تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

آزاد کشمیر اسمبلی میں علماء حق کی کوشش سے تحفظ ختم نبوت*کاسنگ میل10 مئی 1973

Kashmir - آزاد جموں کشمیر , / Friday, May 10th, 2024

ترتیب:قاسم محمودقاضی

1971مین باغ سے علماء حق کی تاییدسیآزاد کشمیر اسمبلی کیمنتخب رکن جناب (ر) میجر محمد ایوب خان۔ حجاز مقدس میں فریضہ حج کے لئے تشریف لے گئے۔ روضہ طیبہ پر جاتے وقت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اچانک ان کے دل میں خیال آیا کہ میں کس منہ سے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور مواجہہ شریف پر سلام عرض کرنے جا رہا ہوں؟ حالانکہ ہمارے ملک میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کے دشمن دندنا رہے ہیں۔ یہ خیال جیسے ہی دل میں آیا تو انہوں نے پکا ارادہ کر لیا کہ وہ واپسی پرعلماء حق کی مشاورت اورمعاونت سے اپنی آزاد کشمیر اسمبلی سے مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے کے لئے میں قرارداد پیش کروں گا۔ حج سے واپس آئے تو انہوں نے آزاد کشمیر اسمبلی کے ایوان میں. مجاہدختم نبوت حضرت مولانا امیرالزماں جنرل سکریٹری ال جموں وکشمیر جمیعت علماء اسلام اور مولانا ثنائاللہ شاہ حافظ محمدعبداللہ ودیگرکی مشاورت سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی قرارداد پیش کی جو 29 اپریل 1973ء بالاتفاق پاس ہو گئی۔ (بعض احباب کے بقول میجر محمد ایوب خان صاحب نے قرارداد 22 مارچ 1973ء کو آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کو پیش کی اور 28 اپریل 1973ء کو بحث کے بعد پاس کر لی گئی)اس قرارداد کے پاس ہونے کی خبر جب ملک کے طول و عرض میں پھیلی تو کراچی سے خیبر تک اس کا خیر مقدم ہوا اور مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ملتان، فیصل آباد، لاہور اور کراچی وغیرہ میں خیر مقدمی کانفرنسیں منعقد ہوئیں۔ 8مئی 1973ء کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا ایک وفد مولانا تاج محمود صاحب کی سربراہی میں سردار عبدالقیوم سے ملاقات کے لئے آزاد کشمیر روانہ ہوااس قرارداد کے منظور ہونے کے بعد مرزائیت پر اوس پڑ گئی اور ان کی پریشانی قابل دید تھی۔ مرزا ناصر نے ربوہ میں ایک خطبہ میں اول فول بکا اور آزاد کشمیر قادیانی جماعت کے صدر منظور نے اس پر ایک کتابچہ لکھ مارا۔ اس کے اس کتابچے کا جواب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بزرگ رہنما حضرت مولانا تاج محمود صاحب نے لکھا۔ اسی طرح غلام جیلانی برق نے بھی اس کتابچے کا جواب لکھا۔قادیانیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعہ صدر آزاد کشمیر سرادر عبدالقیوم خان سے اس قرارد داد کی توثیق نہ کرنے کی درخواست کی۔ لیکن صدر آزاد کشمیر نے 25 مئی 1973ء کو اس قرارداد کی توثیق کر دی۔اس کے بعد قادیانیوں نے مختلف طریقوں سے حکومت اور عوام کو بلیک میل کرنا چاہا اور اسی دوران آزاد کشمیر اسمبلی کے قادیانی اسپیکر شیخ منظر مسعود کو بھی اغوا کر لیا گیا۔ لیکن ان سارے حالات کے باوجود سردار عبد القیوم خان اور ان کے رفقاء کے حوصلے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب وزیر قانون آزاد کشمیر خواجہ محمد اقبال بٹ نے اپنے ایک مکتوب میں ہفت روزہ چٹان کے ایڈیٹر کو لکھا یہ موجودہ حکومت کیا، ایسی ہزاروں حکومتیں ہم رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس محترم پر ایک ٹھوکر سے قربان کر سکتے ہیں اسلامیان پاکستان کی طرف سے خیر مقدم اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے ملک بھر میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنسوں نے سردار عبدالقیوم خان اور ان کے رفقاء کو بڑا سہارا دیا۔ اس موقع پر مولانا تاج محمود، مولانا محمد شریف جالندھری اور مفتی محمود رحمہم اللہ نے مشاورت سے قادیانی سازش کو ناکام بنناے کے لئے موثر کردار ادا کیا۔ اور شیخ الاسلام مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کو اس طرف توجہ دلائی۔ انہوں نے فوراً اپنا اجلاس منعقد کیا اور ان کے جنرل سیکرٹری محمد صالح قزاز کی طرف سے اخبارات میں خیر مقدمی بیان جاری ہوا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ: رابطہ عالم اسلامی اس دانشمندانہ فیصلے کی حمایت کرتا ہے جسے آزاد کشمیر حکومت نے سردار عبدالقیوم کی سربراہی میں صادر کیا ہے۔ رابطہ عالم اسلامی صدر آزاد کشمیر اور قانون ساز اسمبلی کے ارکان کو اس تاریخی قرارداد پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔ رابطہ عالم اسلامی، اسلامی ممالک کو دعوت دیتا ہے کہ وہ بھی آگے بڑھیں اور اس قسم کا مبارک قدم اٹھائیں اور اس گمراہ فرقے کا قلع قمع کریں اس کے ساتھ ہی محمد صالح قزاز کی طرف سے رابطہ عالم اسلامی کی ترجمان ہفتہ وار اخبار العالم اسلامی میں ایک بیان جاری ہوا جس میں تمام اسلامی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملکوں میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیں۔اسی طرح مکہ مکرمہ کے بااثر روزنامہ الندوہ نے قادیانیوں کے بارے میں سعودیہ اور دیگر اسلامی ممالک کے ممتاز اور مقتدر علماء کا ایک مشترکہ بیان شائع کیا جس میں قادیانیت اور صیہونیت کے درمیان خفیہ رابطہ کا انکشاف کیا اور کہا کہ اس رابطے کی بنیاد پر اسرائیل میں قادیانیوں کا ایک بہت بڑا مرکز کام کر رہا ہے اور برطانوی استعمار نے مسلمانوں میں اختلاف و افتراق پیدا کرنے کی غرض سے قادیانیت کو جنم دیا تھا۔ اسرائیل کے زیر قبضہ مصری، شامی اور اردنی علاقوں میں بھی قادیانیوں کے مراکز قائم ہیں اور وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے کروڑوں روپے صرف کر رہے ہیں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International