از قلم : حمنہ کرن
یوں مسکرائے جان سی کلیوں میں پڑ گئی
یوں لب کشا ہوئے کہ گلستان بنا دیا
اس دنیا میں کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنی زندگی میں مسکرانا بھول چکے ہیں پریشانیوں نے ایسےگھیر لیا ہےانہیں لگتا ہے کہ گویا مسکرانا کبھی زندگی کا حصہ رہا ہی نہیں
کوئی گھر یلو لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے ٹیشن میں ہے تو کوئی بے روزگاری کی وجہ سے پریشان
تو کسی کا مہنگائی نے جینا دوبھرکردیا وہ ان وجوہات کی بنا پر مسکرانا ہی بھول چکے ہیں
“مسکرائیے ، مسکرائیے کہ دنیا کے سارے غم تمھاری ملکیت تھوڑی ہیں”
مسکرانا ایک ایسا فطرتی عمل ہے جس سے دل ودماغ کو راحت ملتی ہے۔ آج کے اس دور میں کوئی کسی کا ہمدرد نہیں اگر کوئی ہے تو وہ ہم خود ہیں
مسکرانا سیکھئےکیونکہ یہ “دوا”ہے ہرپریشانی
مسکرانا سیکھئے کیونکہ یہ بہتر انتقام ہے ان لوگوں کے لیے جو آپ کو دکھی دیکھنا چاہتے ہیں
جو دکھی ہیں پریشان ہیں ان کے لیے بس اتنا ہی کہوں گی کہ خدا کی دی ہوئی نعمتوں کی طرف دیکھیں خدا تعالی نے ہاتھ، پاوں، اچھی صحت ،بہن، بھائیوں اور ماں باپ جیسی نعمت سے نوازا ہے۔ مسکرائیے کہ خدا تعالی نے ہمیں کتنی نعمتوں نوازا ہے
تو پھر ہم اداس کیوں—؟
زندگی جینے کا صحیح طریقہ
Ignore Everything
ایک مسکراہٹ کے ساتھ
Leave a Reply