Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اخلاقی بصیرت اور زندگی۔۔

Articles , Snippets , / Wednesday, March 12th, 2025

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!زندگی کا سفر امانت الٰہی ہے۔اس سفر میں انسان پر بہت بھاری ذمہ داریاں ہیں کیونکہ یہ صاحب عقل و شعور بے مقصد تخلیق نہیں ہوا بلکہ درد انسانیت کی کسک تو اس کی فطرت میں شامل ہے۔زبان جیسی عطا سے اس کی مشکلات میں آسانی ہوئی کیونکہ اظہار تو کرلینے سے مسائل کے حل سے آسان زندگی کے سفر تک سب کچھ زبان سے ہی ممکن ہے۔آزاد روی٬قناعت٬توکل٬صبر ٬ایثاروقربانی٬زندگی کا زیور ہیں۔دوراندیشی اور صبروتحمل سے کام لینا نہ صرف زندگی کے سفر کو آسان بناتا ہے بلکہ انسان کے اندر ایک جذبہ ٬ایک عزم اور حوصلہ پیدا کر دیتا ہے۔انسان جب خواہشات کے سامنے ڈھیر ہو جاتا ہے تو اخلاقی بصیرت جیسی خوبیوں سے عاری زندگی بسر کرتا ہے اور زندگی کے حقیقی مقاصد کی تکمیل سے قاصر رہتا ہے۔زندگی کی مٹھاس اور شیرینی تو اچھے رویوں اور کردار سے ہے۔عبادت کا تو اپنا ایک خوبصورت معیار ہے۔یہ جذب و مستی کی کیفیت سے کی جاۓ تو انسان زندگی کے بحر بیکراں میں ایک تحریک پیدا ہوتی ہے۔معاشرتی اور اخلاقی اقدار کا تقاضا تو یہی ہے کہ انسان زندگی کے مختصر سے سفر میں اجالے بانٹے٬اس کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ سے کسی کی دل شکنی نہ ہو ۔ایک مٹھاس اور حلاوت خیزی کا عنصر نمایاں ہو۔زندگی کی مثل تو اس چراغ کی مانند ہے جو خود جلتا ہے اور تاریک راتوں میں اجالے پیدا کرتا ہے۔زندگی کے تقاضے بھی تو یہی ہیں کہ لفظوں کے انتخاب میں احتیاط برتی جاۓ۔انسان بات کرے تو پھول جھڑیں۔زبان تو رب کریم کی طرف سے عطا ہے۔اس کے ذریعے انسان نہ صرف اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کر پاتا ہے بلکہ دلوں پر حکمرانی کے قابل ہوتا ہے۔نفرت کی آگ میں جو لوگ جلتے ہیں وہ زندگی کے صحرا میں بھٹکتے راہی کی مانند ہوتے ہیں ۔اس لیے اخلاقی بصیرت سے زندگی کا سفر طے کرنا عافیت کی علامت ہے۔انسان پر جس قدر آزمائشیں اور امتحان آتے ہیں ان میں زبان کا عمل دخل ضرور ہوتا ہے۔زندگی کا چمن تو خوش اخلاق اور دیانت دار لوگوں سے آباد رہتا ہے۔بات کرنے کا انداز تو ایسا ہونا چاہیے کہ الفت کے پھولوں کی خوشبو آۓ۔کلام سخن ایسا ہو کہ دلوں میں اتر جاۓ۔زندگی سے بغاوت نہ ہو بلکہ بلکہ زندگی سے پیار کا جذبہ نمایاں ہو۔اہل قلم کی ذمہ داریاں بھی تو اہم ہیں جو لکھیں با مقصد لکھیں اور اخلاقی بصیرت سے کام لیتے مقصد حیات بیان کریں۔اس سے ہی تو عالمگیر تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔یہ دنیا تو ایک سراۓ فانی ہے۔اس میں انسان کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔اس لیے اخلاقیات کے فروغ اور ماحولیاتی زہر کے خاتمہ کے لیے عملی جدوجہد کی ضرورت ہے۔انسان کی زندگی کا معیار تو خواہشات کے سمندر میں غرق ہونا نہیں بلکہ اس موج بلا کو قابو میں لاتے ہوۓ زندہ رہنا ہے۔ادب و احترام کے پیمانے اس وقت ٹوٹ جاتے ہیں. جب نوک زبان سے لفظوں کی بھرمار تلخ لہجوں میں بدل جاتی ہے تو انسانیت کا پاس کرنا ضروری ہو جاتا ہے ۔اس طرز عمل سے معاشرتی زندگی کا شیرازہ بکھرنے سے بچ سکتا ہے وگرنہ بے اطمینانی پیدا ہونے کے خدشات موجود رہتے ہیں۔عصری تقاضے تو حسن اخلاق کے پھول ہیں۔اور اخلاقی بصیرت سے زندگی کا عقدہ کھلتا ہے اور کامرانیوں کے زاویے سجتے ہیں۔یقین محکم سے تو منزلیں طے ہوتی ہیں۔عیش و نشاط کی بزم سے کوئی غرض نہیں ہوتی بلکہ بازار غم کی راہ اختیار کی جاتی ہے۔وہ زندگی تو بیکار ہوتی ہے جس میں کوٸی امنگ اور ترنگ نہ ہو۔محض دنیاوی لذتوں سے لطف اٹھانے کی تمنا تو ایک سراب کی مانند ہوتی ہے۔زندگی کا سرور تو حسن اخلاق اور میٹھی باتوں میں ہے۔صداۓ دل بوۓ گل بن کر دلوں میں مہک پیدا کرے تو زندگی ایک خوشنما پھول بنتی ہے۔اس وقت جو مشکل کام ہے وہ اتفاق اور اتحاد ہے۔لیکن اس میں ایک عزم اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔سرگزشت زندگی کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے سے اصلاح احوال کی ضرورت بھی ہے۔انسان ایک شجر سایہ دار بن جاۓ تو رونق بڑھ جاتی ہے۔زندگی تو اس بات کا تقاضا کرتی ہے بقول شاعر:-
دل تو کیا چیز ہے ہم روح میں اترے ہوتے
تم نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح
رابطہ۔03123377085


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International