تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

آسمانوں سے اتر آ مولا

Articles , Snippets , / Tuesday, August 20th, 2024

یہ اگست کا مہینہ خدا جانے بنت حوا پہ قہر بن کے کیوں ٹوٹتا ہے ابھی پچھلے سال اگست میں ہی ڈاکٹر سدرہ نیازی اپنے باپ کے ہاتھوں گولیوں کا شکار ہو کے دس دن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ventilator پہ ایک مردے کی طرح پوری دنیا کے لیے ایک سوالیہ نشان تھی پوری مرد جاتی کے منہ پہ ایک زناٹے دار تھپڑ تھی کیا مانگا تھا ڈاکٹر سدرہ نے اپنے باپ سے اپنی ماں سے اپنے بہن بھائیوں سے یہی ناں کہ وہ مزید پڑھنا چاہتی ہے میڈیکل کے شعبے میں اپنا نام منوانا چاہتی ہے لو پڑ گیے ناں جھوٹی دنیا کے لوگوں کو اپنی مصنوعی لاج کو بچانے کے لالے بھءی لڑکی لڑکے جیسی کیسے ہو سکتی ہے. لڑکی تو پرایا دھن ہے اسے تو اگلے گھر جانا ہوتا ہے رخصت ہونا ہے نہ اسکی آنکھوں میں خواب ہونے چاہئیں نہ ہی دل میں دھڑکن اسے تو کولہو کے بیل کی طرح بس آنکھوں پہ پٹی بندھے بندھے ہی کءی من تیل نکالنا چاہیے نہ کوی سوال اور نہ ہی جواب مجھے اس Gender discrimination سے اپنے ملک کے ایک عظیم ڈرامہ نگار اور دانشور یاد آ گیے جنہیں ہر وقت یہ زعم پریشان حال رکھتا تھا کہ مرد حضرات خواتین سے اعلیٰ و افضل ہیں اس میں کوئی دو راے نہیں کہ مرد کادرجہ بلند ہے لیکن اگر اسی بلند درجے پہ فایز مرد خواہ مخواہ میں ہی عورت کی تزہیک اور تذلیل کا بیڑہ اٹھا لے اور خواتین کو Degrade کرنے کا کوی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دے تو پھر ایک وقت آ ہی جاتا ہے جب رحمت خداوندی جوش میں آتی ہے مالک اپنی ڈھیلی چھوڑی لگاموں کو کستا ہے اور اس طرح کے آدھے تیتر اور آدھے بٹیر منہ کے بل گرتے ہیں اور پھر ڈھایں مار مار کے روتے اور اپنی بیگناہی کے لولے لنگڑے جواز پیش کرتے ہیں مگر ویلے کی نماز ہوتی ہے جناب اور کویلے کی ٹکریں اور پھر
تو کس طرح کا پارسا ہے سن
تیرے ہاتھوں میں جام و مینا ہیں
چند مہ جبینوں کے قصے بھی ہیں
تو یہ سمجھا کہ سب نابینا ہیں
تو خدارا اپنے الفاظ سے اتنے ہی مذہبی نظر آییے جتنے مذہبی آپ درحقیقت ہیں کیوں کہ
آ جاو گے حالات کی زد پہ جو کسی دن
ہو جاے گا معلوم خدا ہے کہ نہیں ہے
تو تمام اہل دنیا بھلے وہ دنیا کے جس کونے میں اور جن حالوں میں سانسوں کی روانی کے سنگ زندگی کی دوڑ میں شامل ہیں ذہن نشین رکھیں کہ حکمران دراصل وہی مولا ہے ہاں وہ چونکہ غفور و رحیم ہے لہذا اہل دنیا کو بے تحاشا اور بے حساب دیتا ہے اور اگر وہ اپنی دی ہوی چیزیں وآپس لینے پہ آ جاے تو کوئی اسے روک تو کیا روکنے کا سوچ بھی نہیں سکتا. لہٰذا عزت، دولت، جاہ و جلال یہ آن اور بان یہ حسن و ستایش کے جہان جسے آپ اپنی ملکیت سمجھ کے پھولے نہیں سماتے اور خواہ مخواہ ہی ایک سریا گردن میں لے کر اتراتے پھرتے ہیں تو یقین رکھیے یہ صرف اور صرف مالک کی ہی عطا ہے اور وہ اپنی عطا کردہ تمام نعمتوں کا حساب ضرور لے گا.
