تازہ ترین / Latest
  Thursday, December 26th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“28مئی یوم شہداء ٹکر تاریخ کے اوراق میں”

Events - تقریبات , Snippets , / Monday, May 27th, 2024

از قلم: مسلم خان صابر

پختون قوم کی اس سے زیادہ تر بد قسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ یہ اپنے تاریخ،تمدن،ثقافت اور زبان کے بارے میں نہ کھبی سنجیدہ رہے ہیں اور نہ آئندہ نسلوں کی رہنمائی کے لیے اپنے مشاہیراور اسلاف کے کارناموں کو کاغذ کے اوراق میں محفوظ کر گئے ہیں بلکہ وہ کارنامے اور قر بانیاں جو اگر کسی دوسری قوم کی میراث میں ہوتے ہیں تو اس سے آج تاریخ کی کتابیں بھری ہوتیں دوسری طرف ہم نے کارناموں اور قربانیوں کو افسانے اور کہانیاں بنا دی ہیں آج سے 94سال قبل 1930کا زمانہ تھا اور پختون قوم نے پاکستان کی آزادی کے لیے کمر کس لی تھی اور ہر میدان پر انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے پشاور شہر میں قصہ خوانی کا خونی واقعہ 23 اپریل کو رونما ہو چکا تھا فضا بوجھل اور افسردہ تھی انگریزوں کے خلاف غم و غصہ زوروں پر تھا خدائی خدمتگار تحریک بھی اس زمانے میں موجوں پر تھا پشاور اور اتمانزئی کے بعد تخت بھائی کے مشہور گاوں ٹکر اور نواحی علاقے خدائی خدمتگاروں کا غرہ سمجھا جاتا تھا اور خدائی خدمتگار تحریک کے تمام برے بڑے رہنماوں کا ہیڈ کوارٹر تھا اس تحریک کو ختم کرنے کے لیے انگریز کے سرکردہ لیڈروں کو گرفتار کر رہے تھے لہذا 26مئی 1930کو انگریز پولیس کپتان (مر فی) پولیس دستے کے ساتھ تاریخی گاوں ٹکر ایا،اس وقت ملک ماصم خان کے حجرے میں بہت سے لوگ اور خدائی خدمتگار جمع تھے پولیس کپتان مرفی نے کہا کہ میں ٹکر کے ملک ماصم خان،سالار شمروز خان، اور خان بادشاہ موضع پاتئی کے پیر شہزادہ اور فضل اباد کے ملک عبد الحمید کو گرفتار کرنے ایا ہوں بہتر ہو گا کہ اپ لوگ بر ضا ورغبت ان لوگوں کو ہمارے حوالے کیا جائے اس بات پر سید رحیم شاہ باچا عرف بگل باچا اور پولیس کپتان مرفی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور پولیس نے ملک ماصم کے حجرے میں بگل باچا کو بہت زیادہ زود کوب کیا اخر کار فیصلہ ہوا کہ کل مورخہ 27مئی 1930کو ہم ان پانچوں خدائی خدمتگاروں کو ایک جلوس کی شکل میں مردان لے ائیں گے اور یہ لوگ خود گرفتاری دے دیں گے
کل ایک بہت بڑے جلوس کے ساتھ ان پانچوں کو پیدل ٹکر سے مردان کے لیے روانہ ہو گئے جلوس کے ساتھ ڈھول بج رہا تھا جلوس میں موجود پر جوش لوگ نعرہ تکبیر (اللہ اکبر) کے نعرہ لگا رہے تھے جس کو دیکھ کر لوگ جوق درجوق جلوس میں شامل ہو تے رہے مردان پہنچنے سے پہلے یہ جلوس ایک ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمند ر میں تبدیل ہو گیا جس کو دیکھ کر انگریز فوج اور پولیس نے علاقہ گوجر گڑی کے مقام پر جلوس کو روکا اور مردان جانے کی اجازت نہ دی اور اصرار کرتے رہے کہ ان پانچوں افراد کو یہاں ہمارے حوالے کرو،بس اسی بات پر فوج خدائی خدمتگاروں کی جلوس آہپس میں گھتم گتھا ہو گئے اور مار کٹائی شروع ہو گئی پولیس کپتان مرفی بڑے تکبر کے ساتھ اپنے گھوڑے پر سوار جلوس کے اندر گھس گیا اور بذات خود لوگوں کو مارنا شروع کر دیا چشم زدن میں گولی چلنے کی آواز ائی اور انگریز پولیس کپتان مرفی کو کسی نے گھوڑے سے نیچے زمین پر پٹخ دیا اس زمانے میں عورتیں جلسے اور جلوس میں میں مٹکے بھر کر لوگوں کو ہینے کے لیے پانی لاتیں تھی مرفی زمین پر گرتے ہی عورتوں نے پانی سے بھرے مٹکے اس پر پھنکنیشروع کر دئیے جس سے مرفی موقعہ پر ڈھیر ہو گئے اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مرفی کو کس نے مارا؟ یہاں پر دو آرائیں ہیں علاقہ ڈنڈاو کے سلطان پہلوان کا دعویٰ تھا کہ گھوڑے پر سوار مرفی پر پستول سے فائر میں نے کیا تھا گولی لگتے ہی نیچے زمین پر گرا اور جلوس میں شامل عورتوں کے مٹکے پھنکنے سے مر گیا،سلطان پہلوان کے دعوئے کی تائید پاتئی کلی کے جرنیل گل شرف موضع ٹکر کے ملک ماصم خان سالار شمروز خان کالو شاہ کے حاجی مغل خان اور کئی سرکردہ خدائی خدمتگار وں کا اصرار تھا کہ پولیس کپتان مرفی کو تخت بھائی کے علاقہ کوٹ روڈ امین کلی کے امین اور سید امین خان ان دو بھائیوں نے مارا ہے ایک نے گولی ماری اور دوسرے نے زمین پر پٹخ دیا لیکن اس بات پر تمام خدائی خدمتگار مٹکا علاقہ گوجر گڑی کے ایک بہادر اور عمر رسیدہ عورت (سواتئی آبئی) نے مارا تھا بہر حال کرشمہ قدرت دیکھے کہ مرفی کے مرتے ہی زبردست اندھی اور طوفان ایا کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا لوگ افراتفری میں ادھر ادھر بھاگنے لگے اگر اندھی نہ اتی توپتہ نہیں اس وقت جدید اسلحہ سے لیس انگریز فوج کا کتنا قتل عام کرتی کیونکہ 1930میں انگریز حکومت میں ان کا انگریز کپتان کو قتل کرنا معمولی واقعہ نہیں تھا بہر حال یہی بیان کردہ عوامل تھے جو واقعہ یوم ٹکر کے سبب ہیں
اگلی صبح 28مئی اذان سے پہلے انگریز فوج نے تاریخی گاوں ٹکر کا محاصرہ کر لیا اور دنیا نے انگریز کی وہ بربریت بھی دیکھ لی جس کو تاریخ میں شہداء ٹکر کے جنگ سے یاد کیا جاتا ہے گاوں کے اکثر مرد یا تو گرفتار تھے یا رو پوش تھے اور جو تھے وہ گھروں میں محبوس کر دئیے گئے تھے عورتوں بچوں کو مارا پیٹا جا رہا تھا بے حرمتی کی جا رہی تھی گھروں سے اٹا،گندم،اور دوسرا سامان نہر کے پانی میں پھینکا جا رہا تھا مردوں کی پکڑ دھکڑ مارکٹائی کی جا رہی تھی،کہتے ہیں کسی طرھ ایک گھوڑے پر سوار محاصرے سے نکنے میں کامیاب ہو گیا اور انافانآٓورے علاقے میں لوگوں میں منا دی کرادی کہ ٹکر گاوں پر انگریزوں نے حملہ کیا ہے اس بزرگ کا نام امین گل