تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان :”احترام کی قدر اور انسانیت”

Articles , / Monday, May 6th, 2024

از قلم: “گُل بنتِ زمان”
( تونسہ شریف)

“فقیر کی صورت کو حقارت سے نہ دیکھو
پھرتا ہے زمانے میں خدا بھس بدل کر “

اُمِ ربیعہ بڑی نیک خاتون تھی۔ بغداد میں رہتی تھی۔ اللّہ تعالی نے بڑی دولت عطافرمائی ان کی شادی بھی ایک دولت مند شخص سے ہوئی فرماتی ہیں ،کہ میں اوپر چھت پراپنے شوہر کے ساتھ بیٹھی تھی ۔ وہ تھا تو بڑا دولتمند پر متکبر بھی بڑا تھا۔ دروازےپر ایک فقیر مانگنے آیا میرا خاوند بالکنی سے جھانک کر کہنے لگا اسے کچھ نہ دینا ۔یہ دوکاندار ہے۔ یہ دنیا دار بنے ہوئے ہے۔ جان بوجھ کے مانگتے ہیں۔ تو میں نے کہا تیری دولت سے نہیں دوں گی۔ میرے میکے سے جو کچھ آیا ہوا ہے ۔اس میں سے دینے کی اجازت دے دینا اس نے کہا فقیر کے پاس جانا ہی نہیں عورت کہتی ہے۔ اس مانگنے والے کا جو دروازے پر کھڑا تھا اس کا جو انداز تھا اس سے لگتا تھا۔ کہ کئی دنوں کا بھوکا ہے۔ اس جوان کے چہرے پر عجیب بھوک تھی ۔میں شوہر سے نظر بچا کے آئیں اور میں نےچند دینار اس کی ہتھیلی پر رکھے ۔جب میں نے دروازہ بند کیاتو سامنے میرا شوہر کھڑا تھا کہنے لگا میرے بغیر اجازت کے دیتی ہے۔ جا تجھےتین طلاقیں ہیں۔ میں عزت مند باپ کی بیٹی طلاق لے کے گھر آگئی۔ جرم میرا یہ تھا کہ میں نے اللّہ کے راستے میں خیرات کی تھی۔ کہتی ہے میرا والد پریشان ہو گیا میں شدید پریشان میرے والد اور والدہ بھی پریشان تھے کہ رشتہ کہاں سے آئے گا۔ ایک دو سال شدید کرب میں رہے۔ تو ایک رشتہ آیا بڑے امیر آدمی کا تھا میں طلاق یافتہ تھی پر رشتہ کنوارے کا آیا ۔جب وہ رشتہ ہو گیا میں پہلے دن اپنے خاوند کےپاس گئی ۔تو مجھے کہنے لگا مجھے جانتی ہو میں کون ہوں میں نے کہا نہیں تو کہنے لگا میں وہی ہوں جو تیرے دروازے پہ خیرات لینےآیا تھا ۔تجھے میری وجہ سے طلاق ہوئی تو میں اسی رات جا کے مسلے پر رویا کہ مولا میری وجہ سے بیچاری کا گھر اجڑ گیا پھر میں نے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے محنت کی تجھے عزت دینے کے لئےکہنے لگا ،اب تجھے بیوی بنا کے نہیں مہارانی بنا کے رکھو نگا تیری نوکری کروں گا۔ تو میری محسنہ ہے ایک سال گزرا مجھے اللّہ نےبیٹا بھی دیا میرا شوہر سارے کام خود کرتا تھا ایک دن میں چھت پر اپنے شوہر کے ساتھ بیٹھی تھی دروازے پرمانگنے والا آیا کہنے لگا کہ اگر مانگنے والا آئے تو تم نے خود دینے جانا ہے میں دروازے پہ مانگنےوالے کو دینے گئی تو میری چیخ نکل گئی۔ میں دھڑام سے گری میرا شوہر دوڑ آیا کہنے لگا کیا ہوا۔ میں نے کہا پتہ ہے، مانگنے کون آیا ہے ؟!!
یہ وہی ہے ۔جو میرا پرانا شوہر تھا
اّمِ ربعیہ کہتی ہے۔ میں رونے لگی۔
دولت کا تکبر کرتے ہیں لوگ ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International