تازہ ترین / Latest
  Thursday, December 26th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“ابد کا کنارہ” پر ایک نظر

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Monday, April 15th, 2024

تبصرہ و تجزیہ)مجید اختر
ہیوسٹن(امریکہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتاب کا نام ہی طائرِ فکر کو متنبہ بھی کر رہا ہے اور ایک نئی پرواز کی طرف مائل بھی۔
ناہید قمر کی نظمیں عام سطحی مطالعہ سے بہت آگے کی چیز ہیں۔ پُر اسرار حیرتوں کا ایک سلسلہ ہے جو ان کے ہاں مسلسل نظر آتا ہے۔ ایسے میں منیر نیازی یاد آتے ہیں جو غزل میں ایک پُراسرار اور ان دیکھی ،ان سنی فضا تخلیق کیا کرتے تھے۔
ناہید قمر کے موضوعات اور ان کا اُسلوب خالصتاً ان کا اپنا ہے۔
جب بات نظم کی ہو تو چند ایک نہایت اعلیٰ نظم گو شعرا سے قطع نظر، نوے فیصد شعرا و شاعرات ن م راشد اور فیض صاحب کے دائرۂ فیض سے نہیں نکل پاتے۔
جو بچے کھچے نکلنے کی کوششیں کرتے ہیں وہ دیوار سے لگی نظم، الگنی سے لٹکتی نظم اور ادھوری نظم اور اس جیسے اوٹ پٹانگ عوانین سے ایسی ہی اوٹ پٹانگ نظم کہے چلے جاتے ہیں۔ آپ شاعر کا نام بدل لیجئے۔ نظم کا عنوان بدل دیجئے۔ سطریں گھٹا دیجئے۔ سطریں بڑھا دیجئے۔ مجال ہے جو ان سخت جان نظموں کا بال بھی بیکا کرسکیں۔
اس تمام شور و غوغا میں کہیں دور سے اک آواز سنائی دیتی ہے۔ کسی بھی قسم کی اشتہار بازی اور دھوم دھڑکّے سے دور ایک خالص نظم سامنے آتی ہے اور آپ کے ادبی ذوق و شوق کو مہمیز کرجاتی ہے۔
پھر میری طرح آپ مزید کھوج میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ تخلیق کار کی تلاش شروع ہوتی ہے۔ احباب سے دریافت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر تلاش ہوتی ہے اور یوں اس منفرد شاعرہ کی مزید نظمیں پڑھنے کو مل جاتی ہیں۔
انتہائی پڑھی لکھی، خود میں مگن، محفل آرائیوں سے گریزاں اور حد درجہ سادگی پسند ناہید قمر کو کھوجنے میں ایک عرصہ لگا۔ ایک لکھاری اور قاری کا رشتہ استوار ہوا اور گاہے بگاہے فیس بک کے ذریعہ ان کی نظموں سے فیضیاب ہونے کا سلسلہ شروع ہوا۔
بڑا سارا سرخ گلاب آنگن میں کِھلے تو پہلے اپنی خوبصورتی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اس کے رنگ اور اس کے حَسین وجود میں کھو جائیں تب کہیں جا کر خوشبو کا مرحلہ سامنے آتا ہے۔ لیکن یاسمین کی لچکتی شاخ چُپکے سے پہلے آنگن مہکا دیتی ہے اور اس کا دیدار دوسرے یا تیسرے مرحلے میں جا کر ہوتا ہے۔
ناہید کی نظم بھی گلِ یاسمن ہے۔ پہلے آنگن مہکتا ہے پھر جاکر تلاشیے تو اس کے مآخذ و تخلیق کار سے ملاقات ہوتی ہے۔ ۔

ان کی نظموں سے کچھ اقتباسات ملاحظہ ہوں:
۔۔۔۔
اَن سلی نیند سے اک زخم کے سرنامے تک
دل نہیں جان سکا ہے اب تک
وقت کی کون سی کروٹ پہ ہمیں رات ہوئی
روشنی تیری ادا
کتنے قربوں کا سفر کرکے یہاں پہنچی ہے
سرد ہوتی ہوئی دھڑکن سے ادھر
نارسائی کا یہ محمل کہیں ٹھہرے تو کھلے
کتنے یُگ، کتنے جنم، کتنی رُتوں
کتنی بے چین شبوں سے ہوکر
تیری تنہائی میں شامل ہوئی تنہائی مری ۔۔۔
( پوروں پہ لکھی عمر)
۔۔۔۔۔
ہوا میں ابھی موتیوں کی مہک ہے
ابھی چاند روشن ہے شاخِ نظر پر
ابھی دل سے دنیا کی پیکارخوابوں کی دیوار تک ہے
مگر آرزو کے کسی موڑ پر
کوئ پل ہے جو پلکوں پہ اٹکا ہوا ہے
کہانی، ہوا، سانس سب کچھ رواں ہے
زمانے کا دریا بھی بہنے لگا ہے
مگر دل کا سکتہ نہیں ٹوٹتا ہے۔۔۔
(ہوا میں ابھی موتیے کی مہک ہے۔۔۔)
۔۔۔۔۔
اداسی کی سنہری شاخ پر کھلتی محبت کی کہانی میں
کبھی شیشوں
کبھی پلکوں پہ گرتی بارشوں کے سرد پانی میں
یہی تکرارِ روز و شب سمِ قاتل
کہیں خوفِ فسادِ خلق کا حاصل
فقط اک بے محبت داغِ پیشانی
فنا کے گردشی زینوں پہ بے وقعت ارادوں کی فراوانی
نیا کچھ بھی نہیں ہے زندگی تجھ میں
زمیں سے آسماں تک روشنی کرتی ہوئی
ان بولتی آنکھوں سے ہٹ کر کیا تجھے دیکھیں ۔۔۔
(نیا کچھ بھی نہیں ہے)
۔۔۔۔۔۔
ہم جئے بھی تو کیا
بے فلک، بے زمیں
تیرے ارض و فلک میں ہمارے لئے
کوئی گھر تھا نہ مدفن بنا ہے کہیں
ابر و باراں کی چادر نے بہرِ خدا
ہم برہنہ تنوں کا بھرم رکھ لیا
یہ زمیں ہم پہ یوں بھی کشادہ نہ تھی
ڈوبتی نبض میں زندگی کی طلب
ایک بھولی دعا سے زیادہ نہ تھی ۔۔۔
( ڈوبنے والوں کے نام)
۔۔۔۔
مناظر کے ٹوٹے ہوئے حَبس سے سوندھی مٹی کے نم تک
کسی ملگجے سے بہاؤ میں کھلے شفق کے قدم ہیں
کہ وہ زندگی جس میں
امکان کی دھند کے پار شاید
تیری نرم خوشبو سے ملنا تھا ہم کو
ہتھیلی سے جانے کہاں بہہ گئی ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔
نظموں کی اس جادو نگری کا نام ہے ابد کا کنارہ۔
ناہید قمر کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد۔
خدا کرے سنجیدہ ادب کا قاری اس طرف متوجہ ہو۔
آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہمارے درمیان نظم کی ایک بہت مضبوط اور توانا آواز جنم لے چکی ہے۔
سو شائقینِ ادب کو مبارک ہو۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International