گلشن اختر میو
ننکانہ صاحب
چلو ہم اپنے دیس کے دشمنوں
کو بتاتے ہیں
کشمیر انس کو چھین کر ہم سے الگ کر دیں
یا کشمیر کو جلا کر راکھ کر دیں
ہم اپنے عزم سے نا ہٹیں گے
جسم تو جل کر راکھ بنے گا
یا شہادت کی خاک بنے گا
لیکن کشمیر پاک سے ہمارے. جو عزم ارادے ہیں
سنو!
وہ عزم ارادے ہماری تعبیر بن جائیں گے
تم لاکھوں ہو کر ہم محب کشمیر سے ڈرتے ہو
سنو!! جو بزدل ہوتے ہیں
وہی بے گناہوں مظلوم کا لہو بہاتے ہیں
تم کیا سمجھتے ہو؟؟
ہمارا دل کشمیر کو ظلم زندان میں مقید کر کے
یہ دھڑکنا بھول جائے گا
یہ تمہارا فقط حسرتوں میں لپٹا اک خواب ہو گا
اسکی دھڑکنیں ہمیں اب بھی سنائی دیتی ہیں
کئی محاذ پر شکست کھا کر بھی ہم نا ہاریں گے
ہم ہار کر پھر سے سینا تان کر لڑیں گے
ہم گر کر ہار کو جیت میں بدلیں گے
سنو!! جو گرا کرتے ہیں وہ اٹھ بھی جایا کرتے ہیں
تمہارا اک خواب ہوگا ہماری اک تعبیر ہوگی
کشمیر ہمارا ہے
کشمیر ہمارا ہے
اے رب آسماں تمہیں تو معلوم ہے
ہم نے شہادتوں کا خوں بہا کر اس چمن کو گلزار کیا ہے
اے میرے دیس کے دشمنو!
جو لہو سے سیراب ہوتے ہیں
اس سر زمین پہ کبھی خزاں آیا نہیں کرتا
وہاں اسلام زندہ رہتا ہے
وہاں ہمیشہ خدا کا نام رہتا ہے
تم مبتدیوں کی روشنی چھین کر اور انکی چیخ و پکار بند کر کے
کیا سمجھتے ہو عالم اسلام کو سلا دیا تم نے
سنو!!
اس عالم جہاں کی بیداری سے اک اور نیا جہاں جاگا ہے
سنو!
کشمیر ہمارا ہے
کشمیر ہمارا ہے
تم کشمیر سے ابتدائے جنگ کر کے ہمیں ڈراتے ہو
ہم زندہ قوم سے ہیں
ہماری ابتدا ہی انتہا ہو گی
کشمیر کل بھی ہمارا تھا آج بھی ہمارا ہے ..
کشمیر ہمارا ہے
کشمیر ہمارا ہے
Leave a Reply