تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

مرد نہیں روتے

Articles , Snippets , / Monday, July 8th, 2024

لیبر روم کے باہر لوگوں کا ایک جم غفیر تھا بڑے چھوٹے ،بوڑھے جوان، مرد خواتین مانو پورے کا پورا گاوں ہی لیبر روم نمبر ون کی انتظار گاہ میں امڈ آیا تھا. اور کیوں نہ ہوتا چوہدری شجاعت حسین کے گھر سالوں بعد خوشی کی خبر آنے والی تھی چوہدرانی سلمیٰ بخت آور پچھلے کءی گھنٹوں سے لیبر روم میں زندگی اور موت سے تن تنہا ہی چومکھی لڑائی لڑنے میں مصروف تھی. جیتے جاگتے انسانی وجود سے انسان کی تخلیق انتہائی کٹھن اور مشکل ترین مرحلہ عورت کو تن تنہا ہی بھگتنا پڑتا ہے. عورت کا جسم اس سخت ترین مشقت کو سہنے کی ہمت رکھتا ہے. تھوڑی دیر بعد نرس ایک گول مٹول گلابی اور سفید صحت مند بچے کو کمبل میں لپیٹ کے لیبر روم سے باہر آی تو مبارک سلامت کے شور کے ساتھ ہی سب کی جان میں بھی جان آی. کہ شکر ہے سالوں بعد چوہدری شجاعت حسین کو بھی اولاد جیسی نعمت کا منہ دیکھنا نصیب ہوا ایک تو اولاد اوپر سے اولاد نرینہ ڈھولچی غلام رسول نے تو فرط جوش و محبت سے اسی وقت ہسپتال کے گراونڈ میں ہی ڈھول پیٹ ڈالا بڑی مشکل سے اسے سمجھا یا کہ ہسپتال میں زندگی اور موت دو متوازن لائینوں پہ ساتھ ساتھ چل رہی ہوتی ہیں تو یہاں ڈھول ڈھمکے اور ناچ بھنگڑا ڈالنا مناسب نہیں ہاں
چوہدری بخت آور نے اپنی لاڈلی بھینس بھوری اسی وقت ڈھولچی غلام رسول کے نام لگا دی. پرانے اور بھلے وقتوں میں لوگ ایسے ہی ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شریک ہوتے تھے. مل بانٹ کے کھاتے تھے اور امن اور چین سے زندگی گزارتے تھے اب تو گھر بڑے اور دل چھوٹے ہو گیے ہیں شہر، محلہ تو دور ایک ہی گھر میں رہنے والے پہروں ایک دوسرے کی شکل تک نہیں دیکھ نہیں پاتے. بعینہ ایسا ہی ہے کہ
اس دور میں الہی محبت کو کیا ہوا
چھوڑا وفا کو ان نے مروت کو کیا ہوا.
میر تقی میر عرصہ پہلے اس عذاب الہی کی نشاندہی کر کے جا چکے ہیں مگر مجھے ایسا محسوس ہوا کہ یہ وبا اب ہماری رگوں میں شدت سے سرایت کر چکی ہے.
منیر نیازی کے بقول
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتاے ہوے رہنا
تو من حیث القوم ہم نے جیسے خود سے ہی یہ فرض کر لیا ہے کہ ہم نے دکھیی، پریشان اور روتے ہی رہنا ہے ارے بیوقوفو خوش ہونے والے تو دال روٹی کھا کے بھی سجدہ شکر بجا لاتے ہیں بے وجہ مسکراتے ہیں شام غم سجاتے ہیں. خیر بات ہو رہی تھی چوہدری شجاعت حسین کے ہاں برسوں بعد پیدا ہونے والے بیٹے کی جس کی پیدائش پہ حویلی میں پورے. چالیس دن تک جشن منایا گیا تھا لنگر کا منہ عریب غربا کے لیے کھول دیا گیا تھا. بیٹے کا نام بچے کی دادی نے بڑے چاو سے شہزادہ بخت آور رکھا تھا. بخت آور واقعتاً بخت آور تھا اس نے دنیا میں آنکھیں کھولتے ہی والدین کے اولاد کے لیے بند دروازے کھول دیے تھے بخت آور کے بعد چوہدری شجاعت حسین کے گھر چار بیٹیوں نے بھی جنم لیا گھر میں چہار سو رنگ برنگے آنچل اور نقرئی قہقہوں سے حویلی کے بام و در سج سےگءے تھے. چوہدری حشمت جس نے بیٹے کی پیدائش پہ دل کھول کے خوشیاں منائی تھیں بیٹے کی کوئی بھی خوشی نہ دیکھ سکا بخت آور ابھی چھ سال ہی کا تھا کہ چوہدری حشمت ایک حادثے میں موقع پہ ہی جان کی بار گیا حویلی کے تو مانو برج مینارے ہی الٹ گیےجوان بیوہ چھوٹی چھوٹی چار بیٹیاں اور چھ سال بخت آور خان لاڈ اٹھانے والے باپ کا ساکت وجود ننھے بخت آور کے لیے موت کے سندیسے جیسا تھا ٹھنڈی یخ بستہ موت جس کی نبض بند ہوتی ہے سانسیں رک چکی ہوتی ہیں اور آنکھوں میں آس کے تمام دیے بجھ چکے ہوتے ہیں. بخت آور کا دل چاہا کہ وہ بھی زور زور سے ڈھایں مار کے اپنے سوگ کا جشن مناے، اپنے سر پہ دو ہتڑ مارے، باقی لوگوں کی طرح نیر بہاے، چیخے چلاے مگر نہ جی ایک فقرے نے اس کے پنکھڑی جیسے لبوں پہ قفل لگا دیے تھے چاچے راہبر نے ہولے سے اس کا ہاتھ دبا کے اسے کہا جھلیا پتر نہیں روندے. مرد بنو مرد.
پتر نہیں روندے
جھلیا پترا گل سن میری
جنا مرضی جان ہو جاوے
لکھاں تے نقصان ہو جاوے
امبڑی وگڑی تان ہو جاوے
کجھ وی میری جان ہو جاوے
پتر روندے نہیں او کملے
اور ہماری عورت کے رونے رونے والوں میں عورتیں ہی نہیں مردوں کی آوازیں زیادہ بلند ہیں لیکن مجھے اپنے معاشرے کے مرد پہ بے تحاشا ترس آیا کہ پیدا ہونے سے آخری سانس تک فرایض کی گٹھری کا بوجھ اٹھا اٹھا کے کبڑا ہو جانے والا مرد کتنا مظلوم ہے، اپنی حسرتوں کو کھڈے لین لگا کے اپنے گھر گھرانے کے ارمان پورے کرنے والا مرد ہی تو اصل میں انسانیت کی شان اور مان ہے درحقیقت بہت بڑا انسان ہے اس درد اور تکلیف کو پہلی سانس سے آخری سانس تک سہہ کے چپ رہنے والے مرد کو سلام جس کو سکھا دیا گیا تھا کہ مرد روتے نہیں ہیں اور اس نے مان لیا.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International