بات خواتین کے حقوق سے ہوتی ہواتی خواتین کے استحصال تلک آ پہنچی ہے یہ استحصال عورت نامی جاندار کے پیدا ہونے سے لیکر اس کی آخری سانسوں تک اور آخری سانسوں سے اس کے قبر میں اتر جانے کے بعد تک بھی جاری رہتا ہے. عورتوں کا استحصال ماں کی کوکھ سے ہی شروع ہو جاتا ہے اگر کسی عورت کو الٹرَ ساونڈ کروا کے یہ پتا چل جاے کہ اس کے پیٹ میں پرورش پانے والا بچہ لڑکی ہے تو وہ ذہنی کوفت، پریشانی اور صدمے کا شکار ہو جاتی ہے اس ذہنی اذیت سے اس کی بھوک پیاس ہی نہیں نیندیں تک اڑ جاتی ہیں اور پھر نو مہینے کی ذہنی اور جسمانی مشقت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیٹی کے جسم روح اور دماغ کے روم روم میں یہ بات لکھی جا چکی ہوتی ہے کہ وہ ایک ان چاہی دعا ہے وہ ایک بوجھ ہے
She is an unwanted child
اور یہ unwanted یونا کتنا بڑا عذاب اور کتنی بڑی سزا ہوتا ہے ناں ہم سب ایکدوسرے کے سامنے یہی کہتے ہیں میری پیاری بیٹی، میری لاڈلی، میرے گھر کی رونق، بابا کی پری، بھائیوں کی شہزادی، مگر یقین مانیے حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے میں نے اپنے پورے کیریئر میں ماسوائے ایک عورت کے کسی کو بھی بیٹی کی خواہش کرتے نہیں دیکھا کسی کو بھی بیٹی کی دعائیں مانگتے نہیں دیکھا اور وہ تھی بانو اور یقین مانیے بانو نے بھی بیٹی کی دعا اس وقت مانگی تھی جب وہ سات عدد بیٹوں کو جنم دے چکی تھی. اور اس ان چاہی، بن مانگی دعا کے دم سے ساری دنیا گل و گلزار ہے، رنگینءی حیات ہے حیات اک اڑان ہے یہ حسن کا
جہان ہے. تو دنیا کو خوبصورت بنانے والی کا اپنا حال تو دیکھیں
بنت حوا
سدا تیری بولی لگای گءی
سدا ہی رہے ٹھو کروں میں تو پیاری
گواہی بھی آدھی
وراثت بھی آدھی
سدا ہی تو تو ستای گءی
نہ اپنی ہوی نہ پرَای ہوی
سدا تجھ پہ تہمت لگای گءی
سدا تجھ پہ پہرے بٹھاے
سدا ہی تجھے وارا مارا گیا
تو مردوں کے معاشرے کا عورتوں پہ یہ سنگین الزام بھی ان جنسی درندوں نے بار بار غلط ثابت کر دیا وہ چھ سالہ زینب جو سپارہ پڑھ کے سر ڈھانپے شام ڈھلے گھر لوٹ رہی تھی اور جسے اس کا ہمسایا بہلا پھسلا کے اغوا کر کے لے گیا اور پھر اسے اپنی جنسی درندگی کا نشانہ بنا کر قتل کر کے کوڑے کے ڈھیر پہ پھینک کے روپوش ہو گیا یا وہ دس سالہ فاطمہ جو کسی مزدور کی بیٹی تھی اور کسی رییس کے گھر کام کرتی تھی
اور ریس کی چار بیویوں کے ہوتے ہوئے بھی رییس کی جنسی درندگی کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار گءی. یا پچاس سالہ آمنہ رووف جو بیوہ تھی حافظہ قرآن تھی اور باپردہ تھی اس کا گلاکاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا اور پوسٹ مارٹم میں جنسی زیادتی بھی ثابت ہو گءی تھی ان تمام واقعات میں کوی ایک بھی بچی یا عورت ایسی نہ تھی جو مرد حضرات کو خواہ مخواہ ہی دعوت گناہ دیتی ہوی دکھای دے یا مرد کو اپنے ناز وادا سے رجھاتی پھرے. اور ہماری ہمسای آپا صغریٰ جو پینسٹھ سال کی عمر میں کءی بیماریوں کا شکار ہو کر فوت ہوی اور دفن کے دوسرے دن بعد ہی یہ انکشاف ہوا کہ مرحومہ کو قبر میں سے نکالنے کے بعد اس کے مردہ جسم سے ایک نہیں دو نہیں تین نہیں سترہ افراد نے زیادتی کی. تو عورت نامی جسم کو موت کے بعد بھی معاف نہیں کیا جاتا اور سچ تو یہ ہے کہ بھلے ساری دینا کی Feminist پارٹیاں مل کے جتنی مرضی دوہاییاں دے لیں، جتنی مرضی strikes کر لیں یہ خواتین کا جنسی استحصال ختم نہیں کیا جا سکتا جب تک مایں اپنی کوکھ میں سے پیدا ہونے والے مردوں کی اچھی تربیت پہ توجہ نہیں دیتیں.
