اسلام آباد،اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کے نئے کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی جہاں نیب ٹیم نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر وکلاء صفائی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، عدالت نے نیب ٹیم اور وکلاء صفائی کے دلائل مکمل ہونے پر جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔بتایا گیا ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا 8،8 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔عدالت نے دونوں کو 22 جولائی کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا، اس دوران بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے ایک اور کیس کی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ میں سات گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام ہے، نیا کیس دس قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے، گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں۔انکوائری رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے جاتے رہے، گراف واچ کا قیمتی سیٹ بھی ریٹین کیے بغیر ہی بیچ دیا گیا، پرائیویٹ تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا، تخمینہ ساز کا توشہ خانہ سے ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت تین کروڑ کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔ نیب کی جانب سے الزام ہے کہ گراف واچ کی قیمت دس کروڑ نو لاکھ بیس ہزار روپے لگائی گئی، بیس فیصد رقم دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیئے گئے، ہر تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے، صرف تیس ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔
Leave a Reply