تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان :گداگری ایک لعنت

Articles , / Friday, May 17th, 2024

اقراء جبین
گداگری سے مراد” پیشہ وارانہ مانگنے والے افراد ہیں”۔یعنی وہ افراد جو محنت کرنے کی بجائے بھیک مانگتے ہو اور دوسروں کے آگے اپنی ضروریات کے لیے ہاتھ پھیلاتے ہو۔ گداگری محرومی اور غربت میں جنم لینا والا ایسا طبقہ ہے۔
جو اپنی عزتِ نفس کو ختم کر کےدوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلا کر رقم وصول کرتا ہے ۔ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گداگری کا پیشہ اپنائے ہوئے ہیں ۔گداگری ایک بیماری کی شکل اختیار کر چکی ہے جو دن بدن پھیلتی ہی جا رہی ہیں اس کی زد میں وہ سفید پوش لوگ آ رہے ہیں جو حق دار ہونے کے باوجود خاموش ہے ان تک ان کا حق نہیں پہچ رہا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر گداگری کا پیشہ عام کیوں ہے؟اس کی کیا وجوہات ہیں ؟
پاکستان معاشی طور پہ ایک غریب ملک ہے اور زیادہ تر آبادی دیہات پر مُشتمل ہیں اور زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی کے پیشے سے منسلک ہیں اس لیے پاکستان میں گداگری بہت زیادہ عام ہے۔جب کوئی بھی ملک معاشی طور پہ کمزور ہو تو کوئی بھی برائی اپنی جڑیں مضبوط کر لیتی ہیں گداگری بھی ان برائیوں میں سے ایک برائی ہے ۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان میں سات کروڑ افراد غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں اس کی اصل وجہ سرمایہ دارانہ نظام کا طاقت ور ہونا ہے وہ غریب سے محنت زیادہ لیتے ہیں اور اس کی اجرت کم دیتے ہیں ۔دوسرا دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگاٰئی نے انسان کا جینا حرام کر دیا ہے لوگ اپنی ضروریاتِ زندگی پوری نہیں کر پا رہے دو وقت کی روٹی پوری کرنا بہت مشکل ہو گا ہے اس وجہ سے کچھ لوگ گداگری کے پیشہ سے منسلک ہو گئے ہیں لیکن خودار لوگ محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پال رہے ہیں اکثر ہم دیکھتے ہیں بازاروں میں لوگ مختلف پکوانوں،مشروبات،کھیلونوں کے ٹھیلے لگائے اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں ۔
اگر ہم خود کو دیکھے تو گداگری کے پیشہ ک پھیلانے میں ہمارا کردار بھی اہم ہے وہ اس طرح ہم لوگ گداگرا کو پیسے دیے دیتے ہے خدا ترسی کر کے ہم یہ نہیں دیکھتے وہ حق دار ہے بھی یا نہیں؟اس طرح سے سفید پوش لوگ اپنے حق سے محروم رہ جاتے ہیں ۔دوسرا اہم نقط ہم جب بازار میں کسی ٹھیلے سے چیزیں خریدتے ہیں تو ہم قیمت کو بہت کم کر دیتے ہے جبکہ اس کے برعکس اگر کسی اونچی دکان سے چیزیں خریدتے ہیں تو منہ مانگی رقم ان کو دیتے ہیں۔ہم ہر چیز کے دوہرے پیمانے بنائے ہیں ۔
اکثر بازاروں اور گلی ،محلوں میں برقعہ پوش خواتین چھوٹے بچوں کے ساتھ مانگتی نظر آتی ہیں ۔بازاروں اور سنگل اسٹیشن پر چھوٹے بچے ہاتھوں میں چند غبارے پکڑ اور گجرے پکڑ مانگتے نظر آتے ہیں بہت سی خواتین گود میں چھوٹے بچوں کو پکڑے مانگتی نظر آتی ہیں ۔ اس کے ساتھ بس کے اڈوں،ہسپتالوں،شاپنگ مال ہر جگہ پہ مانگنے والوں کی ایک کیثر تعداد نظر آتی ہیں۔اکثر ہم دیکھتے ہیں دیہات میں جب گندم کی کاٹئی کا موسم آتا ہے تو ایک کیثر تعداد ہمیں مانگنے والوں کی نظر آتی ہیں ہم گندم کی زکوۃ ان مانگنے والوں کو دیے دیتے ہیں جو کہ حق دار بھی نہیں ہے ۔سب سے اہم نکتہ ہزاروں کی تعداد میں ہر سال بچے اغواہ ہوتے ہیں جو ان گداگرا گروہوں کے ہاتھ لگ جاتے ہے وہ ان بچوں کو اندھا اور معذور بنا کر پیسے کماتے ہیں۔۔
پاکستان آئین کے مطابق آرٹیکل 3اور 11میں بھیگ مانگنا ایک جرم قرار دیا گیا ہے اور اسلام کے مطابق گداگری ایک برا فعل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔اس کی روک تھام کے لیے حکومت کو چاہیے آئین بنائے اور اس پر عملی طور پر کام بھی کرے اور ہمیں بھی چاہیے کہ ہم سفید پوش لوگوں کا حق ان تک پہنچائے۔ہمیں چاہیے اپنی زکوۃ ،فطرانہ مستحق لوگوں کو دیں اور ان کی مدد کریں۔ کیونکہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا جب سب مل کر محنت سے اپنا کام نہ کریں ۔اللہ پاک ہمارے ملک کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی دیں (آمین)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International