گلشن اختر میؤ
ننکانہ صاحب
ضروری تو نہیں جو آپکو بہین یا بھائی کہہ رہا ہو وہ سمجھتا بھی ہو. اس میں برا بھی نہی جو بات کے شروعات میں ہی کہے دے مجھے بہین یا بھائی نا کہیں تو ضروری تو نہیں وہ برا ہو.. اسے پورا حق ہے وہ نہیں چاہتا/چاہتی کے آپ اس سے کوئی تعلق استوار کریں…حقیقت پر مبنی بات ہے بہین, بھائی فقط وہی ہیں جس نے اک ماں سے جنم لیا ہو جس سے آپ جنے,,,,, سچ کہوں میں لڑکی ہو کر کہتی ہوں چاہے کوئی مجھے کتنا ہی بہین کہے لیکن میں نئی سمجھتی ہاں یہ سچ ہے جو ان رشتوں کا احترام جانے ہم اسکے لئے خونی رشتہ سے بڑھ کر محترم رکھتے ہیں…. سب سے بڑھ کر نبئ اکرم نے اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے شادی کی جس میں انسانوں کے لیے پیغام ہے…. زبان کی فوقیت اور رشتوں کا پاس سکھایا گیا ہے.. ایسے بہت سے لوگ ہیں جن سے میں نے پوچھا آپکو کس نام یا حوالہ سے مخاطب کروں….بہت سے لوگوں کی نفسیات ہوتی ہے وہ نئی چاہتے اپنے خونی رشتوں کے علاوہ کوئی اور ہمیں ان تعلق یا رشتے سے پکارے اس میں برائی بھی نہیں…… مجھے لگتا ہے ہمیں بہین بنا کر جانو کہنے کے چکروں سے نکل آنا چاہیے…. ایسے بہت سے احساس لوگوں کا رشتوں سے یقین اٹھ جاتا ہے… وہ نفسیاتی مریض بن کر رہے جاتے ہیں
Leave a Reply