ڈیتھ/وفات سرٹیفیکیٹ گورنمنٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک سرٹیفکیٹ ہوتا ہے جس میں فوت ہونے والے شخص کا نام، پتہ، وفات کی تاریخ اور وجہ وفات درج ہوتی ہے۔ فوت شدہ کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوانا زندہ انسانوں کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ وارثت کی تقسیم تب ہی ممکن ہوتی ہے جب اس شخص کے قانونی وارثان ڈیتھ سرٹیفکیٹ جمع کروائیں گے. اسی طرح اس شخص کا قانونی کاغذات میں مردہ ثابت ہونا بھی بہت ضروری ہے تانکہ کہیں بعد میں کوئی اور شخص اس فوت شدہ شخص کے نام پر فراڈ نہ کرسکے.
ڈیتھ/وفات سرٹیفکیٹ بنوانے کا طریقہ کار؟
ڈیتھ سرٹیفکیٹ کا فارم انٹرنیٹ سے یا متعلقہ یونین کونسل سے مل جاتا ہے. فوت شدہ شخص کا خونی رشتہ دار یہ فارم حاصل کرے گا۔ اس کو پر کرنا ہوگا۔ اسی فارم پر اس مولوی صاحب یا اس شخص کا بیان ریکارڈ ہوگا جس نے نماز جنازہ پڑھایا تھا، سائن انگوٹھے لگیں گے اور اگر سرکاری قبرستان ہے تو گورگن کا نام پتہ اور دو گواہوں کا نام سائن انگوٹھا اور جو شخص جاری کروانا چاہتا ہے اس کا فوت ہونے والے شخص سے رشتہ۔ یہ فارم پر کرنے کے بعد متعلقہ یونین کونسل میں جا کر جمع کروا دیں، چند دنوں میں آپکو سرٹیفکیٹ مل جائے گا۔ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی فیس 200 روپے ہے.
اگر وفات کو 2 مہینے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تو؟
اگر وفات کو 2 مہینے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تو اس صورت میں آپکو عدالت سے رجوع کرنا ہوگا۔ عدالتی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ڈیتھ سرٹیفکیٹ متعلقہ یونین کونسل جاری کرے گی۔ یاد رہے ڈیتھ سرٹیفکیٹ زندہ انسانوں کے لیے بہت ضروری ہے خاص طور پر متوفی کے قانونی وارثان کے لیے۔ انکی وراثت کا انتقال اگر مرنے والے کی بینک میں رقم موجود ہے، اگر مرنے والے کی گاڑی ہے، گھر ہے، انشورنس کی رقم ہے۔ یہ سب کچھ تب ہی قانونی وارثان کو ملے گا جب وہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ پیش کریں گے متعلقہ اداروں کو اور ان سب معاملات سے ہٹ کر بھی مرنے والے شخص کے نام پر ہونے والے فراڈ کو روکنے کے لیے بھی سرٹیفکیٹ کا ہونا ضروری ہے۔ کئی کیسز میں دیکھا ہے کہ ایک شخص فوت ہوگیا تھا اور اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ نہیں بنا تھا۔ اس کے مرنے کے بعد زمین منتقل ہوتی ہے اس مرنے والے شخص کی طرف سے جعلی انگوٹھے بیان لکھ کر. اب عدالت میں اس شخص کو مرا ہوا ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ جب تک اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ نہیں بنا تھا. اس لئے چاہے برتھ سرٹیفکیٹ ہو یا ڈیتھ ہمیشہ ہر کام وقت پر کریں۔
Leave a Reply