تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ٹاہلی، ہجر و فراق سے وصالِ یار تک

Articles , Snippets , / Sunday, May 19th, 2024

مداد حسین خان، امداد نیازی کے قلمی نام سے لکھتے ہیں شعبہ جب درس و تدریس سے وابستہ ہیں. اور لکھنے لکھانے کے ساتھ ساتھ پوری جانفشانی سے غریب غربا کے بچوں تک علم پہنچانے کے مشکل جتن کو بھی اپنا فرض سمجھ کے نبھاتے ہیں بجا طور پر ایسے اساتذۂ کی آج کل کے دور میں اشد ضرورت ہے. امداد نیازی کی تصانیف کی تفصیل کچھ یوں ہے.
پہلی کتاب خواب ،صحرا،زندگی. افسانوں کی کتاب 2007 میں شایع ہوی
دوسری کتاب انجان راہوں کا مسافر (شعری مجموعہ) 2008میں شایع ہوی
تیسری کتاب وفا کہاں زمانے میں (افسانے) 2011 میں شایع ہوی
بیٹھک (افسانے) 2023 میں شایع ہوا
اور زیر مطالعہ کتاب، ٹاہلی، انداد نیازی صاحب کی چھٹی تصنیف یعنی ادبی چھکا ہے. اور انہیں ان ادبی کاوشوں کے صلے میں بے شمار ایوارڈز بھی مل چکے ہیں. ناول ٹاہلی
میں گاوں کے طرز معاشرت کو بڑے ہی سادہ اور دلکش پیراے میں بیان کیا گیا ہے. ٹاہلی کے درخت کی ٹھنڈی میٹھی چھاوں تلے بچپن کے پیار کی پاکیزگی اور پاییداری کو وفا کی معراج تک پہنچا کے امداد نیازی نے بے لوث محبت کی ایک جھلک کو اپنے ناول کے کرداروں کے ذریعے مہارت سے صفحہ قرطاس پہ تصویر کر دیا ہے. منظر نگاری جا بجا مصنف کی مہارت کو بیان کرتی دکھای دیتی ہے جیسے
بہار کا موسم اپنے جوبن پر تھا، سرسوں کے پھول پوری طاقت اور رعنائی کے ساتھ، ماحول کو شگفتگی میں بدل رہے تھے، ہر طرف بہار کے رنگ جھلک رہے تھے. گاوں کی ٹیڑھی میڑھی گلیاں، کچے راستے اس کے حسن میں نکھار پیدا کر رہے تھے، آسمان پر سرمءی بادلوں کے ٹکڑے شریر بچوں کی طرح ایک دوسرے کے آگے پیچھے بھاگ ریے تھے.
اس ناول میں ہر منظر نگاری، ہر کردار نگاری، ہر کہانی، ہر موسم، ہر جدوجہد ہر بیانیہ بھلے وہ علامتی ہے یا تجریدی اس کا پیغام محبت ہی ہے.
کہانیاں سنانے والے، کہانیاں لکھنے والے اور کہانیاں سننےاور کہانیاں پڑھنے والے نفیس لوگ ہوتے ہیں اور ان کہانیوں کو سن اور پڑھ کے کچھ سیکھ جانے والے عظیم تر.
ناول کے مرکزی کردار رانی کو انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور پرندوں سے بھی بے تحاشا پیار اس کی اچھائی کا منہ بولتا ثبوت ہے گاوں کے کھلے ڈلے ماحول کی پروردہ رانی اپنی بے جوڑ شادی اور نکھٹو شوہر کے ظلم و جبر کے ہاتھوں کوٹھے والی کے کردار جو کو بھی احسن طریقے سے نباہ آتی ہے اس کی دادی کی سنای گءی کہانیاں اور ہجرت کی کٹھنا یوں کے قصے رانی کے مشکل ترین حالات میں اس کے لیے مشعل راہ بنے اور وہ اپنی زندگی کی کٹھنا یوں کا مقابلہ مردانہ وار کرتی چلی گءی.
