تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

جہیز جیسی لعنت کو معاشرے سے کیسے ختم کیا جائے

Articles , Snippets , / Tuesday, May 21st, 2024

گلشن مئیو راجپوت
ننکانہ صاحب
ہمارے شہر ننکانہ صاحب میں میئوات قوم بہت کم پائی جاتی ہے لیکن یہاں کے شہری اور شہر کے اردگرد رہنے والے باسی میئوات قوم کی رسم ؤ رواج اور ثقافت سے باخوبی واقف ہیں. ہمارے کالج کا بس ڈرائیور اکثر مجھ سے کہا کرتے تھے یہ مئیوات قوم جہیز بہت دیتی ہے جسکی بنا پر دوسری قومیں پنجابی وغیرہ کو بھی خراب کر رہی ہے. جسکے گھر کھانے کو بھی نہیں وہ بھی اپنی بیٹی کو مگنی میں موٹر سائیکل دیتا ہے یہ بات ہمارے لئے قابل فخر نہیں .فقط اک قوم کی زرا سی روایات کیوجہ سے پورے معاشرہ میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے بوڑھا باپ ساری عمر جمع پونجی جمع کرکے جہیز بناتا ہے جب تک جہیز مکمل ہوتا ہے تب تک باپ کی دہلیز پر بیھٹی بیٹی کے سر پر چاندنی نکل آتی ہے. معاشرے کی بلاوجہ کی demand پوری کرتے ہوئے پورا گھر غصہ اور انتشار کی زد میں آجاتا ہے.یہ جہیز جیسی روایات انسانیت کا تقدس ختم کر رہی ہے. ہمارے معاشرے کا بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ جہیز جیسی لعنت ہے .تین بہنوں کا اکلوتا سب سے چھوٹا بھائی اس لئے پردیس کا مکین ہوتا ہے کے وہ اپنی بہنوں کو عزت کے ساتھ رخصت کرنے کیلئے ڈھیر سارا پیسہ کما کر جہیز لے سکے.ارشاد باری تعالئ ہے(تمہارے لئے رسول کی زندگی بہترین نمونہ ہے) آپ کی چار بیٹیاں تھیں چاروں میں سے فقط فاطمہ ظاہرہ کو جہیز دیا. اک کو کیوں ؟؟؟کیا باقی کی تین آپکی لخت جگر نا تھیں ؟؟اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے اگر سیرت رسول پر غوروفکر کریں تو . جب آپ نے زینب کی شادی کی تو اسے جہیز میں کچھ نا دیا چونکہ آپکے دماد عبداللہ بن جعفر کے پاس اتنا رزق تھا کے وہ اپنی بیوی کو دو وقت کا کھانا بخوشی دے سکتے تھے جب لخت جگر حضرت رقیہ کی شادی کی تو اسے بھی جہیز نہیں دیا چونکہ حضرت عثمان کو اللہ پاک نے غنی کیا تھا وہ باآسانی اپنی بیوی کے حق ادا کر سکتے تھے حضرت رقیہ کی وفات کے بعد تیسری بیٹی بھی سیدہ ام کلثوم کو بھی حضرت عثمان کے نکاح میں دے دیا اسے بھی جہیز نہیں دیا…حضرت فاطمہ کو بھی فقط اس بنا پر تعاون کیا تھاجیسے آج ہمارا معاشرہ اس تعاون کو جہیز کا نام دیتا ہے کے حضرت علئ کے پاس حق مہر کے لئے بھی رقم نا تھی تو حق مہر کی ادائیگی کرنے کے لئے انہیں اپنی زرا بیچنی پڑی. حضرت علی معاشی طور پر کمزور تھے. پھر بھی انکی غربت کو نظر انداز کر کے اپنی لخت جگر فاطمہ کا نکاح
