Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ادب اور ادبی حلقے: ایک عالمی خاندانی وحدت

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Monday, August 18th, 2025

rki.news

تحریر: ڈاکٹر منور احمد کنڈے۔ ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ۔
۔۔۔۔۔۔۔

ادب ایک ایسا روحانی، فکری اور جذباتی عمل ہے جو انسان کو انسان سے جوڑتا ہے، نہ کہ توڑتا ہے۔ اس کے دائرے میں جب مختلف زبانوں، مذاہب، قوموں اور ثقافتوں کے لوگ شامل ہوتے ہیں تو یہ ایک “عالمی ادبی خاندان” کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ یہ خاندان نہ محض خیالات کا تبادلہ کرتا ہے، بلکہ جذبات، احساسات، تجربات اور اقدار کی وراثت کو بھی ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرتا ہے۔ اس خاندان کی بنیاد صرف ادب پر نہیں بلکہ محبت، خلوص، عزت، شفقت اور رواداری پر ہے۔
ادب میں شامل افراد ۔ چاہے وہ کسی بھی عمر، صنف یا تجربے کے حامل ہوں ۔ ایک دوسرے کے لیے وہی مقام رکھتے ہیں جو ایک گھر کے افراد رکھتے ہیں۔ بزرگ شعرا و ادبا کا کردار پدرانہ و مادرانہ شفقت کا آئینہ دار ہونا چاہئے۔ ان کے لب و لہجے میں سرزنش نہیں، بلکہ رہنمائی ہو۔ ان کے کلام میں فاصلہ نہیں، بلکہ اپنائیت ہو۔ جس طرح ایک ماں اپنی اولاد کی خطاؤں پر پردہ ڈال کر ان کو سنوارتی ہے، اسی طرح ادبی خاندان کے بزرگوں کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی کمزوریوں پر مایوسی کا اظہار نہ کریں، بلکہ اصلاح اور حوصلہ افزائی کے ساتھ ان کی رہنمائی کریں۔
نوجوان شعرا و ادبا کا فرض ہے کہ وہ ان بزرگوں کی قدر کریں۔ ان کے تجربے سے استفادہ کریں اور ان کے لیے وہی محبت، تعظیم اور قربانی کا جذبہ رکھیں جو ایک بیٹا اپنے باپ کے لیے یا بیٹی اپنی ماں کے لیے رکھتی ہے۔ اسی طرح ہم عصر شعرا اور ادبا ایک دوسرے سے برادرانہ اور ہمشیرانہ محبت کے مظاہر کریں۔ حسد، سازش، تنقید برائے تنقید جیسے زہریلے رویے کسی بھی ادبی ماحول کو زہر آلود بنا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ادب میں “تم میرا بھائی ہو”، “تم میری بہن ہو”، “آپ میرے محترم استاد ہو”، “تم میرے شاگرد ہو” جیسے جذبات غالب آ جائیں، تو اس سے ایک ایسی فضا جنم لیتی ہے جو صرف ادب کو ہی نہیں، پورے معاشرے کو سنوار سکتی ہے۔
ادب کا اصل مزاج محبت اور اخلاقیات ہے، اور وہی رویے اس دائرے کو معتبر بناتے ہیں۔ اگر کوئی شاعر یا ادیب اپنے قلم سے اعلیٰ خیالات کا اظہار کرتا ہے مگر اس کے رویے میں رعونت، تعصب، غرور یا تحقیر ہے، تو وہ ادبی خاندان کی روح سے غداری کا مرتکب ہوتا ہے۔ ادب صرف لکھنے کا نام نہیں، جینے کا قرینہ ہے۔
اگر ہر ادبی فرد یہ عہد کر لے کہ وہ اپنے ہم عصر کو دل سے بھائی، بہن، بیٹا، بیٹی، ماں، یا باپ کی طرح دیکھے گا، تو یقیناً ایک ایسی ادبی سوسائٹی وجود میں آئے گی جو دنیا بھر کے لیے امن، حسن سلوک، فکری وسعت اور انسان دوستی کی روشن مثال بنے گی۔
ادب میں تخلیق کے ساتھ تعلقات کی نوعیت بھی اہم ہوتی ہے۔ اگر یہ تعلقات اخلاص، محبت، تعاون اور احترام پر مبنی ہوں، تو ادبی حلقہ ایک “روحانی کنبہ” کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے ۔ ایسا کنبہ جو کسی ایک قوم، مذہب یا زبان تک محدود نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مظہر بن جاتا ہے۔
ادب کی دنیا کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت اسی قسم کے محبت آمیز، برادرانہ، اور مادرانہ جذبات کی ہے۔ جہاں بزرگ چھوٹوں کو دعائیں دیتے نظر آئیں، جوان ہم عمروں کا ہاتھ تھام کر ان کا حوصلہ بڑھائیں، اور نووارد نوجوان اس سب کو جذب کر کے ایک نئے عزم اور ادب کے احترام کے ساتھ تخلیقی میدان میں قدم رکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1. حالی، الطاف حسین۔ مقدمہ شعر و شاعری
2. فیض احمد فیض۔ نسخہ ہائے وفا
3. قاسمی، احمد ندیم۔ دل دل میں
4. اقبال، علامہ۔ ضربِ کلیم
5. بانو قدسیہ۔ راجہ گدھ
6. Rumi, Jalaluddin. The Essential Rumi.. “Raise your words, not voice. It is rain that grows flowers, not thunder.”
7. Gabriel Marcel. Creative Fidelity, 1964


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International