تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

اس نے ماں کا پوسٹ مارٹم کروایا تھا

Articles , Snippets , / Sunday, August 4th, 2024

تم میرے بھائی ہو یہ وہ فقرہ ہے جو ہم اکثر و بیشتر بولتے رہتے ہیں اس گردان کے الاپ میں مشغول ہیں کہ یہ بھی سانسوں کی روانی کی طرح ایک ضروری آیٹم ہی محسوس ہوتا ہے. کوی بھی مسءلہ بن جاے، کوئی بھی مصیبت درپیش ہو جاےہم اس مسءلے اور مصیبت سے نکلنے کے لیے جس در کی بھی آڑ لیتے ہیں جس شخص سے بھی مدد مانگتے ہیں ہم اس سے چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی جانے یا انجانے میں اپنا بھای بنا ہی لیتے ہیں ہمارے مقبول و معروف، گھسے پٹے یہی جملے ہوتے ہیں آپ تو اپنے بھای ہیں، آپ تو میرا کام بہت بہتر طریقے سے سر انجام دیں گے ناں. آپ تو مجھے کوی نقصان پہنچا ہی نہیں سکتے آپ تو میرے بھائی ہیں ناں، اور ایکدوسرے کو بھای بھائی کہنے والے آدم کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کو یکسر فراموش کر دیتے ہیں ایک بھائی نے حسد کی آگ میں بھسم ہو کے اپنے ماں جاے کو موت کے گھات اتار دیا تھا ایک ہابیل تھا اور ایک قابیل ماں باپ رنج و غم سے برباد ہی تو ہو گیے ہوں گے.
بھای، دشمن ہوا تھا بھای کا
بھای نے بھای کو مارا کیسے
خون کس طرح ہو گیا پانی
میرا تو دل یہ مانتا ہی نہیں
کوئی حیرانی سی ہے حیرانی
ماوں کے ہو گئے سونے آنگن
شہروں میں پھیل گئی ویرانی
بھائی دشمن ہوا تھا بھائی کا
اس لیے ہی ترکیہ میں جب کوئی کسی دوسرے کو میں تیرا بھائی ہوں کا چونا لگانے کی کوشش کرتا ہے تو مخاطب بھائی نامی الاپ الاپنے والے سے یہ ضرور پوچھتا ہے کونسا والا بھائی ہابیل یا قابیل.
تو وقت آگے سے آگے کسی سبک رفتار گھوڑے کی مانند آگے سے آگے سرکتا گیا. انسانوں نے وراثت نامی عذاب کے نام پہ ایک دوسرے کی جانوں سے ہولی کھیلی، ایک دوسرے کو ملک بدر کیا اور کروایا مگر سکون نہ پایا بھلا انسان کو خون کے آنسو رولا کے بھی کوئی دوسرا انسان سکون اور چین کی نیند سو سکتا ہے. بھول جایں آپ کہ کسی مظلوم، بے گناہ، معصوم اور نہتے انسان کی حق تلفی کر کے آپ پرسکون زندگی جی پایں گے.بے شک تجربہ کر کے دیکھ لیجیے گا. امن، سکون اور چین کی بانسری بھی وہی بجاتے ہیں جو دوسروں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں.
اس کے چہرے پہ نقش روپ سنگھار
پتا دیتے تھے نرا امن ہے وہ
کوئی مہکا ہوا چمن ہے وہ
شاخ گل سا کوئی بدن ہے وہ
اس کے چہرے پہ نقش روپ سنگھار
کہتے ہیں ناں کہ انسان کا من جیسا ہوتا ہے وہی اس کے چہرے پہ آہستہ آہستہ نقش ہو جاتا ہے اگر آپ دھیمے مزاج کے ہمدرد مہربان انسان ہیں انسان کو انسان سمجھتے ہیں غلطیوں، کوتاہیوں کو درگزر کر دیتے ہیں. تو آپ بلا شبہ اچھے انسان ہیں. آپ کی نیکی نور بن کے آپ کی آنکھوں میں جگمگاتی ہے اور آپ کی مسکراہٹ میں جھلملاتی ہے سچ تو یہ چھوٹی سی زندگی میں کیا کام رنڈی رونے اور لڑای جھگڑے کا ہنستے مسکراتے جییں اور جینے دیں خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رہنے دیں ہاں اگر کوئی آپ کی زندگی میں خواہ مخواہ ہی بدگمانیوں کے بیج بونا شروع کر دے تو غیر محسوس طریقے سے ایسے لوگوں سے الگ ہو جانا ہی بہتر ہے. انسان تین چیزوں کے سر دھڑ کی بازی لگانے سے بھی نہیں چوکتا زر، زن اور زمین. بات ساری دل کو سمجھانے والی ہے مگر انسانوں کو انسانیت کو ہڑپ کرنے کا شوق کچھ اس شدت سے لاحق ہے کہ بھای بھائی کے خون کا پیاسا ہو جاتا ہے بیٹا باپ کا سر اڑا دیتا ہے مگر آج جو روداد میں احباب کے گوش گزار کرنے جا رہی ہوں وہ کم از کم میرے ناقص علم کے مطابق تو اس ظالم دنیا کی صرف ایک ہی کہانی ہےایک ہی قصہ ہے ایک ہی در گھٹنا ہے چلیے میں سناتی ہوں ماسی تاسی اپنے گھر کا سب سے چھوٹا بچہ ہونے کی بنا پہ گھر بھر کی لاڈلی تھی. گھر کے اکلوتے بیٹے کی بات رد ہو جاتی تھی مگر تاسی کے منہ سے نکلی ہوئی ہر بات حرف آخر تھی دھان پان سی تاسی کا رنگ گندم کے خوشوں کی مانند سونے جیسا چمکدار تھا، بڑی بڑی غلافی آنکھیں، بال اتنے لمبے کہ کمر سے نیچے آتے تھے کالی سیاہ رات کی مانند گھنے سیاہ بال جنہیں سمیٹنے میں ہی گھنٹوں لگ جاتے اور