بابا بتیا جاتا ہے خبر کے سنتے ہی لوگوں نے کام کاج چھوڑوق درجوق ٹکر کے طرف دوڑنے لگے میلوں دور دیہاتوں کے لوگبڑے بڑے جلسوں کی شکل میں ٹکر کے طرف روانہ ہوئے انگریز فوج نے جب دیکھا کہ پوری قوم مقابلے پر اتر ائی ہیں تو لوگوں کو ڈرانے کے لیے مشین گنوں زبردست فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا فائرنگ سے شیشم کے درختوں کے پتے زمین پر جھڑنے لگے یہی پر یہ تاریخی اور لا زوال سندہ معرض وجود میں ایا
( چہ پہ ٹکر جنگ دے گولئی وریگی ونے پانڑے رجوینا اور پہ ٹکر جنگ دے)
گل جان ماما کے بیان کے مطابق جب ہم ٹکر کے قریب پہنچے تو ہم سے پہلے علاقہ ایتکئی، ساڑشاہ، اور تمبولکوں کا ایک چھوٹا جلوس انگریز فوج کے ساتھ گھتم گتھا تھا اور ٹکر پل پر لگے مشین گنوں پر قبضہ کرنے کی کوششوں میں تھا جس سے کافی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہو گئے تھے جب علاقہ جلالہ،تخت بھائی، بہلولہ، پیر سدئی، تورڈھیر اور ملحقہ تمام دیہاتوں کے لوگ پہنچ گئے اور انگریزوں نے دیکھا کہ اب یہ لوگ مرنے،ارنے پر تلے ہوئے ہیں اور مقابلہ اسان نہیں تو اہستہ اہستہ پسپا ہونا شروع ہو گئے کہتے ہیں کہ انگریز فوج نے کئی لاشوں کو اپنے ساتھ لے گئے افغانستان سے شائع ہونے والے ایک کتاب (د خپلواکئی تڑون) کے مطابق 70افراد شہید اور 150زخمی ہوئے تھے خدائی خدمتگار مرحوم حاجی مغل خان کے وساطت سے جن شہدائے ٹکر کے قبر معلوم ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں
شہید جمعہ سید ملیانو کلے کالو شاہ کے مقبرے میں مدفون ہیں
شہید صنو بر کاکا برہ تمبو لکو کے محمد دین کا والد بہلولہ کے مقبرے میں مدفون ہیں
علاقہ ایتکئی کا سربلند کاکا جو کہ حاجی فیض گل کا بھائی تھا ٹکر کے جنگ میں زخمی ہوئے تھے ایک سال بعد فوت ہوا
شہید زڑور خان جو تپہ کے صدر حاجی محمد روز کا بھائی تھا محمد روز لے کے قبرستان میں مدفون ہیں
باغی شاہ کورونہ ویتکئی کا گل زمان شہید کہتے ہیں کہ ٹکر میں سب سے پہلے گولی ان کو لگی اور یہ سب سے پہلا شہید ہے ڈاکٹر ظاہر شاہ نے ساڑوشاہ کے مقبرے میں تین مزید شہداء کی مدفن اور معلومات حاصل کیے ہیں
یاد رہے کہ ہر سال 28مئی کو تاریخی گاوں ٹکر میں شہدائے ٹکر کے یاد گار پر عوامی نیشنل پارٹی یوم شہداء ٹکر منا تے ہیں یوم ٹکر کے شہداء کے جلسوں میں باچا خان،خان عبدلولی خان، اجمل خٹک، افضل خان لالہ،عبد الخالق خان، شہزاد گل باچا،بیگم نسیم ولی خان، اعظم خان ہوتی ماسفندیار ولی خان فرید طوفان اور موجودہ صوبائی صدر حیدر خان ہوتی جیسے بڑے لیڈر باقائدگی کے ساتھ منعقدہ تقریبات میں شرکت کرتے ا ور یوم شہداء ے ٹکر بہت عقیدت اور احترام کے ساتھ مناتے تھے لیکن آب یوم شہداء ٹکر کے تقریبات کارنر میٹنگز تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International