تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کیا صلہ ہے میری ریاضت کا

Articles , Snippets , / Friday, July 12th, 2024

آپا صفوراں پیدا ہوتے ہی سیاہ قدم ہو گءی تھی وہ یوں کہ جب صفوراں کی ماں درد زہ کی شش و پنج میں مبتلا تھی تو ایک ایسا وقت بھی آیا کہ ڈاکٹرز کو زچہ کے شوہر سے واشگاف پوچھنا پڑا کہ کیس اتنا پیچیدہ ہو چکا ہے کہ زچہ یا بچہ میں سے ایک ہی کو بچایا جا سکتا ہے صفوراں کے باپ نے فوراً سے بھی پہلے اپنی بیوی کو بچانے کی التجا کی مگر تقدیر کچھ اور ہی ارادہ باندھے بیٹھی تھی. نرس نے جب بےبی پنک ڈریس میں لپٹی ہوی پنک گل گوتھنی بچی کو صفوراں کے باپ کی گود میں ڈالا اور ساتھ ہی ملول چہرے کے ساتھ زچہ کے گزر جانے کی اطلاع دی تو صفوراں کے باپ کا دل چاہا کہ وہ گلابی کمبل میں لپٹے ہوے ننھے وجود کو بھی یکمشت صفحہ ہستی سے مٹا ہی ڈالے مگر چونکہ انتہائی صابر تھا لہذا صبر کر گیا مگر چھ بچوں کو تن تنہا پالنے کا خیال خاصا سوہان روح تھا. سال سال کے وقفے سے چھ بچے اور یہ چند منٹ کا چھوٹا بچہ جو ماں کی جان کی قربانی پہ دنیا میں آیا تھا قیامت صغریٰ کا سا سماں تھا دادی، پھوپھیوں اور ماسیوں نے ماں کی تدفین سے پہلے ہی
منحوس کا لیبل لگا ڈالا.
بنا ماں کے بچی کن محرومیوں اور حسرتوں کے انبار تلے دب کے پروان چڑھی ہو گی یہ وہی جان سکتا ہے جو اس جان لیوا حادثے کا شکار ہو چکا ہو سچ ہی کہتے ہیں جس تن لاگے وہی جانے.
دھکے کھانے کی عمر جب سمبھالنے والے ہاتھ ننھے منھے بچوں کو سمبھال لیتے ہیں ان کے لاڈ اٹھاتے ہیں رات کو سلانے سے پہلے ماءیں لوریاں دیتی ہیں کھانے کو طرح طرح کی مزیدار چیزیں بنا کے کھلاتی ہیں صفوراں بےبی کبھی چوٹ لگوا کے روتی سسکتی سو گءی تو کبھی بھوکے پیٹ کے درد کے ساتھ. صفوراں کو تو نام بھی ڈھنگ کا نصیب نہ ہو سکا دادی نے گاوں کی میراثن کے نام پہ اپنی نومولود پوتی کا نام رکھ کے نجانے اپنی کونسی کسک مٹانے کی کوشش کی.
صفوراں ماسی کی پوتیوں دوتیوں کے نام، مناہل، عروج، جلوہ، عیشا اور ماہ رخ رکھے گیے اور چوہدری پرویز کی مسکین بیٹی کا نام ظالم زمانے نے صفوراں رکھ دیا یہ ہے وہ رشتہ ماں کا جس کی. محبت کو سمجھانے کے لیے مالک نے جب انسان سے اپنی محبت کا احاطہ کیا تو فرمایا اپنے بندے سے ستر ماوں سے بڑھ کر پیار کرتا ہوں اور جب ماں دنیا میں آنے سے پہلے ہی چلی گءی تو نام بھی ڈھنگ کا نہ مل سکا پہلی ناانصافی تو ہو گءی ناں.
مانگے تانگے کے کپڑے، جوٹھے کھانے کھَا کے سوتیلی ماں کے رحم و کرم پہ پروان چڑھنے والے چھ بچوں کی کہانی جتنی بھی دکھ بھری ہوسکتی ہے صفوراں کی کہانی ان سب سے زیادہ دکھی تھی اسے سوتیلی ماں کے جبر و زیادتی کا سامنا سارے بچوں سے زیادہ کرنا پڑا سکول جانے کی عمر میں سوتیلے بہن بھائیوں کی آیا گیری اور گھریلو کام کاج کی بیڑیاں پیروں میں ڈال دی گییں اوایل جوانی میں ہی ایک درمیانی عمر کے پان فروش سے شادی کر دی گءی جس کے بھرے پرے گھرانے کو صفوراں کی شکل میں ایک کام والی مل گءی. دیورانیوں، جیٹھانیوں کے بالی بچوں کے چھلے کاٹتے، کپڑے سیتے، کپڑے دھوتے، مرنے جیونے بھگتاتے بھگتاتے پندرہ برس بیت گیے اپنی اپنی دنیاووں میں مگن اہل خانہ نے صفوراں کو ماسوائے بانجھ پن کا لیبل لگانے کے کوی دوسرا کام نہ. کیا نہ کوئی علاج معالجہ نہ کوئی تسلی تشقی ہاں اپنے مطلب صفوراں سے سب نکلواتے رہے کام نکلوانے کے لیے سب صفوراں کے بیٹے بیٹیاں بنے رہے مگر جونہی پڑھ لکھ کے شادیاں ہویں تو سب ایسے اڑن چھو گیے جیسے چڑیاں کھیت چگ کے اڑن چھو ہو جاتی ہیں. اب صفوراں جو کہ منحوس اور بانجھ تو تھی ہی بیوہ بھی ہے کیونکہ کل اسکے پان فروش شوہر کو اٹیک آیا اور وہ دوسری سانس بھی نہ لے پایا.
پیدا ہونے سے بڑھاپے تک سارے خاندان کی دل و جان سے خدمت کرنے والی منحوس، بانجھ اور بیوہ ساٹھ سالہ صفوراں نے نم آنکھوں اور جلے ہوے ہاتھوں کو دیکھتے ہوے سوچا کیا میری اتنی ساری خدمات کا صلہ کچھ بھی نہیں غور فرمائیے گا ایسی کتنی صفورایں ہمارے اور آپ کے نازیبا سلوک کا شکار ہو کے کلس کلس کے زندگی گزارنے پہ مجبور ہیں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International