سوئے ہوے جذبوں کو جگائے تری آواز
ہر رات صنم مجھ کو ستائے تری آواز
جب بھی کیا پیچھا تری آواز کا ہم نے
ہر بار ہمیں دشت میں لائے تری آواز
آواز تری میں نے بھلائی بڑی مشکل
فریاد ہے اب میری نہ آئے تری آواز
ہر بار! میں سوچوں تری باتوں میں نہ آؤں
ہر بار! ترے در پہ جھکائے تری آواز
ظالم ہے بڑی دیکھ یہ آواز تری جان
رستہ ہمیں وحشت کا دکھائے تری آواز
یہ میرا مقدر ہے کہ جو راس نہ آئی
یہ بات الگ گُل ہے کھلائے تری آواز
خاں دوڑ کے آؤں گا میں دہلیز پہ تیری
گر مجھ کو یہ چاہت سے بلائے تری آواز
رانا حمزہ حماز
Leave a Reply