارا دن محنت مزدوری کر کے شام کو اپنے بچوں کے لیے چند روپے لے کر گھر آتا ہے ، مگر ان چند روپیوں سے جو سکون اسے ملتا ہے ، وہ سکون وہی جان سکتا ہے ،کیونکہ وہ دوسروں کا حق نہیں مرتا۔۔۔
مزدوروں کی محنت کو مدنظر رکھتے ہوئے ، روٹی کی قیمت اور قدر وہی جان سکتے ہیں جو دو وقت کی روٹی بہت مشکل سے اور محنت کر کے کھاتے ہیں ، نا کہ وہ جان سکتے ہیں ؟جن کو بنا کسی محنت کے جب دل کرے روٹی تو کیا زندگی کی ہر آسائش میسر ہوتیں ہیں۔۔۔
یہ جو موم ، ڈیڈ کہنے والے ہوتے ہیں ناں یہ روٹی کی قدر کبھی بھی نہیں جان سکتے ، روٹی کی قدر پوچھنی ہے تو کبھی غریب کے بچے سے پوچھنا ، نہ کہ ان سے جو ماں کہ کہنے پر یہ جواب دیتے ہیں کہ مما آج کھانے کا موڈ نہیں ہے۔۔۔
جو کھاتے بھی موڈ کے مطابق ہیں ، ان گھروں کے چولہے غریبوں کی محنت سے ہی جلتے ہیں اور موڈ بھی انہیں کے نہیں ہوتے۔۔۔۔
میں نے تو غریب کے بچے دو وقت سکون کی روٹی کو ترسے ہوئے دیکھے ہیں ، جو روٹی کھانے کو ترسے ہوئے روٹی ملنے کے انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب روٹی ملے اور ہم کھائیں تو انہوں نے کیا موڈ دیکھنا۔۔
میں نے تو آج کا درو ہو یا کوئی بھی دور ہو محنت مزدوری کرنے والوں کے حق پر ڈاکا ڈلتے ہی دیکھا ہے۔۔۔ میں نے محنت مزدوری کر کے ہر چیز کا ٹیکس ادا کرنے کے بعد اور اتنی مہنگائی میں مزدوروں کو مہنگائی کی چکی میں پستے دیکھا ہے۔۔
ہمارے ملک کا یہ عالمیہ ہے کہ وہ چھوٹے بچے جن کے ابھی کھیلنے کودنے اور پڑھنے کے دن تھے آج وہ ہوٹلوں پر کام کرتے نظر آتے ہیں۔
وہ بچے ورکشاپ پر گاڑیوں کے کام کر اپنے ہاتھ سیاہ کر کے شام کو گھر آتے ہیں ، جن ہاتھوں میں اگر قلم اور کتاب ہوتی تو وہ ہاتھ بہت خوبصورت لگنے تھے۔۔۔آج ننھی معصوم بچیاں سکول جانے کو ترس رہی ہیں کیونکہ وہ ایک مزدور کی بچیاں ہیں جن کے پاس روٹی کھانے کے پیسے نہیں ، وہ رکشوں کا کرایہ ادا نہیں کر سکتی ، سکول کی وردی ، کتابیں نہیں خرید سکتیں۔ وہ معصوم بچیاں جنہیں ابھی چمکنا تھا وہ گھروں میں مرجھا سی گئی ہیں اپنی دل کی حسرتیں ادھوری دیکھتے ہوئے۔۔۔
حالات اور مہنگائی کی چکی میں صرف مزدور ہی کیوں پستا ہے؟؟؟کب ان مزدوروں کے حقوق کے بارے میں سوچا جائے گا؟؟؟؟
کب ان کے بھی اچھے دن آئیں گے؟؟؟
کہ ان کے دلوں کی بھی ساری حسرتیں پوری ہوں گی؟؟؟
ہمارے ملک کے معاشی نظام میں صرف مزدور ہی خسارے کا شکار کیوں ہیں؟؟؟؟
کیونکہ ہمارے ملک میں منہگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور مزدرو کی مزدوری نہ ہونے کے برابر ہے۔۔۔۔
ایک مزدور اگر پانچ سو لے کر گھر آتا ہے تو ایک کلو گھی کی قیمت پانچ سو کے لگ بھگ ہے ، اور ایک کلو گھی کتنے دن چل سکتا ہے؟؟ خدارا اگر مہنگائی کرتے ہیں تو مزدوروں کی مزدوری کو بھی مدنظر رکھا کریں۔۔
سلام محنت مزدوری کر کے حلال لقمہ کھانے والوں پر ، سلام مزدوری کر کے چوری کھانے والوں پر۔
سلام پچاس پچاس انٹیں کمر پر اٹھا کر شام کو صرف پانچ سو لے کر گھر لوٹنے والوں پر


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International