Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ

Articles , Snippets , / Tuesday, May 6th, 2025

rki.news

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

پاکستان نے حالیہ دنوں میں زمین سے زمین تک مار کرنے والے جدید میزائل سسٹم “ابدالی” کا کامیاب تجربہ کر کے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیتوں میں ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے بلکہ دشمن قوتوں کو واضح پیغام بھی دیا ہے کہ پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے اور پاک افواج ہر لمحہ مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان کا دفاعی نظریہ ہمیشہ سے دفاعی حکمتِ عملی پر مبنی رہا ہے۔ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد سے ہی ہمسایہ ملک بھارت کی جانب سے دہشت گردانہ پسندانہ عزائم اور مسلسل جارحیت نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ نہ صرف روایتی دفاعی نظام کو مضبوط کرے بلکہ ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی میں بھی خود انحصاری حاصل کرے۔ 1974ء میں بھارت کے پہلے ایٹمی دھماکے اور پھر 1998ء میں بھارت کے دوبارہ دھماکوں کے بعد، پاکستان نے چاغی کے پہاڑوں میں ایٹمی تجربات کر کے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بحال کیا۔
ابدالی میزائل پاکستان کے بلیسٹک میزائل نظام کا اہم جزو ہے جو “ہتف-II” پروگرام کا حصہ ہے۔ اس کی مار 450 کلومیٹر ہے اور یہ زمین سے زمین تک ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل موبائل پلیٹ فارم یعنی TEL (Transporter Erector Launcher) سے فائر کیا جاتا ہے جس سے یہ ہر طرح کے جغرافیائی اور موسمی حالات میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس تجربے کا مقصد فوجی یونٹس کی آپریشنل تیاری، نیویگیشن سسٹمز اور میزائل کی maneuverability یعنی فضائی راستے میں رخ بدلنے کی صلاحیت کی جانچ کرنا تھا۔ اس میزائل میں جدید انرشیل اور GPS نیویگیشن نظام نصب ہیں جو اسے ہدف پر درست مار کی صلاحیت دیتے ہیں۔
ابدالی میزائل کا حالیہ تجربہ دراصل پاکستان کے اس اسٹریٹیجک ویژن کی جھلک ہے جو “Minimum Credible Deterrence” یعنی کم سے کم قابلِ اعتماد دفاعی صلاحیت کے اصول پر مبنی ہے۔ بھارت کی جانب سے سرحدی کشیدگی، پلوامہ جیسے واقعات اور فالس فلیگ آپریشنز کے تناظر میں پاکستان کو اپنی دفاعی تیاریوں کو مسلسل بہتر بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
یہ بات تاریخی طور پر ثابت ہے کہ اگر پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرتا تو بھارت اپنی جارحانہ روش کے تحت کئی بار حملہ آور ہو چکا ہوتا۔ ابدالی جیسے میزائل پاکستان کی ٹیکٹیکل ڈیٹرنس کی لڑی میں اہم کڑی ہیں جو دشمن کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رکھتی ہیں۔
بھارت مسلسل اپنے روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کر رہا ہے۔ روس، امریکہ اور اسرائیل سے حاصل کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ جنگی تیاریوں میں اضافہ کر رہا ہے، جو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ ایسے میں پاکستان کا دفاعی نظام، خاص طور پر میزائل ٹیکنالوجی، جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
ابدالی میزائل کے علاوہ پاکستان نے فَتح-I اور فَتح-II جیسے جدید راکٹ آرٹلری نظام، غزنوی اور شاہین-I جیسے بلیسٹک میزائل، بابر، رعد، حربة اور ضرب جیسے کروز میزائل، اور اَنزا، فیم-92 اسٹنگر، اور HQ-9 جیسے ائیر ڈیفنس سسٹمز میں بھی کامیاب پیش رفت کی ہے۔ اس تناظر میں ابدالی کا کامیاب تجربہ پاکستان کے میزائل پروگرام کی تسلسل میں اہم پیش رفت ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، اور سروسز چیفس نے اس کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور فوجی ماہرین کو مبارکباد دی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عسکری اور سیاسی قیادت دفاع وطن پر یک زبان اور پُرعزم ہے۔ قوم کو اطمینان ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ پاکستان کے دفاعی استحکام، سائنسی مہارت، اور عسکری صلاحیتوں کا عملی مظہر ہے۔ یہ تجربہ دشمن کے جنگی جنون کے سامنے ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا جانتا ہے بلکہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ابدالی، درحقیقت، دفاعِ وطن کے فولادی حصار میں ایک اور فولادی قفل ہے۔

*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ حالات حاضرہ، علم ادب، لسانیات اور تحقیق و تنقیدی موضوعات پر لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International