تاسی کی ماڑی جان ہلکان ہو جاتی کءی دفعہ بے بے نے تاسی کے بال کاٹنے کی بھی کوشش کی مگر یہ لمبے گھنے سیاہ بال تو تاسی کی جان تھے. حسین اور حسن پدست تاسی کی شادی جلد ہی ہو گءی خاوند اسسٹنٹ کمشنر تھا تاسی ایک راجدھانی کو چھوڑ کر دوسری راجدھانی کے تخت پہ براجمان ہو گءی. نوکر چاکر، عیش و آرام کسی نعمت کی کمی نہ تھی اللہ پاک نے تاسی کو تین بیٹوں سے نوازا خاوند جوانی ہی میں چل بسا بڑے دونوں بیٹے تو اعلیٰ تعلیم حاصل کے اچھے عہدوں پہ براجمان ہو گیے بڑا بیٹا بھی کمشنر ہو گیا تاسی کی محبت بڑے بیٹے سے زیادہ تھی لہذا وہ تمام عمر بڑے بیٹے کے ساتھ ہی رہی تھوڑے تھوڑے عرصے کے وقفے سے چھاتی کے کینسر، تھایرایڈ کے کینسر، کا شکار ہوی بڑے بیٹے نے تاسی کے علاج میں کوئی کمی نہ چھوڑی تاسی شوگر، اور دل کے عارضے میں ایک عرصے سے مبتلا تھی اور اس کی ان تمام بیماریوں کا علاج اس کا بڑا بیٹا بڑی توجہ اور محنت سے کرواتا رہا ماں بھی خوش اور بیٹا بھی خوش سب سے چھوٹا بیٹا پڑھائی میں بھی نکما تھا اور اس کی نوکری بھی معمولی تھی اور اس کا حسد بھی غضب کا تھا اس نے نہ والدین کی خدمت کی نہ ہی ان کے دکھ سکھ میں کام آیا تاسی جب پچاسی برس کی تھی تو لان میں چہل قدمی کرتے ہوے سر کے بل ایسی گری کہ frontal lobe ہی اڑ گیا اب تاسی کے برے دیہاڑے شروع ہو گیے تاسی بستر پہ پڑ گءی بڑے بیٹے اور بہو نے تاسی کی خدمت میں جان لگا دی تاسی تقریباً تین سال بستر پہ رہی. خدمت کرنے والوں نے اپنے ایمان کو اتنا بلند رکھا کہ تاسی انھیں دعائیں دیتی دنیا سے رخصت ہو گءی اب وہ بدبخت، ناہجاز، شیطان مردود میدان میں اترا جس نے والدین اور بھائیوں سے صرف اور صرف لیا ہی تھا دینے کا نہ اسے حوصلہ تھا نہ ہی یارا. تاسی کے آنکھیں موندتے ہی وہ منحوس مارا بد بخت اپنے نیک صفت بھای اور بھاوج پہ یہ الزام لے کے ماں کا پوسٹ مارٹم کروانے پہ تل گیا کہ تاسی کو نوے سالہ تاسی کو پچھلے پچاس سالوں سے کءی بیماریوں میں مبتلا تاسی کو اپنے بڑے بیٹے اور بڑی بہو سے دیوانہ وار پیار کرنے والی تاسی کو پورے تین سال تک بچوں کے سے لاڈ پیار سے سمبھالنے والے بیٹے اور بہو نے زہر دے کے مار دیا ہے لہٰذا تاسی کا پوسٹ مارٹم کر کے اصل معاملہ کی کھوج لگای جاے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاے ہاے ہاے ہاے کتنے بدنصیب ہوتے ہیں ناں یہ گھر بھر کے لاڈلے بھی تو لاڈلی تاسی جسے اسکی بہو نے آخری غسل دے کے کفن پہنا کے پھولوں گجروں سے سجا کے گھر سے رخصت کیا تھا بیٹے نے قبر تیار کروا رکھی تھی مگر تاسی کی قبر انتظار کرتی رہ گیء اور تاسی آٹھ جنوری کے یخ بستہ دن مردہ خانے کے فرج میں پوسٹ مارٹم کے انتظار میں جمع ہو گءی پوسٹ مارٹم دس جنوری کو ہوا اور 8 جنوری کو فوت ہو نے والی تاسی کو 10 جنوری کو قبر نصیب ہوی رپورٹ بالکل ٹھیک آی بڑا بھائی اور بھابھی اگر چاہتے تو اس کم ظرف حسد خورے بھائی کو حوالہ پولیس کرتے لمبے کیس چلتے اور اس ناہجاز کو لمبی عمر قید ہو جاتی مگر بڑوں نے بڑے پن کا ثبوت دیتے ہوئے صبر اور درگزر سے کام لیا. تو میرا آپ سب سے یہ سوال ہے کہ کیا آپ نے کسی اور ماں کا پوسٹ مارٹم ہوتے بھی دیکھا ہے؟؟ مجھے ضرور بتائیے گا
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International