تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

سوچ کے زاویے۔۔۔

Articles , / Sunday, June 9th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!زندگی کے سفر میں خوشگوار فضا اور زندہ رہنے کے لیے دلکش ماحول پایا جاۓ تو زندگی کے تقاضے خوب صورتی کے پیرہن میں دلکشی کا مظہر ہوتے ہیں۔مثبت سوچ اور فکر کی ضرورت ہوتی ہے۔وقت چونکہ بہت قیمتی ہے اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وقت کے بہتے دریا سے ساحل مراد تک پہنچنے کے لیے مثبت سوچ اور فکروشعور میں تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ حقیقت تو اپنی جگہ مسلمہ بھی ہے ہر فرد کی سوچ اور فکر مختلف ہوتی ہے۔جب سوچ اور نیت اچھی ہو تو زندگی کے قرینے آب دار موتیوں کی طرح محسوس ہوتے ہیں۔اچھے رویے ہمیشہ سوچ کے زاویے تبدیل ہونے سے فروغ پاتے ہیں۔عمدہ باتیں اور نصیحتیں اثر تبھی کرتی ہیں جب مثبت سوچ اور فکر کارفرما ہو۔معاشرتی بے سکونی منفی سوچ سے پیدا ہوتی ہے۔اس حد تک بات خطرناک ہوتی ہے کہ انسانیت کے تقاضے اور آداب بھی پامال ہو کر رہ جاتے ہیں۔انسانی رشتے متاثر ہونے سے رخنہ اندازی کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔غلط فہمیوں سے سماج اور معاشرہ میں امن کی فصل جل جاتی ہے۔امن کا پھول مرجھانے سے خزاں زدہ موسم محسوس ہوتا ہے جو انسانی ترقی کے لیے ایک آزمائش سے کم نہیں۔اچھی سوچ تو منزل مقصود کی طرف رہنما اصول وضع کرتی اور منزل کا پتہ دیتی ہے۔اس کا سب سے بڑا فائدہ ہوتا ہے کہ انسانی رشتوں کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔احترام انسانیت کے مقام کی وضاحت احسن انداز سے ہو پاتی ہے۔دل تو شیشہ کی مانند ہوتے ہیں ذرا سی زد پڑنےسے محبتوں کے آبگینے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔سوچ کے زاویے تبدیل ہونے سے شخصیت کی تعمیر اور کردار کی تشکیل ہونے سے بہترین ماحول پیدا ہوتا ہے۔اس ضمن میں اس بات کو بھی مدنظر رکھا جاۓکہ زبان سے ایسے الفاظ اور کلمات ادا کیے جائیں جن سے کسی بھی فرد کی دل آزاری نہ ہو پاۓ۔سماجی شعور کی بیداری سے ہی زندگی کے روپ میں حسن اور خوب صورتی پائی جاتی ہے۔سوچ اور فکر کی تبدیلی سے نہ صرف شخصیت اور کردار میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے بلکہ سماج کے حسن میں بھی رعنائی پیدا ہوتی ہے۔ایک خوشگوار احساس پیدا ہونے سے اخوت و محبت کے پیمانوں میں جان پڑتی ہے۔دنیا کے چمن میں تو حسن اخلاق کی مثال پھول کی سی ہے۔اس سے خوشبوۓ چمن کی رونقیں بحال رہتی ہیں۔احساس محبت جاگتا اور دلوں میں قربتیں پیدا ہوتی ہیں۔بقول شاعر:۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
لیکن جب انسان کی سوچ منفی روپ دھار لیتی ہے تو دوریاں پیدا ہوتی ہیں۔یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہیے کہ جو لوگ بے رحم ہوتے ہیں سماج میں انتشار پیدا کرتے ہیں جو حیات انسانی کے اصولوں کے خلاف ہوتا ہے۔اس خیابان حیات میں زبان کا استعمال اچھی طرح اور حسن سلوک سے کیا جاۓ تو الفت کے پھول کھلتے ہیں۔صلہ رحمی اور عفو و درگزر ایسے اوصاف ہیں جن سے زندگی کا رنگ نکھرتا ہے۔معیار زندگی بلند کرنے کی ضرورت تو وقت کا تقاضا بھی ہے۔پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک اور رشتہ داروں سے اچھا برتاؤ ہی تو سماج اور معاشرے کی زینت کو تابناک بناتا ہے۔انسانیت کی بھلائی اور خدمت خلق تو ایسی خوب صورت روایت ہے ۔زندگی کے سفر میں ایک اچھا ربط اور تسلسل نیک عمل سے پیدا ہوتا ہے۔عناد اور دشمنی سے سماج کا شیرازہ بکھرتا ہی نہیں نفرت کی آگ سے اس کا پیرہن جلا کر خاکستر بھی کر دیتی ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ انسانیت رب کریم کے احسانات بھول کر خواہشات کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے جو المیہ سے کم نہیں۔دوسروں کے مسائل سے غفلت برتنا اور دوسروں کے کام نہ آنا سب سے بڑی اخلاقی پستی کی علامت ہے۔ہمارا دین تو انسانیت کی بھلائی اور احترام آدمیت کا درس دیتا ہے۔اچھے خیالات اچھی سوچ اور فکر کے عکاس ہوتے ہیں۔تعلیم و تربیت سے مثبت سوچ کے زاویے تبدیل ہوتے ہیں۔رونق حیات میں بہار کا سماں پیدا ہوتا ہے۔امید اور آس کے پھول کھلتے ہیں۔اس ضمن میں اتنی سی گذارش ہے کہ ہر لفظ لکھتے ہوۓ احتیاط کرنی چاہیے ۔اچھے الفاظ کے استعمال سے قربتیں پیدا ہوتی ہیں جو معاشرے میں خوشگوار احساس پیدا کرتی ہیں۔زندگی مسکراتی اور سکون محسوس کرتی ہے۔اتحاد اور اتفاق کی فضا سے حسن معاشرت کی دلکشی برقرار رہتی ہے۔دوسروں کا درد محسوس کرنا انسانیت کی سب سے بڑی بھلائی ہے۔حیات انسانی میں رویے مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔نفرتوں کی دیواریں گرا کر محبتوں کے گھروندے بنانا ہی اچھی سوچ ہے۔نفرتوں کے جزیروں میں کبھی پھول نہیں کھلتے۔سوچ کے زاویے تبدیل ہونے سے ہی کامیاب زندگی کا خواب پورا ہو پاتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International