ماہ صیام آیا ہے تعظیم کو اٹھو
اذن ثواب لایا ہے تعظیم کو اٹھو
صحن چمن میں پھولوں کی مہکار خوب ہے
دوش فضا پہ چڑیوں کی چہکار خوب ہے
رحمت کا ابر چھایا ہے تعظیم کو اٹھو
اذن ثواب لایا ہے تعظیم کو اٹھو
وہ نیلے آسمان پہ تاروں کا قافلہ
مہتاب ، کہکشاں کا بھی پھیلا ہے سلسلہ
امبر بھی مسکرایا ہے تعظیم کو اٹھو
اذن ثواب لایا ہے تعظیم کو اٹھو
ساحل پہ موج دریا بھی ہے دف بجا رہی
تعظیم ماہ صوم میں نغمے لٹا رہی
ہر شئے پہ کیف چھایا ہے تعظیم کو اٹھو
اذن ثواب لایا ہے تعظیم کو اٹھو
صحرا کے ہونٹ پہ بھی تبسم کا نور ہے
اور برف پوش کوہ پہ چھایا سرور ہے
ہر سو خوشی کا سایا ہے تعظیم کو اٹھو
اذن ثواب لایا ہے تعظیم کو اٹھو
غافل ہے ، بدنصیب ہے ، ناکام نور ہے
منزل کےپاس رہ کے بھی منزل سے دور ہے
کیوں خواب تم کو بھایا ہے تعظیم کو اٹھو
اذن ثواب لایا ہے تعظیم کو اٹھو
نور اقبال (جگتدل)
مغربی بنگال
Leave a Reply