تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

میاں چنوں سے ملائیشیا تک

Articles , Snippets , / Thursday, August 1st, 2024

آپ بیتی،خودنوشت،سوانح عمری،من کتھا یا ہڈبیتی ایسی نثری صنف ادب ہے جس کا محور مصنف کی شخصیت ہوتی ہے۔قدیم یونان سے ماخوذ انگریزی میں مستعملautobiographyجس کا معنی و مفہوم ہی ایک شخص کی حیات کا مکمل مشاہدات و تاثرات کا بیان ہونا ہوتا ہے۔
چرخ کبود سا سرورق”میاں چنوں سے ملائیشیا”محمد بوٹا انجم کی سوانح عمری مشاہدات و تجربات میں تنوع کا رنگ لئے قاری کو اپنی ادبی گرفت میں ایسے جکڑ لیتی ہے جیسے عقاب اپنے چنگل میں شکار کو۔قاری کو اپنے دام میں مقید کرنے کی وجہ بوٹا انجم کا بے ساختہ طرز بیان،سادہ اسلوب اور تحریر میں تقریر کا سا انداز۔ان کے طرز بیان کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ مختلف ادوار میں وقوع پذیر ہونے والے حالات وواقعات کو ایسے مربوط انداز میں بیان فرماتے ہیں کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ قصہ مہ و سال نہیں بلکہ پل دو پل کی بات ہو۔
سنو تو غور سے سننا یہ داستاں میری
کہ ایک عمر کا قصہ سنانے والا ہوں
میاں چنوں سے ملائیشیا محمد بوٹا انجم کی داستان حیات ہی نہیں لمحہ لمحہ زندگی،زینہ زینہ ادبی آسمان ثریا کی طرف ترقی،یاس سے آس،بھوک کی اسیری سے سیری ہونے تک کا سفر ہے۔پیدل آبلہ پائی سے جہازوں کی اڑان ،مختلف ممالک کی سیر سے ملائیشیا مسکن پذیری کی ایسی حقیقت جسے پڑھ کر انجم کی شخصیت کے ایسے ایسے پہلو کھل کر سامنے آتے ہیں کہ اگر وہ ضبط تحریر میں نہ لاتے تو قاری پر ظلم ہوتا۔بقول حسن نثار
“محمد بوٹا انجم سے ایک معصوم سی حماقت سر زد ہوئی ہے اور وہ یہ کہ اس نے سول سروس جوائن کی حالانکہ اگروہ خود کو سو فیصد لکھنے کے لئے وقف کر دیتا تو اردو ادب کا بہت بڑا قلمکار ہوتا”
خواب دیکھنا ہر بندے کا پیدائشی و بنیادی حق ہے۔عبقری شخصیات کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ بند آنکھوں سے نہیں بلکہ کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتے بھی ہیں اور خوابوں کی تعبیر بھی خوابوں میں دیکھنے کی بجائے حقیقت میں تعبیر کرنے کے قائل ہیں۔خوابوں کی تعبیر میں انجم کسی رکاوٹ پر کمپرو مائز نہیں کرتے بلکہ انکار کی لذت آشنائی سے لذت دلربائی،ٹیوشن،تدریس،بس کنڈیکٹری،مزدوری،اپنوں کی بے اعتنائی،سیلز مین کی نوکری کرتے کرتے پاکستان کے سب سے بڑے سی ایس ایس کا امتحان اعزاز کے ساتھ پاس کر کے کمشنر انکم ٹیکس متعین ہو کر بھی خاندانی ایمانداری نے انہیں سکینت کا سانس نہیں لینے دیا بلکہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر ملائیشیا رخت سفر باندھ کر مستقل قیام پزیری ان کے ایماندار ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے
دنیا کتنی چھوٹی ہے
جس کا محور روٹی ہے
بوٹا انجم کی شاہراہ حیات میں تنگدستی و افلاس کے جتنے بھی موڑ آئے عزم و استحکام سے حوصلہ شکنی کو شکست سے دوچار کیا۔یہی وجہ ہے کہ آج ان کی داستان حیات کے قارئین میں روز افزوں نہ صرف اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے بلکہ ان کی ادبی خدمات پر ایم فل کے مکالہ جات بھی لکھے جا رہے ہیں۔ان کی زندگی اس شعر کی عملی تفسیر ہے کہ
ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی

سماج کا بندہ
میری دانست میں اللہ کا بندہ کہلوانے کا وہی حقدارہے جو سماج کا بندہ ہو۔یعنی سماجی روابط،انسانی حقوق کی علمبرداری،سماجی میل ملاپ،احساس،اخوت،رواداری اور انسانوں سے محبت شخصیت کا خاصہ ہو۔بلاشبہ محمد بوٹا انجم مذکور تمام شمائل و محاسن پر پورا اترتے دکھائی دیتے ہیں۔کہ جس سے ایک بار ربط ہو گیا پھر سمجھو جنم جنم کا ناطہ ہے۔دوران ملازمت اردو ادب کے اس محاورہ پر عمل پیرا رہے کہ ساتواں گھر تو ڈائن بھی چھوڑ دیتی ہے اور ساری عمر بلا امتیاز ہر سائل کی داد رسی ساتواں گھر سمجھ کر ہی کی۔
کتاب کے480 صفحات نہیں 480ورق ورق حقیقت،حرف حرف داستان اورمشاہدات وتجربات و دردمندی کے اوراق ہیں۔بقول حسن نثار”سیلف میڈ بوٹا اپنی ذہانت،دیانت اور محنت کے بل بوتے پر آج تناور درخت بن چکا ہے”
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International