از قلم: لائبہ قیصر
شہر لودھراں
ہماری زندگی میں رویے بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔ کسی کا تلخ لہجہ دل کو چبھتا ہے تو کسی کا محبت بھرا لہجہ سکون دیتا ہے۔ معاشرے میں فساد کا سب سے بڑی وجہ ہمارے ایک دوسرے سے رویے ہی ہوتے ہیں۔ کسی نے کوئ بات کردی اب اس کا مطلب کچھ اور تھا مگر وہ بات اس نے اس لہجے میں کی جو ہمیں برا لگا بس یہیں سے بدگمانی شروع اور رشتہ خراب۔ ایسے ہی میں نے بہت سے گہرے رشتوں کو برباد ہوتے دیکھا ہے۔ کسی سے بات کرتے وقت چاہیے کہ اپنا رویہ نرم رکھیں کہیں اگلا اسے برا نہ سمجھ لے کیونکہ دوستی اور رشتوں کی گہرائی کا احساس الفاظ سے نہیں برتاؤ اور رویہ سے ہوتا ہے۔
جہاں چبھتے لہجے میں بھی بات کرنی ہے وہیں اگر نرم رویہ اختیار کرلیں تو نقصان نہ تو ہمارا ہے کہ اگلے کا۔ ڈاکٹر کو چاہیے اور اپنے مریضوں سے نرم رویہ رکھے، مالک کو چاہیے وہ مزدوروں کی مجبوری سمجھے، امیروں کو چاہیے وہ نچلے طبقے والوں سے بہتر سلوک کریں، گھر والوں کو چاہیے کہ باقیوں کے احساسات کو بھی سمجھیں تاکہ معاشرے میں بہتری آئے.
اس سب کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے ہمیں سیرت طیبہ ﷺ پر عملدرآمد کرنا چاہیے، قرآن پاک کے احکام کو اپنانا چاہیے۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
جس کا رویہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اچھا ہوتا ہے، اس کی عمر زیادہ ہوجاتی ہے۔
(کافی ج۲ ص۱۰۵)
اپنی اور دوسروں کی زندگیاں آسان بنائیں تاکہ ہم پر بھی رحم کیا جائے۔ اللّٰہ پاک ہمارے رویوں میں خوبصورت تبدیلی لائیں اور ہمارے دلوں میں دوسروں کے لیے احساس رکھنے والے بنائیں آمین آمین آمین یارب العالمین
Leave a Reply