چند روز قبل ہمارے گاوں میں ایک لڑکے اور لڑکی نے گھر سے بھاگ کے شادی کر لی. لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی کو فایر کر کے نہ صرف موت کے گھاٹ اتار دیا بلکہ اپنے غصے کی آگ ٹھنڈا کرنے کے لیے اس کی گردن کاٹ کر دھڑ سے علیحدہ کر دیا.
اور چند روز قبل 8 اور 9 اگست کی درمیانی رات جب ڈاکٹر ممیتا اپنی چھتیس گھنٹے کی ڈیوٹی کر کے چند لمحے ریسٹ کرنے کے لیے جب ہسپتال کے ایک کمرے میں جاتی ہے اور نو اگست 2024 کی صبح ڈاکٹر ممیتا نہیں ایک زخمی وجود، لہو رنگ آنکھیں، ٹوٹی ہوی ہڈیاں، ٹوٹی ہی ریڑھ نی ہڈی ٹوٹا ہوا pelvic girdle aاس مسیحا کو کءی جنسی درندوں نے اپنی جنسی درندگی کا بڑی بے رحمی سے نشانہ بنایا تھا اور پھر اپنے مکروہ فعل پہ پردہ ڈالنے کے لیے اس مسیحا کا گلا اس بری طرح گھونٹا کہ اس کی Hyoid bone بھی ٹوٹی ہوی تھی. تو یہ اجتماعی زیادتی کا ایک دل دہلاا دینے والا واقعہ ہے جس میں ایک مسیحا جس نے اپنی specialisation کے لیے کءی خواب بن رکھے تھے ان خوابوں کو کچھ ذہنی درندوں نے چند لمحوں میں ہی موت کی نیند سلا دیا اور مسیحا کو اس طرح سے لیرو لیر کیا کہ دنیا اشکبار ہو گءی. ایسا ہی ایک واقعہ 2012 میں بھی ایک میڈیکل سٹوڈنٹ کے ساتھ بھی پیش آ چکا ہے.
سوچنے والی بات یہ ہے کہ اس طرح کے روح کو ہولا دینے واقعات بار با ر کیوں رونما ہو رہے ہیں اور اس کا سد باب کرنے کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں. آج سے ایک دہای قبل میں نے اپنی خالہ سے امریکا میں crime rate کے بارے میں سوال کیا تھا خالہ پچھلے کءی سالوں سے واشنگٹن میں رہایش پذیر تھیں بولیں
Jails of America are full of prisoners
قوانین کی سختی لوگوں کو جرایم سے روکتی ہے تو ہمیں اور ہمارے احباب اختیار کو ایسے تمام درندوں کے لیے سخت ترین قوانین بنانے چاہیں جو پورن موویز دیکھ کر معصوم بچیوں اور بھولی بھالی خواتین کا خدا کی زمین پہ اس بہیمانہ اور ظالمانہ طریقے سے بلاد کار کیا گیا کہ اہل دل کو ہاتھ اٹھا اٹھا کر اور جھولیاں پھیلا پھیلا کے خدا کو آوازیں دینی پڑ گییں
آسمانوں سے اتر آ مولا
آسمانوں سے اتر آ اب تو
کوئی تو معجزہ دکھا یا رب
آسمانوں سے اتر آ اب تو
دور کر دے یہ میرے رنج و الم
میرے اشکوں کو پونچھ اے مولا
میری محرومیوں کے قصے سن
میری بے چینیوں کے ناز اٹھا
کوئی ہو آسرا یا رد بلا
آسمانوں سے اتر آ اب تو
میری رنج و الم سے جان چھڑا
ہر کوئی آنکھ میلی رکھتا ہے
تو ہی مولا ہے تو ہی یکتا ہے
بنت حوا کو لے پناہوں میں
کشت و خوں حد سے بڑھ گیا مولا
سب کی بگڑی تو بنا دھ مولا
آسمانوں سے اتر آ مولا
تمام حوا کی بیٹیوں کے لیے دعائے امن و حفاظت
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International