علئ سے کیا. آج ہماری بہنیں , بیٹیاں شہزادوں کے خواب میں بوڑھی ہو رہی ہیں. ارشاد باری تعالئ (دنیا کی زندگی سوائے دھوکا کے کچھ نہیں) ایک بوڑھا باپ ذات برادری میں سر کو اونچا رکھنے کے لئے اپنی بیٹی کو جہیز دیتا ہے کچھ دنوں تک آس پاس کے لوگوں میں اسکی واہ واہ ہوتی ہے . وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسکی باقی دو چھوٹی بیٹیاں بھی جوان ہو جاتی ہے. اور اس وقت اسکے معاشی حالات خراب ہوجاتے ہیں کے وہ اپنی دو بیٹیوں کو بھی بڑی جتنا جہیز دے سکے .اسکے گھر جو بھی رشتہ آتا ہے فقط اس سوچ کی بنا پر کے اس نے اپنی بڑی بیٹی کو جہیز دیا تو باقی دو کو بھی ظاہر سی بات ہے جہیز دے کر گھر سے رخصت کرے گا .لیکن اسکے نا معاشی حالات بہتر ہوتے ہیں اور نا ہی بیٹیوں کی شادی.بوڑھا باپ اس غم میں تربت آغوش میں ابدی نیند سو جاتا ہے. بچاری بیٹیاں معاشرے کی ڈیمنڈ پوری نا کرنے پر باپ کی دہیلز پر بوڑھی ہو جاتی ہیں. معاشرے میں ذیادہ تر دیکھنے میں آیا ہے جہیز کی ڈیمنڈ پوری کرنے کے لئے باپ, بھائی رشتوداروں اور بینکوّں سے قرض لیتے ہیں اور پھر تاعمر اس قرض کو سود کو صورت میں اتارتے ہوئے گزرتی ہے.جہیز ایسی لعنت ہے جو معاشرے میں انسانیت کا احترام اور محبت کا احساس ختم کر رہی ہے بلکے انسان کے اندر مال کی حرص پیدا کر رہی ہے اور اس لالچ کی بنا پر انسان اپنوں سے دور ہوتا جارہا ہے.ڈیپریشن کا شکار ہو گئے ہیں .ہمیں اس جہیز جیسی لعنت کو ختم کرنا ہو گا اسکا رواج سب سے ذیادہ میئوات میں پایا جاتا ہے اسے ختم کرنے کے لئے ہم میئوات قوم کو مل کر اسکا اثر معاشرے سے زائل کرنا ہوگا.مئیوات اک بادشاہت قوم ہے اور ہمیں اپنی سوچ ؤبچار کو بھی بادشاہت کے سانچے میں ڈھالنا ہے. ہمیں اپنا کردار کی اعلئ َظرفی کے لئے جہیز جیسی لعنت کو پہلے اپنی قوم سے ختم کرنی ہے اگرچہ یہ اک مشکل مراحلہ ہے لیکن میئوات بہادر قوم ہے اور اسے اپنی ظاہر کرنے کے لئے اس جہیز جیسی لعنت کو ختم کرنا ہو گا.ہماری میئوات قوم کی سب سے خوبصورت رسم ,ثقافت یہ ہے کے اپنی بہین ,بیٹیوں کو بارات میں نہیں لے کر جاتی تو ہمیں اپنی باقی کی رسم ؤ رواج کو بھی خوبصورت بنانا ہوگا یہ تب ہی ممکن ہے جب جہیز کی رسم کو اپنے گھر سے ختم کر کے ابتداء کی جائے.ممبر پنجاب اسمبلی چوھدری احسن رضا خاں نے صدائے میئو کی درخواست پر سپیکر پنحاب اسمبلی کو جہیز کے خلاف قرارداد جمع کرادی ہے ان شاءاللہ تعالئ قرارداد جلد ہی منظوری کے لئے پیش کی جائے گی جو کےمیئوات قوم کا نہایت ہی اہم اور مثبت قدم ہے جو معاشرے میں انتشار کے پھیلاؤ کم کرنے کا سبب بنے گا.
گھر بیچ کر کب تک غریب بہیائے گا بیٹیاں
کب تک یہ جہیز یوں ہی کھائے گا بیٹیاں
اگر ایسا ہی چال چلن سماج میں رہا
تو پھر سے اک دن باپ زندہ دفنائے گا بیٹیاں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International