انڈو پاک میں پیار محبت کی چاشنی میں رچ بس کے رہنے والے سکھ، مسلمان اور ہندو عیسائی جن پہ برٹش راج خواہ مخواہ ہی مسلط ہو گیا اور نہ صرف مسلط ہوا بلکہ اپنی چالاکی اور مکاری کی انتہا کرتے ہوے نہ صرف ہمارے اثاثے چراے بلکہ ہمارے ہی لوگوں میں پھوٹ ڈلوا کے گھر والوں کو ہی ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا ایک ساتھ ہولیاں اور دیوالیاں منانے والے
ایک ساتھ عیدیں شبراتیں منانے والے
ایک ساتھ کرسمس ایسٹر منانے والے
ایک دوسرے کے آنسو پونچھنے والے
کیوں ایک دوسرے کے دشمن ہوے
وہ بھی اس وقت جب شعور اور تعلیم نے ہندو اور مسلمانوں کے لیڈروں کو یہ سوال اٹھانے پہ مجبور کر دیا کہ ہمارا ملک اور حکومت کرنے والے غیر کیوں؟؟
دیس چھوڑو تحریک
شملہ کانفرنس
آل انڈیا مسلم لیگ
کانگریس
تحریک آزادی پاکستان
یہ تمام انھی سلسلوں کی کڑیاں تھیں عجب انداز بے نیازی تھا کہ میٹرک فیل انگریز گریجویٹ مسلمان اور ہندو پہ افسر تھا تو اہل انڈوپاک نے اپنے ملک کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کروانے کے لیے ملک چھوڑو تحریک شروع کی علامہ اقبال اورقاید اعظم نے دو قومی نظریہ پیش کہ ہندو اور مسلمان دونوں ایک ملک میں اکٹھے نہیں رہ پائیں گے لہذا دونوں کو ان کی اکثریت کے حساب سے دو ممالک میں کھپا دیا جاے انگریز سرکار نے اس تقسیم کے نام پہ ایک بڑی دھاندلی کی جس کی قیمت لاکھوں پنجابیوں کو اپنی جان مال اور آبرو کی قربانی دے کے چکانی پڑی. لیکن اپنے گھر اپنے دیس کو پانے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی ہجرت اور سب سے بڑی خون کی ہولی کے پیچھے جو جذبہ محبت اور حب الوطنی پنہاں تھا وہ امداد نیازی کے اس پیراے سے خوب واضح ہوتا ہے.
قربانیوں کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا. جو قربانی خون اطہر سے دی جایں وہ رنگ ضرور لاتی ہیں، دیس ایسے نہیں بنتےاس کے لیے اپنے آپ کو بیچنا پڑتا ہے، عزت و ناموس، بلند پرواز، تیز نگاہ، خلوت پسندی، خودداری، تنظیم جیسے جذبات سے سرشار ہو کر، تب کہیں جا کر فتح کا تاج قومیں سر پر سجاتی ہیں.
قصوں اور کہانیوں کی مالا سے سجے ہوئے اس ناول میں دیہاتی، شہری زندگی کی تفصیلات کے ساتھ ہجرت کی کٹھنا یوں کا مفصّل ذکر اور دادی ماں کی مضبوط کردار نگاری بلاشبہ ناول کی جان ہے. ٹاہلی کا عنوان سکون، امن اور محبت کا استعارہ تو ہے ہی مصنف نے گاوں میں پاے جانے والے دوسرے تمام درختوں بیری اور بوھڑ کا ذکر بھی کیا ہے، میٹھی روٹیوں، جلیبیوں اور پکوڑوں کے ساتھ ساتھ گاوں کے میلے ٹھیلوں کا بھی ذکر ہے. ناول ایک جیتی جاگتی کہانی ہے. امداد نیازی کو ان کے ادبی چھکے پہ دلی مبارکباد اس امید کے ساتھ کہ امداد نیازی اپنے تخلیقی سفر کو جاری و ساری رکھیں گے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International