ڈاکٹر زاہد منیر عامر صاحب سے میرا تعلق ربع صدی سے زیادہ پرانا ہے۔ یونیورسٹی کے دور ہی سے ان سے عقیدت و احترام کا رشتہ قائم ہو گیا تھا۔جب بھی لاہور جانا ہوتا ان سے اورینٹل کالج میں ضرور ملاقات ہوتی۔میرے سعودی عرب کے قیام کے دوران وہ دو دفعہ عمرہ کے لیے تشریف لائے تو حرم شریف میں ملاقات ہوئی۔ اکثر فون پر خیر و عافیت معلوم ہو جاتی ہے۔زاہد صاحب کے افکار و خیالات سے ہمیشہ مجھے زندگی میں آگے بڑھنے کاحوصلہ ملا ہے۔”لمحوں کا قرض” انہوں نے ۱۹۸۹ء میں لکھی تھی کہ جب وہ خود بی اے کے طالبِ علم تھے۔ یہ کتاب اس قدر گراں مایہ اور اہمیت کی حامل ہے کہ اسے بی اے کے نصاب میں شامل ہونا چاہئے۔ ان کی اب تک پچاس سے زیادہ کتب شائع ہو چکی ہیں جن میں سات سفر نامے بھی شامل ہیں۔ ایک بہترین استاد ہونے کے ساتھ ساتھ زاہد صاحب کا بنیادی حوالہ تو تحقیق اور تنقید ہی… Continue Read . . .
Bazm-e-Urdu Qatar, the oldest and most prestigious literary organisation in Qatar, continues its tradition of fostering Urdu literature with a… Continue Read . . .