تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عید قربان ،صبر و رضا اور اطاعت خداوندی

Articles , Snippets , / Sunday, June 16th, 2024

اللہ پاک نے جب مٹی کے پتلے میں اپنی روح پھینکی تھی تو رب العزت کو باوجود فرشتوں کے خدشات کے بڑا مان تھا کہ انسان ہر بہکاوے، ہر دعوت گناہ کو رد کرتا ہوا صرف اور صرف صراط مستقیم پر ہی چلے گا تمام راستوں کا پتہ معلوم ہونے کے باوجود بھی سواءالسبیل ہی کا متقاضی ہو گا اور وہ جنہیں رب نے شعور و ہدایت کے خزانے عطا کر رکھے ہیں وہ ہر حال میں رب کی رضا کے سامنے سر بسجود رہتے ہیں. اور خلیل اللہ وہ جلیل القدر پیغمبر تھے جنہوں نے بچپن میں ہی کاینات کے اسرار و رموز پہ غور فرمانا شروع کر دیا تھا. چاند تاروں اور سورج کی لکن میٹی، موسموں کے چلن، دن اور رات کی ایک مقرر مدار میں کرشمہ سازیاں ننھے ابراہیم کو یہ باور کراتی رہی تھیں کہ کوی ہے جو اس کاینات کو بڑے ہی منظم طریقے سے چلا رہا ہے. سورج اور بتوں کی پجاری قوم جب ایک دن میلے کے لیے چلی گئی تو ابراہیم نے عبادت گاہ کے تمام بت توڑ ڈالے ماسوائے بڑے بت کے. وآپسی پہ جب لوگوں نے اپنے بتوں کی یہ درگت دیکھی تو ابراہیم سے پوچھا ہاے ہاے ہمارے بتوں کو کس نے توڑا ابراہیم نے بڑے بت کی طرف اشارہ کر کے کہا اس سے پوچھو. بولے بت کیسے بول سکتا ہے تو ابراہیم نے کہا جو نہ بول سکتا ہے نہ سن سکتا ہے وہ رب کیسے ہو گیا شہنشاے وقت فرعون نے اس گستاخی پہ حضرت ابراہیم کو جلتے ہوئے انگاروں میں پھینک دیا اور جلتے ہوئے انگارے اللہ پاک کے حکم سے گلزار ہوے حضرت ابراہیم کو خلیل اللہ کا لقب عطا ہوا شادی حضرت سارا سے ہوی بچہ نہ ہونے کے سبب دوسری شادی حضرت حاجرہ سے ہوی اللہ پاک نے حضرت ابراہیم کو حضرت حاجرہ سے اسمٰعیل علیہ السلام اور حضرت سارہ سے اسحٰق علیہ السلام کی بشارت دی اور نوید دی کہ اسحٰق و اسمٰعیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نیک نامی اور شہرت کا باعث بنیں گے. حضرت سارہ کے حضرت حاجرہ سے حسد سے بچانے کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی چہیتی اور فرمانبردار بیوی اور شیر خوار بچے کو مکہ کے لق و دق صحرا میں چھوڑ آتے ہیں فرمانبردار بیوی اور محبت کرنے والی ماں اور عرب کا لق و دق صحرا نہ انسان نہ حیوان نہ چرند نہ پرند بھوک پیاس سے بی بی حاجرہ کی چھاتیوں کا دودھ بھی خشک. بچہ بھوکا پیاسا بلک بلک کے اپنی بھوک پیاس کا اظہار کر رہاہے بی بی حاجرہ اس خوف تنہائی اور جان کنی کے عالم میں رب کو پکارتی ہیں صفا مروہ کی پہاڑیوں کے بیچ پانی کی تلاش میں دیوانہ وار دوڑتی ہیں ننھا اسماعیل بے بسی کی شدت میں ایڑیاں صحرای زمین پہ مارتا ہے اللہ پاک کی رحمت جوش میں آتی ہے بے آب و گیاہ صحرا میں سے ایسا زور آور چشمہ پھوٹ پڑ تا ہے جو شیر خوار کی پیاس ہی نہیں بجھاتا بلکہ بی بی حاجرہ بے ساختہ بولتی ہیں زم زم یعنی ٹھہر جا اور اس روز بے بسوں کی پکار پہ پھوٹ پڑنے والا زم زم آج تلک زمانے کی پیاس بجھا رہا ہے اور اس میں بے پناہ شفا ہے. اور پھر جب حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو اللہ پاک بذریعہ خواب اپنی سب سے قیمتی شے کی قربانی کا کہتے ہیں اور ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسمٰعیل علیہ السلام سے اللہ پاک کی اس قربانی کا ذکر کرتے ہیں تو آفرین ہے حضرت حاجرہ کے ہونہار و فر ما بردار لعل پہ جس نے کہا ابا حضور جیسے اللہ پاک کا حکم سبحان اللہ
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھاے جس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
باپ بیٹا راضی برضا اللہ پاک کے حکم کی تعمیل کے لیے روانہ ہوتے ہیں بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے چھری حلق پہ رکھتے ہیں اللہ پاک چونکہ نیتوں کے حال بہتر جانتا ہے قربانی بارگاہ خداوندی میں قبولیت کا شرف پاتی ہے جنت سے مینڈھا اتارا جاتا ہے اس کی قربانی ہو تی ہے اور اللہ پاک فرماتے ہیں اے ابراہیم تیری قربانی قبول ہوی. یہ انھی پاک روحوں کی اللہ پاک سے محبت اور فرمانبرداری کی روایت کی یاد کو تازہ رکھنے کے لیے حج اور قربانی جیسی بابرکت عبادات کو مذہب کا لازمی جزو بنا دیا گیا بے شک جسے اللہ سے پیار ہے اللہ کو اس سے بے حد اور بے حساب پیار ہے. اور خلیل اللہ کی دعا قبول ہوی دعاے ابراھیمی اہل عرب اہل بصیرت ہوے یا نہ ہوے اہل ثروت ضرور ہیں. حج ارکان اسلام کا ایک اہم رکن ہے اور ہر صاحب حیثیت پہ زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے اور ایک عورت کی وفاداری اور صبر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے سعی کو حج و عمرہ کا ایک اہم حصہ بنا دیا گیا. اسی طرح حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل کے صبر و فرمانبرداری کو خراج پیش کرنے کے لیے اللہ پاک نے قربانی کو حج کا ایک اہم حصہ بنا دیا. قربانی دس ذی الحج کو پوری دنیا کے مسلمان سنت ابراہیمی کی روایت کی پیروی میں مناتے ہیں قربانی ہر ذی ہوش اور صاحب حیثیت پہ فرض ہے اور قربانی نماز عید کے بعد کی جاتی ہے قربانی کے لیے اونٹ، گاے اور بھیڑ، بکری کا انتخاب کیا جاتا ہے قربانی کا جانور صحت مند اور بنا کسی عیب کے ہونا شرط ہے. یہ قربانی کا جانور پل صراط کا سہارا ہے اور جونہی قربانی کے جانور کے خون کا پہلا قطرہ زمین پہ گرتا ہے تو اللہ کے حضور قربانی قبول ہو جاتی ہے اور قربانی کے جانور کے جسم کا ایک ایک بال قربانی کرنے والے کی شفاعت و نجات کے لیے دعا کرتا ہے. مگر غور طلب بات یہ ہے کہ کیا اللہ پاک کو دلوں کے کھوٹے اور ذہنی طور پہ پس ماندہ لوگوں کی قربانیوں سے کوی سروکار ہے کیا اللہ پاک بد نیت اور بے حیائی والوں کے حج اور عبادات کو قبولیت کی سند دے گا؟
ارے دل و جان سے دن رات اللہ پاک کی مدح سرائی میں مصروف و مشغول ملایکہ نے بھی اللہ پاک سے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ مالک کیا ہماری حمد و ثناء میں کچھ کمی رہ گءی ہے جو آپ آدم کو تخلیق کرنے جا رہے ہیں تو اللہ پاک نے بڑے زعم سے فرشتوں کو جھٹلایا تھا کہ جو تم نہیں جانتے میں وہ بھی جانتا ہے اور انسان کو انسان کے درد سے نمٹنے کے لیے پیدا کیا گیا یعنی حقوقِ العباد حقوق اللہ پہ برتری اس طرح لے جاتے ہیں کہ ایک بزرگ خواب میں دو فرشتوں کی بات چیت سنتے ہیں کہ اس دفعہ چھ لاکھ لوگوں نے فریضہ حج ادا کیا مگر قبول کسی کا بھی نہ ہوا ہاں دمشق کے اس موچی کا حج قبول ہوا جس نے حج کے لیے جمع کیے ہوے تین سع درہم بھوک سے مرتے ہوے اپنے ہمسایوں کو دے دیے تو حقوق العباد کا درجہ زیادہ ہے.
گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسا کر دیکھیں
اور
مندر ڈھا دے مسجد ڈھا دے
ڈھا دے جو کج ڈھیندا
اک بندے دا دل نہ ڈھانویں
رب دلاں وچ رہیندا
بلھے شاہ
تو آج کل حج جس حساب اور جس رفتار سے ہو رہا ہے اس حساب سے حقوق العباد کی پاسداری نہیں ہو رہی
دلوں میں کفر چھپا کے عبادتیں کیسی
چھڑا کے ہاتھ اپنے پیاروں سے محبتیں کیسی
کسی کے پیراور کسے سے چھینے جوتے اور
بھٹکنا آپ نے ایسے ہے راحتیں کیسی
ہماری فیملی. میں ایک بدبخت حاجن صاحبہ ایسی بھی ہیں جو ہر سال حج یا عمرہ کر کے آتی ہیں سونے کے دو کڑے بھی ان کا بیٹا انھیں سعودیہ ہی سے بنوا کر دیتا ہے حاجن صاحبہ ہر سال حج کی ادائیگی کے بعد وہ کڑے مسجد کو ہدیہ کر دیتی ہیں حاجن صاحبہ دل کی اتنی سخت اور سیاہ ہیں کہ اتنی دولت کے باوجود ان کی سگی بیوہ بیٹی کراے کے مکانوں میں دھکے کھاتی پھرتی ہے اور حاجن صاحبہ کا جو بھی ملازم یا ملازمہ ذرا سی بھی حکم عدولی کرتا ہے حاجن صاحبہ پلاس سے اس کا ناخن ادھیڑ دیتی ہیں لہذا اکیلی ہی رہنے پہ مجبور ہیں کہ ان کی شہرت ان کے سیاہ دل اور ناپاک عزائم نے کافی خراب کر رکھی ہے ہاں ان کا لاڈلا تھتھا اور امیر ترین بیٹا خاندان برادری میں یہ بڑک لگانے سے نہیں چوکتا کہ ہے کوی خاندان کی ایسی عورت جو ہر سال حج کر کے آتی ہو؟
حج اور قربانی صبر، تقویٰ اور اللہ پاک کے حکم پہ آنکھیں بند کر کے عمل پیرا ہونے کا نام ہے
بے خبر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشا لب بام ابھی
علامہ اقبال
چھ چھ جانوروں کی قربانی کر کے سارا گوشت فریز کرنے یا سعودی عرب میں مہنگے داموں بکرے خرید کے قربان کر کے سعودی عرب کے ہوٹل مالکان کا تقریباً مفت میں قربان شدہ بکروں کا گوشت فریز کر کے اسی گوشت سے پورا سال اپنی دوکانداری چمکانا حج اور قربانی کی اساس نہیں ہے قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے کا حکم واضح طور پہ دیا گیا ہے
درویش
خویش
اہل خانہ
مگر نہ جی لوگوں کے اطوار اور نیتیں ہر شے میں ہی کھوٹ ہے
ماسٹر ہدایت اللہ معمولی تنخواہ میں رو پیٹ کے روکھی سوکھی کھاتے تھے بقرہ عید پہ اس امید پہ صبح سے شام ہو گءی کہ شاید کوئی ہمسایہ انھیں بھی تھوڑا بہت گوشت عنایت کر ہی دے مگر نہ جی ایک دو در مجبوری میں کھٹکھٹاے مگر منہ کی کھای شام کو فضلو ترکھان نے دروازہ کھٹکا کے ماسٹر صاحب کو تین چار کلو گوشت دے کے حق ہمسایگی کی لاج رکھی. تو غور فرمائیے گا کیا آپ بھی قربانی کے گوشت سے صرف اپنے اور اہل خانہ کے لیے تکے، کباب، ران روسٹ، مٹن ہانڈی، مٹن پلاو، ہاے، کوفتے بناتے ہیں یا کہ قربانی اور حج کے اس پیغام اور روح تک پہنچتے ہیں جو حضرت ابراہیم، حضرت اسماعیل اور بی بی حاجرہ نے اپنے نفس کی قربانی دے کے تمام دنیا کے سامنے پیش کیا تھا.
تمام اہل اسلام و ایمان کو عیدالاضحیٰ مبارک ہو.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International