rki.news
برداشت کیے سو ظلم و ستم، اب اور نہیں اب اور نہیں
للکار کے کہتے ہیں اب ہم، اب اور نہیں اب اور نہیں
لبریز ہیں صبر کے پیمانے، اب چُپ نہ رہیں گے دیوانے
خاموشی کا رقصِ پیہم، اب اور نہیں اب اور نہیں
ڈر کا اندھیر مٹائیں گے، خوشیوں کے دیپ جلائیں گے
دل میں وحشت اور آنکھیں نم، اب اور نہیں اب اور نہیں
غنچہ کوئی بھی نہ کمھلائے، پیڑوں پر ہریالی چھائے
گلشن میں تنفّر کا موسم، اب اور نہیں اب اور نہیں
ساری تفریق مٹائیں گے، وحدت کے نغمے گائیں گے
ہر سوٗ بکھری آہوں کی قسم، اب اور نہیں اب اور نہیں
جتنے بھی پھول ہیں مہکیں گے، سارے ہی پرندے چہکیں گے
آپس میں لڑنے والے ہم، اب اور نہیں اب اور نہیں
ظالم کو ظلم سے روکیں گے، ہر فتنہ گری پر ٹوکیں گے
راغبؔ اب تو ہے ناک میں دم، اب اور نہیں اب اور نہیں
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
Leave a Reply